لکڑی کے پْل سے پاؤں پھسل کر گری لڑکی کو آٹھ سو میٹر سے بازیاب کیا گیا
کھوڑا، کھڑی کے لوگوں کا آزادی سے لے کر آج تک پْل بننے کا خواب شرمندہِ تعبیر نہ ہو سکا
سجاد کھانڈے
کھڑی ؍؍تحصیل کھڑی میں اس وقت کہرام مچ گیا جب کھوڑا کھڑی کی ایک لڑکی ربیعہ ایاض دختر محمد ایاض نائیک عمر دس سال اپنی خالہ کے ہمراہ کھڑی سے اپنے گاؤں کھوڑا کی طرف جا رہی تھی اور کھڑی کے دریا میں لکڑی کے پْل کو پار کرتے وقت اچانک پاؤں پھسل جانے کی وجہ سے لڑکی دریا میں جا گری اور تقریًبا آٹھ سو میٹر دور جانے کے بعد لڑکی کو بازیاب کرلیا۔واقعے کی خبر سنتے ہی کیو آرٹی ٹیم کھڑی، جموں کشمیر پولیس اور انڈین آرمی نے بچاؤ کاروائی شروع کردی۔اور سب سے پہلے کیو آرٹی ٹیم کے ایک نوجوان راشد بشیر نے دریا میں چھلانگ مار کر جموں کشمیر پولیس کے ایک نوجوان کی مدد سے بچی کو بازیاب کرلیا۔ بعد میں لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومت پر ناراضگی کا اظہارکیا اور کہاہم نے کئی بار اعلی حکام تک یہ بات پہنچائی کہ انہیں یہاں اس دریا کے اْپر ایک پل کی اشد ضرورت ہے مگر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ آزادی سے لے کر آج تک انہیں صرف جھوٹے اور کھوکھلے وعدوں کے ساتھ صرف سبز باغ ہی دکھائے گئے ہیں۔لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہیں کہ ان پر رحم کھا کر ان کی اس دیرینہ مانگ کو پورا کیا جائے۔