
کورونا وائرس جس تیزی سے دنیا میں پھیل رہا ہے اس سے ہم بخوبی واقف ہیں اس کے ساتھ ساتھ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات نے تمام دنیا کے ممالک کو ایک امتحان سے گزارا ہے اس امتحان کے نتائج نے کسی ملک کو بہت اعلی نمبرات دی ہے کسی کو اوسط تو کسی کے نتائج ابھی آرہے ہیں ۔تائیوان سنگاپور اور ساؤتھ کوریا نے سب سے آگے بازی ماری ہے اس کامیابی کے پیچھے بقول Kathrine Hille اور Edward White جنہوں نے Financial Times میں تحریر کی ہے کہ "ابتدائی سفری پابندیاں ،جارحانہ جانچ ، رابطوں کی اسکریننگ اور سخت سنگین قواعدوضوابط انتہائی اہم ثابت ہوئے ہیں ” White اور Hille پہلے سے منصوبہ بندی ( preplaning ) اور صلاحیت (Capicity ) کی اہلیت کو اہمیت دیتے ہوئے لکھا ہے کہ 2002 – 2003 میں SARS اور MERS کا 2015میں ساوتھ کوریا کا کیس نے صحت کے حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں اسپتالوں میں متاثرہ مریضوں کو الگ تھلگ ( Isolation) میں رکھنا ،جانچ میں نئی تقیق و سرمایہ کاری Negative Pressure Room جہاں متاثرہ مریضوں کو علیحدہ رکھنے کا انتظام وانصرام شامل ہے – سنگاپور نے چین میں اس بیماری کے پھیلنے کے فورا ہی اپنی سرحدوں کو بند کر دیا ساتھ ہی ان پر مکمل کنٹرول نافذ کیا اور مزید یہ کہ معلوم Carriers کی سراغ رسائی کی گئی یہی نہیں بلکہ جنگی پیمانے پر جانچ کا عمل عموامی مواصلات کے لیے واضح حکمت عملی کو اختیار کیا اور جس کی وجہ کر قدرے خوش قسمت نے سنگاپور کو محفوظ رکھا سنگاپور نے ایک ایسا فون ایپ تیار کیا جو صارفین کی قربتوں کا پتہ لگانے میں ماہر اور بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کے تعین کرنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تائیوان کا ذکر کریں تو اسی طرح کا امتزاج High Tech اسکریننگ جو کہ سرحدوں پر کی گئی انفرادی قرنطیہ اور مشتبہ carrier کے سیل فون کو ٹریک کرنا شامل ہے اس طریقہ کار کو بین الاقوامی سطح پر بہت تیزی سے اپنایا گیا جس کی وجہ سے اس لائحہ عمل کی مؤثریت ثابت ہوتی ہے
مشرقی ایشیا کے ردعمل اور سراغ رسائی پر مرکوزیت ( focus on tracing) پر توجہ دینے کے برعکس اسپین اور اٹلی نے ان اقدامات پر عمل آوری بہت دیر سے کی اسپین کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کی حکومت کے سائنسدانوں نے ایک دن بعد ہی متنبہ کیا تھا جب ہزاروں افراد نے یوم خواتین کے دن 8 مارچ کو مار چ کیا تھا ۔اب چونکہ ہسپانوی ڈاکٹر Ine’s Lipper Heide نے بتلایا کہ ملک کے صحت کا نظام اب (Over run) کی جانب ہے دوسری جانب اگر نظر ڈالے تو کئی ممالک نے وائرس پر صرف طنز کئے برازیل کے صدر Jair Bolsonaro نے اسے ” میڈیا کے ذریعے تیارکردہ "Fantacy ” اور ” Hysteria "جیسے القاب کے ساتھ وابستہ کیا گیا ساتھ ہی انہوں نے حکومت کے حامی جلسوں میں شرکت کی اپیل کی – American Quarterly میں Oliver Stuenkel نے J. Bolsonaro کے وائرس کے تعلق سے ردعمل کو ” تباہ کن ” Catastrophic سے تشبیہ دی ہے – اسی طرح میکسیکو کے صدر نے شہریوں کو بار بار ریسٹوراں جانے کا مطالبہ کیا تاکہ قریب ترین معاشی بحران کو ٹالا جا سکے اگرچہ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت خطرہ و نقصان میں پڑنے والے افراد کی سماجی پروگراموں کی ادائیگی میں تیزی لائے گی یہ صرف معاشیت کو رواں دواں رکھنے کی خواہش کے تئیں اقدامات تھے ۔سویڈن (Sweden) نے اپنے کاروبار کو کھلا رکھا یہ نقطہ نظر مستقبل میں کتنا مہنگا ثابت ہوسکتا ہے یہ وقت ہی بتائے گا ایک انتہائی لا پروائی کے انداز کی رونمائی سویڈن سے ملی ۔ Nathalic Rothschild خارجی پالیسی کے لئے لکھتے ہیں کہ "وہاں حکومت نے سخت اقدامات سے گریز کیا ہے اور صرف 500 افراد یا اس سے زیادہ کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے یہ تعداد بہت بڑی تعداد ہے حکومت کا خیال ہے کہ معاشرتی تانے بانے سے بہتر تعلق پیدا ہوتا ہے سویڈن سرکاری ادارہ بہت حد تک اس پر اعتماد رکھتی ہے اور وہ ان کے مشوروں پر عمل پیرا ہوتی ہے اس لحاظ سے ملک کو وائرس کے اثر سے بچانے اور محفوظ طریقوں کو یقینی بنانے کے لیے سخت قانونی رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے مثال کے طور پر سویڈن کے سینما گھروں نے اعلان کیا کہ وہ 499 افراد کو پرفورمنس میں شریک ہونے دیں گے اور اس طرح سے 500 افراد پر پابندی کا یہ حل نکالا گیا
۔تعلیمی ماہرین (Educational Tech) ایکزیکٹیو Tomas Pueyo نے Hammer and Dance ” ہتھوڑا اور رقص ” کا ایک مقدمہ پیش کیا جہاں قریبی مدت میں سخت اقدامات( ہتھوڑا) اس کے بعد میں نرمی (رقص )کے تجزیے کو اپنے مقالے میں پیش کیا جو کہ جو کہ امپریل کالج لندن سے شائع ہوا ۔
اسی طرح Pueyo تحریر کرتے ہیں کہ اگر امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک ایشیائی ماڈل جانچ، کھوج لگانا اور انفرادی قرنطیہ (Targated Quarantine) کو اگر نہیں اپنائے تو اس صورت میں انہیں وسیع شٹ ڈاؤن پر عمل کرنا چاہئے ۔اب وہ معاشرتی دوری ( Social Distancing) مسلط کرے اگر وہ اس طرح سے کرتے ہیں تو تنہائی(Isolation) اور اقتصادی تعطل ( Economic halt) صرف چند ہفتوں تک جاری رہے گا اور بعد میں اسے کم کیا جاسکتا ۔
جی 7 نے 19 COVID کے تعلق سے مشترکہ بیان نہیں دیا جس کی وجہ امریکی اصرار کے ” Wuhan Virus ” کا لیبل لگا سکے ۔یورپین ڈپلومینٹ کے اس بیان کے برخلاف Mahlet Mesfin نے امور خارجہ کے لئے لکھا ہے کہ وبائی مرض کو حل کرنے کے لئے عالمی سطح پر ہم آہنگی کی ضرورت ہے ۔وہ تمام ممالک سے گزارش کرتی ہے کہ ویکسین کے لئے تحقیقات اور کلنیکل ٹرائلز، صحت کے ضوابط سے ہم آہنگ ہونے اور امریکہ و چین کے جغرافیائی سیاسی اختلافات کو بالائے طاق پر رکھ کر وبائی امراض پر اعلیٰ سطح کے تعاون پر کام کرنا وقت کا تقاضہ ہے ۔
اسی طرح New England Journal Medicine میں Dr. John Hier. اور Paul Biddinger نے امریکہ سے سالمیت کے لئے سفارشات کی ایک جامع فہرست تیار کی ہے ۔جس کے مد نظر اس وبائی امراض پر قابو پانا ممکن ہو سکتا ہے جس کو ذیل میں درج کیا جارہا ہے(1) ICU میں مزید اضافہ (2) ICU میں مزید بیڈ کا اضافہ (3) جانچ اور Vaccination میں تحقیق و سرمایہ کاری (4) ایک دوسرے کے لئے مدد (5) حفظان صحت کے لئے مدد
مذکورہ بالا اقدامات وائرس کے حملے کو کم کرتا ہے اس لئے آج، بھارت کے تمام لوگوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس وبائی مرض کی ہولناک اور المناک صورت حال کو دیکھتے ہوئے ان تمام باتوں پر عمل پیرا ہو جو اس وائرس کے خاتمہ کے لئے معاون و مددگار ثابت ہو ایسا کرنے سے ہم اس وائرس کا مقابلہ کر سکتے ہیں ورنہ اس کی قیامت خیز انجام سے ہمیں کوئی نہیں بچا سکتا اور ہماری داستانیں الم قوم عاد و ثمود کی طرح بھیانک اور ڈراونی ہوگی جن کو سن کر اور پڑھ کر لوگوں کا کلیجہ منہ کو آنے لگے گا اس لئے وقت سے پہلے اس سے بچاؤ اور حکمت عملی سے کام کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔
ڈاکٹر خان شہناز بانو
ایسوسی ایٹ پروفیسر
مانو بی ایڈ و ایم ایڈ کالج
( بھوپال، ایم پی )