کورونا قہر نے شعبہ سیاحت کا حال مزید برا کردیا

0
0

ہائوس بوٹ اور شکارا مالکان کے پاس ان کی مرمت کے لئے پیسے نہیں
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں شعبہ سیاحت گرچہ سال گذشتہ کے ماہ اگست سے ہی بستر مرگ پر ہے تاہم سال رواں کے اوائل میں ہی دنیا بھر میں قہر بپا کرنے والے کورونا وائرس نے اس کے جانبر ہونے کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے سال گذشتہ کے ماہ اگست میں جموں وکشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور سابق ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے قبل ہی وادی میں مقیم سیاحوں کو وادی چھوڑنے کی ہدایات دی گئی تھیں جس کے پیش نظر وادی سیاحوں سے خالی ہوئی تھی۔شعبہ سیاحت ٹھپ ہونے سے اگرچہ اس کے ساتھ وابستہ تمام لوگوں کا روز گار تباہ ہوگیا ہے لیکن ہاؤس بوٹ مالکوں اور شکارے والوں کا سب سے برا حال ہے۔ہاؤس بوٹ مالکوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ہاؤس بوٹوں یا شکاروں کی مرمت کے لئے کوڑی پھوٹی بھی نہیں ہے۔کشمیر ہاؤس بوٹ آنرس ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری عبدالرشید کلو نے بتایا کہ ہم تباہ ہوئے ہی تھے لیکن اب جو کچھ بچا کھچا تھا وہ کسر کورونا وائرس نے پوری کردی۔انہوں نے کہا: ‘ہمارے چیئرمین عبدلاحمید وانگنو نے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو مالی معاونت کے لئے ایک درخواست بھی پیش کی تھی اور اس کے علاوہ وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھی کشمیر میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو مدد کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک اس کا کوئی بھی نتیجہ سامنے نہیں آیا’۔انہوں نے کہا کہ شہرہ آفاق جھیل ڈل، نگین جھیل اور دریائے جہلم میں قریب 9 سو ہاؤس بوٹس ہیں جنہیں سال گزشتہ کے ماہ اگست سے اب تک قریب 1 سو 54 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔مسٹر کلو نے کہا کہ سال گذشتہ کے ماہ اگست میں ہی، جب سیاحتی سیزن عروج پر تھا، یہاں مقیم سیاحوں کو وادی چھوڑنے کی ہدایات دی گئی تھیں جس نے شعبہ سیاحت کا برباد کردیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ٹو جی انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد شعبہ سے جڑے لوگوں کی امیدیں جاگزین ہوئی تھیں لیکن کورونا قہر سے ان پر بھی پانی پھیر گیا۔موصوف جنرل سکریٹری نے کہا کہ ہمارے پاس ہائوس بوٹوں کی مرمت کے لئے بھی پیسہ نہیں ہے۔ان کا کہنا ہے: ‘ہاؤس بوٹوں کی مرمت کے لئے بھی ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے، ہاؤس بوٹس میں ہر سال لگائے جانے والے ایک خاص قسم کا گھاس خریدنے کے لئے بھی پیسہ نہیں ہے’۔مسٹر کلو نے کہا کہ امسال سیاح یہاں آنے کے لئے تیار تھے اور کئی سیاحوں نے پیشگی بکنگس بھی کی تھیں لیکن اب کی بار کورونا قہر آڑے آگیا۔انہوں نے جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو اور ان کے مشیروں سے اپیل کی کہ وہ ان کی حالت زار وزیر اعظم کے گوش گذار کرکے انہیں مالی معاونت کرائیں۔قابل ذکر ہے کہ شعبہ سیاحت کا جموں وکشمیر کی معاشیات میں اہم رول ہے اور اس کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ ایک تخمینے کے مطابق سال 2017 میں قریب 12 لاکھ سیاح وادی کشمیر کے دلفریب نظاروں سے لطف اندوز ہوئے تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا