لازمی خدمات مہیاکرانے والے طبقہ کے تئیں سماج اورانتظامیہ کی بے رُخی فرقہ پرست عناصرکی حوصلہ افزائی:نصیب علی چوہدری
محمد جعفر بٹ ابراہیم خان
جموں ایک طرف کرونا وائرس کا قہر تو وہیں دوسری جانب دودھی گجر اپنے دودھ کو نہروں میں بہانے کے لئے مجبور ہیں،ہجرت کرنے والے گجر بکروال طبقہ کو ہجرت کرنے کی اجازت دی گئی لیکن جو لوگ شہر میں دودھ فروخت کر کہ اپنا گزارا کر رہے ہیں ،ان کے ساتھ اتنی نا انصافی کیوں؟ڈاکٹر نصیب علی چودھری نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب سے ملک میں لاک ڈاون کیا گیا ہے،اس وقت سے لوگ ہر جگہ لاک ڈاﺅن کا بھر پور احترام کر ہے ہیںلیکن گجر بکرال طبقے کو آئے دن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مال مویشی والا یہ طبقہ تب ہی اپنا گزارا کر پائے گا جب ان کا دودھ فروخت ہو گا اور اکثر ان لوگوں کا گزرو بسر دودھ کی فروخت پر ہی ہوتا ہے،لیکن اب دودھی گجر اس بات کے لئے مجبور ہیں کہ انہیں سارا دودھ نہروں میں بہانا پڑ رہا ہے،انہوں نے کہا کہ کچھ افواہوں کی بنا پر کہا گیا کے دودھی گجر دودھ میں تھوک ڈالتے ہیں ،میں ان لوگوں سے اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ اس طرح کی افواہیں پھیلا کر اس طبقے کو ہراس نہ کیا جائے چونکہ ہم لوگ دودھ کو نور مانتے ہیں۔انہوں نے غلط افواہیں پھیلانے والے لوگوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی بھی شخص اپنی روزی پہ تھوکتا ہے؟ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایک سرکار اس طبقے کی بھلائی کے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے ور وہیں دوسری جانب مال مویشیوں کے لئے خوراک نہیں مل رہی ہے اور نہ ہی ان لوگوں کو باہر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے کہ اپنے جانوروں کے لئے چارہ لائیں،تو ایسے میں دودھ کہاں سے آئے گا،اگر جانوروں کو خوراک ہی نہ ملے تو وہ دودھ کیسے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر ایک آرڈر دیکھنے کو ملا جس میں ایک سرپنچ نے کہا تھا کہ اس علاقے میں گجر طبقہ کے لوگ نہیں آئیں گئے اس قسم کی سوچ والے لوگوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ گجر کہاں جائیں گئے؟کیا گجر طبقے کے لوگ اس ملک کے باشندے نہیں ہیں؟اگر ہیں تو پھر ان کے ساتھ اتنی ذیادتیاں کیوں؟انہوں نے کہا کہ یہ دودھی گجر اپنے مال مویشی کے چارے کے لئے مار کھاتے نظر آ رہے ہیں،لیکن پھر بھی انہیں نظر اندازکیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اس طبقے کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،کیونکہ دس یا پندرہ روپئے فی کلو دودھ فروخت کیا جا رہا ہے ،اس سے زیادہ ان کے جانور گھاس چارہ کھاتے ہیں تو یہ لوگ کریں بھی تو کیا کریں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ ہم تمام قرنطینہ سینٹرز میں مفت دودھ دیں گئے لیکن یہ کسی نے نہیں کہا کہ ان جانوروں کی خوراک کہاں سے آئے گی،انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے جانوروں کے لئے خوراک کا انتظام کیا جائے تب ہی گائے یا بھینس دودھ دے گی۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ چند فرقہ پرست لوگوں کی وجہ سے کبھی ایک طبقے کو ہراس کیا جاتا ہے تو کبھی دوسر طبقے کو ،کبھی کرونا کو گجر طبقے سے جوڑ دیا جاتا ہے تو کبھی تبلیغی جماعت والوں سے،یہ وقت ایک دوسرے پر الزام لگانے کا نہیں ہیں بلکہ مل جل کر اس وبا سے نجات پانے کا وقت ہے۔انہوں نے کرونا کے چلتے عوام کو یہ پیغام دیا کہ لاک ڈاون کا بھر پور احترام کریں اور سماجی دوری کا خاص خیال رکھیں صفائی ستھرائی کی طرف بھی رکھیں تاکہ ہم اس وبا سے بجات پا سکیں۔