ہماری تصویر اورتقدیربدلنے کے اِرادے اورہمیں ہی خبرنہیں؟

0
0

معاشرتی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کے لئے ایک قائم کمیشن میں گجربکروال طبقہ کی نمائندگی لازمی:عبدالغنی کوہلی
تین رکنی پینل کیساتھ ایل جی گریش چندرمرموکومیمورینڈم ارسال،بلاتاخیرایک رکن شامل کرنے کی مانگ
جا ن محمد

جموں؍؍کسی طبقے کی تقدیرکیلئے قائم کئے گئے کمیشن میں اگراُس طبقے کونمائندگی نہ ہوتویقیناشک وشبہات،تحفظات وخدشات کے انبارلگنایقینی ہے،یہی وجہ ہے کہ جموں وکشمیریوٹی میں ایل جی انتظامیہ کی جانب سے اُٹھائے جارہے کچھ حیران کن اقدامات میں سے ایک جموں وکشمیریوٹی میں ایس سی ؍ایس ٹی اورمعاشرتی اور تعلیمی طورپرپسماندہ طبقہ جات کے مسائل کی جانچ پڑتال کیلئے تشکیل شدہ کمیشن میں ایس ٹی طبقہ سے ایک بھی رکن کو شامل نہ کیاگیا۔تین رکنی کمیشن کاقیام جموں وکشمیر یوٹی کی حکومت نے جموں و کشمیر کے UT میں معاشرتی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات ، درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل طبقات سے متعلق امور کی جانچ کے لئے زیرنمبری گورنمنٹ آرڈرنمبر2230۔جے کے(ایل ڈی)آف 2020مورخہ 19-03-2020 کے تحت ایک کمیشن تشکیل دیااوراس میں جسٹس (ریٹائرڈ)جی۔ڈی۔شرما،بحیثیت چیئرمین ،روپ لال بھارتی ،آئی ایف ایس(ریٹائرڈ)رکن، اور منیر احمد خان ، آئی پی ایس رکن کی حیثیت سے شامل کئے گئے۔حیران کن طورپرگجربکروال طبقہ جوایس ٹی میں اکثریتی طبقہ ہے‘سے کوئی رکن شامل نہ کیاگیا، اور جس قوم کی تقدیربدلنے کاحکومت نے فیصلہ لیااُسی طبقے سے اس کمیشن میں ایک بھی رکن شامل نہ کرنایقیناحیران کن ہی نہیں بلکہ کمیشن کے قیام پہ شک وشبہات پیداکرنے والاتھا، اس کمیشن کا قیام ایسے وقت میں عمل میں لایاگیا جب ملک میں کرونااپنے پائوں پسارناشروع کرچکاتھا، کمیشن کے قیام کے چند ہی روز بعد لاک ڈائون کااعلان ہوا اور ڈومیسایل قانون کے نفاذوترمیم جیسے کھیل جیساہی اس کمیشن کے قیام کاعمل بھی رہا جس پر کسی کو بہترڈھنگ سے اعتراض کاموقع نہ ملا، تاہم گجربکروال طبقہ اس ناانصافی کیساتھ خاموش تماشائی نہیں رہ سکتاتھا اور اب طبقہ کے دانشوران،سابقہ ارکان قانون سازیہ،سابقہ وزرأ ،نوجوانوں ودیگران سے مفصل صلاح مشورے کے بعد سابق وزیر وبھاجپاکے سینئر لیڈر عبدالغنی کوہلی کی وساطت سے ایل جی جی سی مرموکوتین رکنی پینل کیساتھ ایک میمورینڈم پیش کیاہے اور بلاتاخیر طبقہ سے ایک رکن کو شامل کرنے کی استدعاکی ہے۔قبائلی برادری نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ مجوزہ پینل میں سے کسی رکن کو فوری طور پر شامل کریں تاکہ ایس ٹی برادری کے حقوق کو خطرہ پیدانہ ہو۔مسٹر عبد الغنی کوہلی نے میمورینڈم ارسال کرنے کے بعد امید ظاہر کی کہ حکومت کمیونٹی کے کسی فرد کو تشکیل دیئے گئے کمیشن کے ممبر کے طور پر شامل کرے گی۔میمورینڈم میں ایل جی سے استدعاکی گئی ہے کہ ’’برائے مہربانی گورنمنٹ آرڈر نمبر 2230۔جے کے(ایل ڈی)آف 2020مورخہ 19-03-2020 پرنظرثانی کریں جومذکورہ بالا حوالہ کے مطابق جس میں جموں وکشمیر کے مرکزی خطہ جموں و کشمیر میں درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل سمیت سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے متعلق امور کی جانچ پڑتال کے لئے جموں و کشمیر سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقوں کا کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ میمورینڈم میں مزیدکہاگیا’’اس تناظر میں ، یہ آپ کے نوٹس پر لانا ہے کہ مذکورہ کمیشن میںیونین ٹیرٹری کی شیڈول ٹرائب کمیونٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے چونکہ کمیشن کے حوالے کی شرائط میں آئین (جموں و کشمیر) کے درج فہرست ذاتوں کے آرڈر ، 1956 اور آئین (جموں و کشمیر) کے نظام الاوقات قبائل کے احکامات ، 1989 کے تحت ذات و قبائل کی شمولیت ، خارج یا ترمیم کی جانچ کرنا شامل ہے۔ جموں و کشمیر کے مرکزی خطے میں ان کی درخواست کے مذکورہ بالا احکامات میں ، اور اس وجہ سے ، یہ زیادہ مناسب ہوگا کہ ایس ٹی زمرے کے نمائندے کو بھی ایس ٹی کے معاملات کی جانچ پڑتال اور التجا کرنے کے لئے کمیشن کے ممبر کی حیثیت سے ممکنہ اندازمیںشامل کیا جائے‘‘۔ ایل جی جی سی مرموکو پیش کردہ یاداشت میں مزید کہاگیاکہا’’موجودہ کمیشن کے دیگر ممبروں کی حیثیت اور قد کو مدنظر رکھتے ہوئے ، جموں و کشمیر کے یوٹی کے ایس سی ؍ایس ٹی زمرے سے تعلق رکھنے والے ممکنہ امیدواروں کے مجوزہ پینل کے ساتھ ساتھ ان کی ہر ایک کی رضامندی اور مختصر سی وی بھی شامل ہے ، کمیشن میںبطور ایک ممبر بھی شامل ہے۔ میمورینڈم کوسمیٹتے ہوئے کہاگیاکہ’’لہٰذا ، عاجزی کے ساتھ درخواست کی گئی ہے کہ کمیشن میں مندرجہ بالا پینل سے باہر ایس ٹی کیٹیگری کے کسی ممبر کو شامل کریں تاکہ قبائل کے معاملات کی بہتر طریقے سے جانچ پڑتال کی جاسکے اور ایس ٹی کے حقوق کو خطرہ  لاحق نہ ہو۔ کسی بھی طرح سے یہ بات آپ کے برائے مہربانی نوٹ کرنے کے لئے ہے کہ چونکہ کمیشن اپنے آئین کی تاریخ سے یا 30.06.2020 تک تین ماہ کی مدت کے اندر اپنی پہلی عبوری رپورٹ پیش کرے گا اور اس لئے اس سلسلے میں جلد از جلد کارروائی کی درخواست کی جائے گی۔‘‘ذرائع سے ’لازوال‘کومعلوم ہواہے کہ عبدالغنی کوہلی نے جو پینل ایل جی کو پیش کیاہے اس تین رکنی پینل میں ایک رکن پونچھ ،ایک راجوری جبکہ ایک وادی کشمیرسے شامل ہے۔عبدالغنی کوہلی نے لازوال سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ یقیناایل جی اس ایم مسئلے پرفوری توجہ دیں گے اوروہ پراُمیدہیں کہ جلد اس کمیشن میں ایس ٹی سے ایک رکن کوشامل کریں گے اور طبقہ کے حقوق کی بہترترجمانی وتحفظ ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا