’جان بھی جہان بھی‘

0
0
کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے آئندہ تین چار ہفتے انتہائی اہم : مودی
ڈاکٹروں،طبی عملے پرحملوں ،شمال مشرقی اور جموں کشمیر کے طلباء کے ساتھ زیادتی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا
یواین آئی
نئی دہلی؍؍عالمی وبا کورونا وائرس ’کووِڈ-19‘ سے ملک کو نکالنے میں صبر کے ساتھ کثیر سطحی قیادت کا فریضہ انجام دینے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کا قدیم نظریہ ’وسودھیو کْٹْمبکم‘ کا ذکر کرتے ہوئے ہفتے کے روز’جان ہے تو جہان ہے‘ کی جگہ مبینہ طور پر نیا محاورہ پیش کیا ہے کہ ’جان بھی جہان بھی‘۔ مسٹر مودی نے ہفتے کے روز ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ مکمل بندی کے سلسلے میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے چار گھنٹے تک غور و خوض کیا۔ اس میٹنگ میں مکمل بندی کو 14 اپریل کے بعد بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور امید ہے کہ اگلے ہفتے ایک دو دنوں میں مسٹر مودی اس کا اعلان کریں گے۔ میٹنگ کے بعد کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے اس اشارہ بھی دے دیا۔ وزیراعظم نے 18 دن پہلے 22 مارچ کو جب 21 دن کے مکمل بند کا اعلان کیا تھا تب انہوں نے کہا تھا ’جان ہے تو جہان ہے‘ لیکن کورونا وائرس کے خوف کے سائے میں جینے والی پوری دنیا کی تشویش سے خود کو منسلک کرتے ہوئے مسٹر مودی نے آج کہا ہے،’ جان بھی، جہان بھی‘۔ مسٹر مودی نے کورونا وائرس کی لڑائی میں پوری دنیا کو متحد کرنے کی کوشش کے تحت پہلے جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک ) کے رکن ممالک سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مذاکرہ کیا اور پھر جی۔20 ممالک کے ساتھ میٹنگ کی قیادت کی۔ مسٹر مودی کئی ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ کورونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں مذاکرہ کر چکے ہیں۔ ان میں امریکہ، جاپان، برازیل اور کئی دیگر ممالک کے سربراہ شامل ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 14 اپریل تک کے ملک گیر لاک ڈاؤن کو توسیع دینے کے اشارہ دیتے ہوئے آج کہا کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے اور حکومت کے اقدامات کے اثرات کا جائز ہ لینے کے لئے آئندہ تین سے چار ہفتے کا وقت بہت اہم ہے۔ مسٹر مودی نے کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ صورتحال اور اس سے نمٹنے کے لئے آئندہ حکمت عملی پر بات چیت کے لئے یہاں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے میٹنگ کی تھی۔ اس سے پہلے 20 مارچ اور دو اپریل کو بھی وزیر اعظم نے وزرائے اعلی کے ساتھ اسی موضوع پر ویڈیو کا نفرنس کے ذریعے بات چیت کی تھی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں مغربی بنگال، دہلی اور مہاراشٹر سمیت سب سے زیادہ ریاستوں نے وزیر اعظم سے ملک بھر میں 14 اپریل تک نافذ لاک ڈاؤن کی 21 دن کی مدت کو دو ہفتے تک مزید توسیع دینے کی درخواست کی ہے۔ مرکزی حکومت ریاستوں کی اس درخواست پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ مرکز اور ریاستوں کی مشترکہ کوششوں سے کورونا کے اثرات کو کم کرنے میں یقینی طور پر مدد ملی ہے لیکن صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے اور اس وجہ سے اس پر مسلسل نگرانی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آنے والے تین سے چار ہفتے حکومت کے اقدامات کے اثرات کا جائز ہ لینے کے لئے انتہائی اہم ہیں۔چیلنج کا سامنا کرنے میں ٹیم ورک بہت اہم ہے۔مسٹر مودی نے یقین دہانی کرائی کہ ہندوستان کے پاس ضروری ادویات کا کافی ذخیرہ ہے اور ڈاکٹروں، طبی عملے وغیرہ کے لئے حفاظتی سامان کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وزیر اعظم نے کالا بازاری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت انتباہ دیا اور ڈاکٹروں،طبی عملے وغیرہ کے ساتھ زیادتی اور حملے اور شمال مشرقی اور جموں کشمیر کے طلباء کے ساتھ زیادتی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے معاملات میں سخت کارروائی ہونی چاہئے۔ وزیر اعظم نے لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلے پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کے درمیان یہ رضامندی ہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت کو دو ہفتوں تک توسیع دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کامقصد پہلے تھا کہ جان ہے تو جہان ہے لیکن اب یہ ’ جان بھی جہان بھی‘ ہو گیا ہے۔ مرکزی حکومت ریاستوں کی اس درخواست پر غور کررہی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ تقریباََ چار گھنٹے چلی میٹنگ میں وزیراعظم نے کہاکہ جب میں نے قوم کے نام پیغام دیا تھا تو لاک ڈاون کی بات کرتے ہوئے کہا تھا، جان ہے تو جہان ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ ہر شہری کی جان بچانے کے لئے لاک ڈاون اور سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بیشتر لوگوں نے اس بات کو سمجھا اور گھروں میں رہ کر اپنی ذمہ داری ادا کی۔انہوں نے کہا کہ تمام نے اس راستے پر چلتے ہوئے ملک کے شہریوں کی زندگی بچانے کی کوشش کی اور اب ہندستان کے روشن مستقبل کے لئے خوشحال اور صحت مند ہندستان کیلئے’جان بھی جہان بھی‘ ان دونوں پہلووں پر توجہ دینا ضروری ہے ۔مسٹر مودی نے کہاکہ جب ملک کا ہر شخص جان بھی اور جہان بھی، دونوں کی فکرکرتے ہوئے اپنی ذمہ داری ادا کرے گا، حکومت اور انتظامیہ کی رہنما ہدایات پر عمل کرے گا تو کورونا کے خلاف ہماری لڑائی مضبوط ہوگی۔میٹنگ کے بعد دہلی کے وزیراعلی اروندر کیجریوال نے میٹنگ میں مکمل لاک ڈاون کی مدت بڑھائے جانے پر رضامندی بننے کے اشارے دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے آج لاک ڈاون بڑھانے کا ٹھیک فیصلہ کیا ہے ۔ ہندستان آج کئی ترقی پذیر ممالک کے مقابلہ بہتر حالت میں ہے کیونکہ ہم نے لاک ڈاون پہلے ہی نافذ کردیا تھا۔ اگر اسے ابھی ہٹایا گیا تو اس کے جو فوائد ملے ہیں وہ سب ضائع ہوجائیں گے ۔ صورتحال کو مزید بہتر اور مضبوط بنانے کے لئے اہم ہے کہ اسے مزید بڑھا یا جائے ۔خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے انفیکشن کے معاملات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور اس کے پیش نظر پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نے بھی وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں مکمل لاک ڈاون کی مدت بڑھانے کا مشورہ دیا تھا۔ ضلع انتظامیہ اور ماہرین نے بھی وزیراعظم کو یہی مشورہ دیا ہے کہ ابھی مکمل لاک ڈاون کی مدت بڑھانا مناسب قدم ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا