کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 23 واں دن: تیسرے ہفتے بھی نماز جمعہ کے اجتماعات نہ ہوسکے

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں روز افزوں ہورہے اضافے کے ساتھ وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف لاک ڈاؤن سخت سے سخت تر ہو رہا ہے وہیں لوگوں میں بھی اضطراب و بے قراری بڑھتی ہی جارہی ہے۔وادی میں جمعہ کو مسلسل 23 ویں روز بھی مکمل لاک ڈاؤن جاری رہنے سے جہاں متواتر تیسرے ہفتے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی معطل رہی وہیں معمولات زندگی بھی بطور کلی ٹھپ ہیں جس کے باعث لوگوں کو درپیش مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔انتظامیہ نے جہاں وائرس کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے سری نگر و دیگر اضلاع کے درجنوں علاقوں کو ریڈ زون قرار دیا ہے وہیں لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لئے بیشتر جگہوں پر گھر سے باہر نکلنے والے ہر کس و ناکس کو زد کوب کیا جاتا ہے۔صوبہ جموں میں بھی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن کا سلسلہ برابر جاری ہے۔ صوبہ کے تمام ضلع و تحصیل صدر مقامات میں سخت ترین پابندیاں عائد ہیں اور لوگ بھی گھروں سے باہر نکلنے میں حد درجہ احتیاط کررہے ہیں۔لداخ یونین جہاں حالت نسبتاً قابو میں ہیں، میں بھی لاک ڈاؤن جاری ہے اور لوگوں نے اپنی سرگرمیاں اپنے اپنے گھروں تک ہی محدود کر رکھی ہیں۔ لداخ میں 15 مثبت کیسز میں سے 11 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔ جموں و کشمیر میں اب تک سامنے آنے والے کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد زائد از دو سو ہے جن میں سے بیشتر کیسز کشمیر میں درج ہوئے ہیں۔ تاہم اب تک درج شدہ کیسز میں سے چھ متاثرین روبہ صحت ہوئے ہیں جبکہ چار کی موت واقع ہوئی ہے۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار کا کہنا ہے کہ وائرس مثبت کیسز میں اضافے کو دیکھ کر سری نگر میں لاک ڈاؤن کو سخت سے سخت تر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘وائرس کے مثبت کیسز میں روز افزوں ہورہے اضافے کی وجہ سے سری نگر کے تمام علاقوں میں لاک ڈاؤن کو سخت سے سخت تر کیا جارہا ہے، سڑکوں پر تعینات سیکورٹی اہلکار لوگوں کی نقل و حمل کو قابو میں رکھنے کے لئے لاٹھیوں کو استعمال کرنے سے کوئی گریز نہیں کررہے ہیں اور سڑکوں پر بچھی خار دار تار کو مزید سنگین کیا جارہا ہے’۔موصوف نامہ نگار نے کہا کہ مسلسل تیسرے ہفتے بھی سری نگر کے کسی بھی چھوٹی یا بڑی مسجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بازار بند ہیں تاہم لازمی سروسز کے زمرے میں آنے والی دکانیں جیسے دوا، سبزی وغیرہ کے دکانیں کھلی ہیں لیکن وہاں لوگ ایک ایک کرکے آکر خریداری کرتے ہیں۔وادی کے دیگر اضلاع و تحصیل صدر مقامات و قصبہ جات سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے لوگوں کی نقل وحمل پر سخت پابندیاں ہیں لوگوں کو کسی بھی جگہ جمع ہونے نہیں دیا جارہا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو لاٹھیوں کی وساطت سے راہ راست پر لایا جارہا ہے۔لوگوں کی شکایات ہیں کہ سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز اہلکار باہر نکلنے والوں کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں اور مجبوری کے عالم میں بھی گھر سے باہر نکلنے والوں کو زد کوب کیا جارہا ہے۔ادھر انتظامیہ کی طرف سے ہزاروں کو لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور روزانہ درجنوں افراد قرنطینہ عرصہ مکمل کرکے اپنے اپنے گھر بھی رخصت ہورہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا