خانہ بدوشوں کا’دربارموو

0
0

کروناکے پھیلاﺅکوروکنے کیلئے وزیراعظم نریندرمودی نے پہلے’جان ہے توجہان ہے‘کانعرہ دیتے ہوئے ہرکسی کے گھرکے باہر’لکشمن ریکھا‘کھینچتے ہوئے21دِن کے لاک ڈاﺅن کااعلان کیا، بلاشبہ یہ لاک ڈاﺅن لاکھوں زندگیاں بچانے کاوسیلہ ثاببت ہورہاہے،اور مختلف ریاستوں نے لاک کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی اس میں توسیع بھی کردی اورمرکزسے بھی ایساکرنے کی اپیل کی ہے،تاہم گذشتہ روز وزیراعظم نے ریاستی وزرا اعلیٰ ومرکزی زیرانتظام علاقوں کے ایڈمنسٹریٹروںایل جیزکیساتھ ویڈیوکانفرنس کی،لاک ڈاﺅن کی خوبیوں وبرتاﺅپرسیرحاصل بحث ہوئی، وزیراعظم نے جموں وکشمیرکے طلباکیساتھ ہورہی زیادتیوں پربھی ناراضگی جتائی جو خوشآئندہے،تاہم وزیراعظم نے لاک ڈاﺅن سے ملک کے مالی بدحالی اور ایک بڑی آبادی کے فاقہ کشی کی جانب بڑھتے قدم بھانپتے ہوئے ‘جان ہے توجہان ہے‘میں ترمیم کرتے ہوئے’جان بھی اورجہان بھی‘کانعرہ بلندکرتے ہوئے اِشارہ دیاکہ زندگی اس طرح تھمی سی نہیں رکھی جاسکتی البتہ کچھ ایسے اقدامات زیرغور ہیں جس سے پیداوار، کسانوں کی فصلوں کی کٹائی ودیگر اہم سرگرمیاں بحال کی جاسکیں،وزیرعظم نے لاک ڈاﺅن کوجہاں گھرکے دروازے پرلکشمن ریکھاقرار دیتے ہوئے لوگوں سے گھروں میں رہنے کی تلقین کی تاہم جموں وکشمیرمیں ایک ایسا طبقہ ہے جس کیلئے ’لکشمن ریکھا‘میں رہناممکن نہیں اور یہ طبقہ خانہ بدوش طبقہ ہے جو مال مویشی پالتاہے، اس میں سب سے زیادہ مشکل میں بھیڑ بکریاںپالنے والاطبقہ ہے جو مارچ کے میں میدانی علاقوں میں گرمی کی شدت بڑھنے اور بھیڑ بکریوں کیلئے چارے میں کمی کیوجہ سے پہاڑوں کی جانب ہجرت کرتاہے،لاک ڈاﺅن کی وجہ سے یہ طبقہ مشکل دور سے گذارہاتھا، زبردست آوازیں بلندکی گئیں کہ انہیں موسمی ہجرت کرنے دی جائے،اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر ریاسی نے گذشتہ روز پہل کرتے ہوئے تمام ایس ڈی ایم حضرات اور پولیس حکام کو یدایت دی کہ وہ پیدل کشمیرکی جانب کوچ کرنے کیلئے ان خانہ بدوشوں کو اجازت نامے جاری کریں، تاہم جموں،سانبہ، کٹھوعہ جہاں یہ طبقہ زیادہ مقیم ہے،یہاں کی انتظامیہ مسلسل سردمہری کامظاہرہ کررہی تھی،بتایاجارہاہے کہ سنیچرکی شام چیف سیکریٹری نے صوبائی کمشنر،ڈپٹی کمشنران و پولیس کے اعلیٰ حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ خانہ بدوشوں کو موسمی ہجرت کی اجازت دیں، یہ دیرآئیددرست آئیدفیصلہ ہے کیونکہ اس طبقے کیساتھ ساتھ ان کامال مویشی بھی فاقہ کشی اور گرمی کے بڑھتے موسم سے پریشان حال تھا،تاہم اب ضرورت اس طبقے کی سلامتی وخوش اسلوبی سے ہجرت کویقینی بنانے کی ہے،ضلع انتظامیہ،پولیس حکا م کو چاہئے کہ اس طبقے کے راستے میں مشکلات نہ آئیں، ان کیلئے راستوںمیں طبی خدمات کیساتھ ساتھ کھانے پینے میں بھی ان کی مددکی جانی چاہئے کیونکہ لاک ڈاﺅن میں سب کچھ ٹھپ ہے، پیدل سفرمیں بھوک پیاس کاسامنانہ کرناپڑے اس کیلئے نہ صرف حکومت بلکہ اِسی طبقہ کے صاحبِ توفیق حضرات کو بھی آگے آناچاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا