لاک ڈاؤن کے بیچ اشیائے خوردنی کی قیمتیں آسمان پر

0
0
یواین آئی
سرینگر؍؍کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے نافذ لاک ڈاؤن کے بیچ اشیائے ضروریہ کی گراں بازاری نے اہلیان وادی کا جینا مزید دو بھر کردیا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں یکایک خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ متعلقہ حکام بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے میں ایک بار پھر ناکام ہوئے ہیں۔سری نگر سے تعلق رکھنے والے محمد ایوب نامی ایک شہری نے اشیائے خوردنی کی گراں بازاری کے متعلق یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ‘لاک ڈاؤن ہوتے ہی سبزری فروشوں اور دیگر اشیائے خوردنی بیچنے والوں نے اپنی مرضی کے مطابق چیزیں بیچنا شروع کیں ہیں، آلو، پیاز، تیل سرسوں، دالوں وغیرہ کی قیمتیں آسمان چھونے لگی ہیں’۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام گراں بازاری پر قابو پانے میں ایک بار پھر ناکام ہوئے ہیں کیونکہ کہیں بھی اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔نذیر فاروق نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ وادی میں حالات کروٹ بدلتے ہی گراں فروشی کا جن بوتل سے باہر آکر عوام وخواص کا جینا محال بنا دیتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘قومی شاہراہ بند ہوتے ہی یا ہڑتال یا کرفیو ہوتے ہی وادی میں گراں بازری کا بازار گرم ہوجاتا ہے اور اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں اس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ عوام کیا خواص ان کی خریداری سے عاجز ہوجاتے ہیں’۔ادھر سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ سبزیوں کی قیمتوں میں منڈی میں ہی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگوں تک سبزیاں مہنگے داموں پہنچ جاتی ہیں۔متعلقہ محکمہ کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے خصوصی اسکارڈ تشکیل دیے گئے ہیں جو بازاروں میں ان اہم چیزوں کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے کوشاں ہیں۔قابل ذکر ہے کہ کورونا قہر کے پیش نظر وادی میں گذشتہ زائد تین ہفتوں سے مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا