گمنام ہیروہیں جواُن کے جذبے کوسلام!

0
0

کروناکیخلاف لڑائی میں ہرانسان مصروف ہے،طبی عملے سے لیکرایک عام شہری،امیرغریب،گائوں،دیہات ،شہرہرجگہ کاباسی اس جنگ میں مصروف ہے، کوئی مرض میں مبتلاہے، کوئی مرض کے شبے میں کسی قرنطینہ مرکزمیں مقیدہے،توکوئی نرس مثبت معاملات کیساتھ اپنی زندگی کوجوکھم میں ڈالے ہوئے ہے،اس لڑائی میں ڈاکٹراس طرح مشغو ل ہیں جیسے سرحدپرفوجی آفیسران اپنے جوانوں کیساتھ جنگ لڑ رہے ہوں،دنیابھرمیں ڈاکٹربھی اپنی جانوں کانذرانہ پیش کررہے ہیں، پولیس اہلکاربھی اس جنگ میں پیش پیش ہیں،پنجاب میں ایک پولیس آفیسر نے اس جنگ میں جامِ شہادت نوش فرمایاہے،اس جنگ نے انسانی کومعاشرتی فاصلے پہ ضرور مجبورکیاہے لیکن دِلوں کو جوڑدیاہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ اب بھی سماج میں کچھ ایسے عناصرہیں جن کے منہ سے آج بھی نفرت کی بوآتی ہے لیکن اطمینان والی بات یہ ہے کہ یہ چند مُٹھی بھرعناصرہیں، اکثریت متحدہے،اورسب کے سامنے مذاہب سے اُوپراُٹھ کر انسانیت مقدم ہے،انسانیت کی خدمت میں سب پیش پیش ہیں،کروناکیخلاف لڑائی میں صاحبِ روزگار بے روزگارہوکرگھربیٹھاہے اور اس جنگ میں کہیں نہ کہیں اپنے روزگارکی قربانی پیش کررہاہے،فیکٹری کارخانہ بندہے،اوربڑے کارخانہ دار بیکاربیٹھے ہیں، تاہم یہاں سب سے زیادہ مصیبت مزدورطبقے پر ہے جو جہاں کہیں رہتاتھا وہیں درماندہہے،ا س کے پاس کھانے پینے کو کچھ نہیں،کمانے کیلئے زمین تنگ ہے،ایسے میں اِسے اپنااوراپنے اہل وعیال کا پیٹ پالنامشکل ہورہاہے، سرکاری امداد ان کیلئے صرف زبانی جمع خرچی ہے کیونکہ یہ کسی دوسرے ضلع،دوسری ریاست سے تعلق رکھنے والے ہیں جن کے پاس راشن کارڈنہیں،کرائے پہ رہتے ہیں یاکہیں جھونپڑیوں میں رہتے ہیں، انہیں امدادپہنچانے کیلئے کچھ ایسے ہیرو اس وقت پیش پیش ہیں جنہیں ہرکوئی سلام پیش کرتاہے کیونکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بلالحاذمذہب وملت ضرورت مندوں کی مددکیلئے آگے آئی ہے،ان کی سرگرمیاں باعث فخرہیں،کیونکہ سیاسی لیڈران شہرت کیلئے ہی کسی کوایک کلوآٹادیتے ہیں وہ بھی کسی سرکاری خزانے پہ ڈاکہ ڈال کرہی اپنی شہرت کے راستے ہموارکرتے ہیں جس کی مثال گذشتہ روز رگھوناتھ مندرکے قریب دیکھنے کوملی جہاں ڈپٹی میئر سمیت کئی بھاجپالیڈران کی غفلت سامنے آئے اوران کیخلاف معاملہ بھی درج ہوا،دوسری جانب ایسے گمنام ہیرومیدان میں دِن رات سرگرم ہیں جو جانی پورسے لیکر سنجواں تک ضرورتمندوں کو گھر گھر راشن پہنچارہے ہیں، کوئی بھیڑ جمع نہیں کرتے، کسی غریب کی تصویرلیکروائرل نہیں کرتے اورغریب وضرورتمندکوباوقار زندگی جینے کاموقع بھی دیتے ہیں اور بھوکابھی نہیں سونے دیتے ، مالکِ کائنات کسی کو بھوکانہیں سُلاتاکیونکہ اُس نے مشکل وقت میں بھی ایسے نیک دِل انسان میدان میں سرگرم کئے ہوتے ہیں جواُس کے حکم پرعمل پیراہوتے ہوئے ضرورتمندوں تک پہنچ رہے ہیں،ایسے نوجوانوںکی ہمت،دیانت اور جذبت کوسلام پیش کیاجاناچاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا