کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 26 واں دن، ہر سو سناٹا اور خوف طاری 

0
0
 25 نئے مثبت کیسز سامنے آئے، تعداد بڑھ کر 270 ہوگئی :لداخ میں ایکٹو کیسز کی تعداد گھٹ کر 3 رہ گئی
یواین آئی
سرینگر؍؍کورونا وائرس کے کیسز میں روز افزوں ہورہے اضافے کے ساتھ وادی کشمیر میں گذشتہ چار ہفتوں سے جاری لاک ڈاؤن بھی سخت سے سخت تر ہورہا ہے اور لوگوں میں بھی خوف و گھبراہٹ بڑھ رہی ہے۔وادی کشمیر میں پیر کو کورونا وائرس کے 25 نئے مثبت کیسز سامنے آئے جس کے ساتھ اس یونین ٹریٹری میں اب تک سامنے آنے والے مصدقہ کیسز کی تعداد بڑھ کر 270 ہوگئی ہے۔حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: ‘جموں وکشمیر میں آج کووڈ 19 کے 25 نئے کیسز سامنے آئے۔ سبھی کیسز کشمیر سے سامنے آئے ہیں۔ مصدقہ کیسز کی تعداد 270 ہوگئی ہے’۔اس دوران وادی کی دو کمسن کورونا وائرس متاثرہ بہنیں، جنہیں گذشتہ ہفتے جواہر لال نہرو میموریل ہسپتال سری نگر میں داخل کرایا گیا تھا، کو صحت یاب ہونے کے بعد پیر کے روز ہسپتال سے رخصت کیا گیا۔محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں کہا گیا: ‘کورونا وائرس کے پہلے دو متاثرہ بچوں کو آج جے ایل این ایم ہسپتال رعناواری سری نگر سے رخصت کیا گیا۔ ان بچوں کی ماں، جس کا کورونا وائرس ٹیسٹ منفی آیا تھا، ہسپتال میں ہی ٹھہری تھیں۔ دونوں بچوں اور ان کی ماں کے کورونا وائرس ٹیسٹ اب منفی آئے ہیں’۔ تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق تینوں کو اب 14 دنوں تک اپنے گھر میں قرنطینہ میں رہنا ہے اور سماجی دوری بنائے رکھنی ہے۔ ترجمان روہت کنسل نے متاثرہ بچوں کے کنبوں کو مبارک باد اور طبی عملے کا تشکر کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: ‘بہت بڑی خبر، متاثرین کے کنبوں کو مبارک اور میں تمام میڈیکل ٹیم کا مشکور ہوں’۔دریں اثنا لداخ یونین ٹریٹری میں کورونا وائرس کے 15 میں سے 12 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جنہیں ہسپتال سے رخصتی مل چکی ہے۔ اس یونین ٹریٹری میں ایکٹو کیسز کی تعداد صرف تین ہے۔  لداخ انتظامیہ کے ترجمان رگزن سیمفل نے کہا: ‘کل ہمیں 40 نمونوں کی رپورٹیں ملیں، سبھی منفی آئی ہیں۔ کرگل کے ایک مریض جن کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا کا مسلسل دوسری مرتبہ ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ لداخ میں ایکٹو کیسز کی تعداد تین ہے جن میں سے دو لیہہ اور ایک کرگل میں ہے’۔  لداخ یونین ٹریٹری جہاں اب حالات بہت حد تک قابو میں ہیں، میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ برابر جاری ہے اور لوگوں نے اپنی سرگرمیاں گھروں تک ہی محدود کررکھی ہیں۔وادی میں پیر کو مسلسل 26 ویں روز بھی لاک ڈاؤن جاری رہتے ہوئے ہر سو خوف وخاموشی اور سناٹے کا عالم چھایا رہا۔ شہر وگام میں لوگ گھروں میں ہی بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور تمام چھوٹے بڑے بازار سنسان ہیں۔وادی کے دور افتادہ دیہات جہاں پولیس کی چوکیاں وغیرہ نہیں ہیں، میں لوگوں نے رضاکارانہ طور پر اپنی اپنی بستیوں میں جنتا لاک ڈاؤن کیا ہے۔انتظامیہ کی طرف سے مکمل لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لئے جہاں ایک طرف خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے وہیں مشتبہ افراد کی ٹریسنگ اور ٹیسٹنگ میں سرعت لائی جارہی ہے۔ادھر لوگوں کی یہ شکایات تواتر سے موصول ہورہی ہیں کہ لاک ڈاؤن کے نام پر باہر نکلنے والے ہر کسی کو بغیر پوچھے زد کوب کیا جارہا ہے۔جموں وکشمیر میں کورونا وائرس کے بیشتر متاثرین کا تعلق کشمیر صوبہ سے ہے۔ یونین ٹریٹری میں اب تک سامنے آنے والے مثبت کیسز میں چار کی موت وقع ہوئی ہے جبکہ قریب ایک درجن متاثرین صحت یاب ہوئے ہیں۔جموں صوبے کے تمام ضلع وتحصیل صدرمقامات میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ برابر جاری ہے اور لوگ گھروں میں بیٹھ کر ہی کورونا کا مقابلہ کررہے ہیں۔یو این ا?ئی کے ایک نامہ نگار نے سری نگر کا دورہ کرکے بتایا: ‘سری نگر میں کرفیو جیسی پابندیاں برابر جاری ہیں، لوگ گھروں میں ہی بیٹھے ہیں، سڑکوں پر سیکورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی ہے اور گلی کوچوں کو خار دار تار سے بند کیا گیا ہے’۔انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں کے لوگوں کی شکایت ہے کہ انہیں راشن فراہم نہیں کیا گیا ہے اور دکاندار گراں بازاری کرکے اشیائے ضروریہ کو سونے کے بھاؤ بیچ رہے ہیں۔وادی کے دیگر ضلع و تحصیل صدر مقامات میں بھی دفعہ 144 برابر بافذ ہے اور لوگوں کو گھروں میں ہی بیٹھے رہنے کے لئے لوڈ اسپیکروں اور لاٹھیوں کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ کئی دیہات میں نوجوان رضاکارانہ طور پر اس وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے مساجد میں نصب لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں سے احتیاطی تدابیر کرنے کی اپیلیں کررہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا