ذوالقرنین احمد
بلڈانہ //دنیا میں شخصیات تو بہت پیدا ہوئی ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گی۔ ذمے داریاں آتی ہیں اور ان کو نبھایا بھی جاتا ہے۔ لیکن کچھ شخصیات اپنی زندگی میں، ان کو ملنے والے مواقعوں اور ذمے داریوں کو کچھ اس طرح پروستے اور استعمال کرتے ہیں کہ قوم کے لیے نمونہ بن جاتے ہیں۔
عبد الحمید قریشی نے نشیب و فراز سے گزر تے ہوئے ایک معیاری اسکول کا نمونہ ہمارے سامنے پیش کیا ہے۔ جس کو صدیوں تک لوگ بھلا نہیں پائیں گے۔
آپ ١٩٨٤ء میں ناندورہ نگر پریشد اردو مڈل اسکول پر معاون مدرس مقرر ہوئے۔ ١٩٨٥. سے ٢٠١٥ تک معاون مدرس کی ذمے داری بحسن و خوبی اور دیانتداری کے ساتھ نبھائی اس دوران کئی روشن چراغ قوم کو فراہم کیے۔
آپ نے ٢٠١٥ء میں نگر پریشد اردو مدرسہ نسواں کا چارج سنبھالا، جہاں آپ صرف چھ مہینے رہے، لیکن اس قلیل مدت میں بھی آپ نے کئی تعمیری کام کیے۔ ٢٠١٦ میں آپ کا نگر پریشد اردو مڈل اسکول پر بطور ہیڈ ماسٹر تبادلہ ہو گیا۔ اور یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے آپ کو اسکول کے لیے تن من دھن سے وقف کردیا۔ کیا دن اور کیا رات، آپ نے اس کی پرواہ کیے بغیر خوب دیانتداری اور خلوص کے ساتھ بے لوث خدمت کی، یوں آپ نے اسکول کا نقشہ ہی بدل دیا۔
اسکول میں، کمپیوٹر لیب، پروجیکٹر، ہر کمرہ جماعت میں ایل ای ڈی، طلبہ و طالبات کے لیے ہر کمرہ جماعت میں فرنیچر، پینے لے لیے فلٹرڈ پانی، طلبہ و طالبات کے لیے کثیر تعداد میں علاحدہ علاحدہ طہارت خانے، تعلقہ سطحی سائنس لیب، گراؤنڈ فلورنگ، بلڈنگ کلرنگ، سی سی ٹی وی کیمرے، شجر کاری، اسپورٹس مقابلے، اور سالانہ گیدرنگ وغیرہ آپ کے قابل ذکر و قابل ستائش کام ہیں۔ گویا آپ نے جدید تکنالوجی سے آراستہ اسکول تیار کیا۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کے عبدالحمید سر کا دور نگر پریشد اردو مڈل اسکول کی تاریخ کا سنہرے دور رہا ہے۔ اسی کے ساتھ اسکول کو یہاں تک پہنچانے میں پورے اسٹاف کا ناقابل فراموش و قابل تحسین ساتھ رہا۔
آپ نے اپنے دور ملازمت میں ایسے طلبہ و طالبات تیار کیے جو آج الحمد للہ ستاروں کی مانند چمک رہے ہیں، اور یہی معلم کی زندگی کا سرمایہ ہوتا ہے۔
آخر کار ٣١ مارچ٢٠٢٠ کو آپ نے اپنی ملازمت کے ٣٦ سال مکمل کرتے ہوئے اسکول و اسٹاف کو الوداع کہہ دیا۔ اسکول سے الوداع ہوتے ہوئے انھوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ اسکول کے معیار کو بلند سے بلند ترین بنایا جائے تاکہ قوم و ملت کے بچوں کو فائدہ پہنچے۔
مڈل اسکول کی انچارچ صدر معلمہ شاہدہ پروین اور گرلس اسکول کے صدر مدرس محمد انوارالحق فاروقی نے موصوف کی آئندہ زندگی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ متذکرہ دونوں اسکولوں کے اسٹاف کی جانب سے موصوف کو خوب تحفے تحائف پیش کیے گئے، اور الوداع کہا گیا۔ اللہ موصوف کو تندرستی عطا فرمائے اور حج بیت اللہ کی سعادت نصیب فرمائے۔