محکمہ صحت کی عظمت کو سلام‎

0
0

تحریر:منتظر مومن وانی
بہرام پورہ کنزر بارہمولہ
رابط:8082706173

 

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مساٸل جنم لینے کے بعد تمام عقل سلیم رکھنے والے لوگوں کو بہت ساری باتوں کا تجربہ ہوتا ہیں اور ان کا یہ فہم بیدار ہوتا ہے کہ زندگی کے سفر میں ان پر کتنی ذمہ ذاریاں عاٸد ہے اور کس قدر ان ذمہ داریوں کے تٸیں سنجیدہ ہے۔ ان دنوں پوری انسانیت زندگی کے اس مصیبت سے دوچار ہیں جس کے سامنے ہر ایک طاقت ناتواں اور بے بس نظر آتا ہے۔ اس مصیبت کی گھڑی میں ہر با صلاحیت انسان قوم اور انسانیت کے لیے فکر مند ہے۔ ہر وہ انسان جو انسانیت کے اصولوں سے آشنا ہے وہ اپنی خدمت سماج کی بقا کے لٸے پیش پیش رکھتا ہیں۔ جہاں کورونا وایرس کے اس امتحان میں ہر شعبہ کمر بستہ ہوکر قوم اور انسانیت کو بچانے میں محو عمل ہیں وہی پر چند شعبے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر ہماری زندگی کی حفاظت کے لے کمر بستہ ہیں۔ انہی شعبوں یا محکموں میں محمکہ صحت وہ شعبہ ہے جس کی تاریخ بھی خوبصورت ہے اورآج اس مصیبت میں جو تاریخ اس شعبے نے رقمطراز کی وہ قابل تقلید اور ایک معنی خیز مثال ہے۔ جہاں اس پریشانی کے سامنے قیامت کے منظر کی طرح ہر ایک اپنی فکر کے عالم میں محوہیں وہی پر وادی کے محمکہ صحت سے جڑے سارے افراد خود کی زندگی پر ہماری زندگیوں کو ترجیح دیکر انسانیت کے روح کی ترجمانی کرتے ہیں۔ اس مصیبت کی گھڑی میں covid-19 کو قابو میں لانے کے لیے محکمہ صحت نے لامثال خدمات انجام دی جس کے لیے پوری انسانیت اس محکمے سے جڑے تمام افراد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وادی کشمیر کا محکمہ صحت بھی ہر معملے میں ایک منفرد مقام کا مالک ہے۔ ہمارے تمام ڈاکٹر اور دیگر عملہ مبارک کے مستحق ہے جنہوں نے ”ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی“کے پیراۓ میں اپنی عظمت اورشان کو واضح کیا۔ کشمیر کے محکمہ صحت کے لیے اگرچہ ایسی پریشانیوں سے پہلی بار لڑنا نہیں ہے بلکہ یہ ماضی میں بھی قابلیت اور خدمت کے دم پر ہیرو ثابت ہوۓ ہیں۔آج جہاں پوری دنیا اس پریشانی کے ساتھ لڑنے میں محو عمل ہیں وہی پر ہمارے ڈاکٹر صاحبان نہ تھکنے کا نام لٸے بغیر وہ خدمت انجام دے رہے ہیں کہ یہ قوم آپ تمام صاحبان کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اگرچہ عالمی سطح کے تمام ڈاکٹر صاحبان یا دیگر عملہ قابل مبارک ہیں کیونکہ انہوں نے انسانیت کی بچاٶ کے لیے خود کا پرواہ نہیں کیا اس حوالے سے ہمارے ڈاکٹر صاحبان امامت کا درجہ رکھتے ہیں کیونکہ یہ اس سرزمین پر اپنی خدمت انجام دیتے ہیں جہاں ان کے سامنے وساٸلوں کی عدم موجودگی ہے اور سب کچھ نا ہونے کے برابرہے۔وہی پر ہمارے یہ ہیرو اس بات کو عملاً ثابت کرتے ہیں کہ”اجالے میں ہر کوٸی اپنا راہ دیکھ سکتا ہے مزا تو تب ہے جب اندھیری میں انسان قوت عمل کا شمع روشن کر اپنی راہیں خود بنالیں“ چند ہسپتال اور سامان کی عدم دستیابی حالانکہ ان حالاتوں میں ماسک بھی ہمارے ہسپتال میں موجود نہیں تھے۔ لیکن قوم کے ان بہادر اور شاہین صفت خیرخواہوں نے پورے قوم کو ہمت سے متحرک رکھا۔ ہمت کا کمر باندھ کر اس جنگ میں صف اول پر خود کو شامل رکھا۔ قوم کے ان محسنوں نے جموں و کشمیر میں ناصرف اس کورونا جیسے جنگ میں جان کو ہتھیلی پر رکھا بلکہ اس سے پہلے بھی جب محکمہ صحت کے تاریخ کے اوراق پر طاٸرانہ نگاہ سے دیکھتے ہے تو روشن صفحے وفادرای کے مہک بھرے الفاظوں سے نمایاں ہے۔کورونا کے اس جنگ میں دنیا کے کٸی ممالک میں محکمہ صحت سے وابسط کٸی ڈاکٹر صاحبان اور دیگر عملے نے جان کا نظرانہ بھی اپنے انسانیت کے لیے پیش کیا جو کہ اس محکمے کے عظمت کی کھلی داستان ہے۔کیرلہ سے تعلق رکھنے والی ایک ڈاکٹر صاحبہ نے اپنے نکاح کی محفل کو یہ کہہ کرملتوی کیا کہ اس محفل کے لیے نیا تاریخ بھی مقرر کرسکتے ہیں اس وقت انسانیت کی خدمت ہمارا فرض ہے۔اس کے علاوہ بھی اس محکمے سے وابسط افراد نے اس پریشانی میں دل کو چھو لینے والی مثالیں قاٸم کی۔امام کاٸنات رسول ہاشمیﷺ نے مریض کی عیادت اور تیمادری کو بے حد اجر کا باعث قراردیا۔ نبیﷺ نے فرمایا جب تک ایک شخص مریض کی عیادت میں رہتا ہے گویا وہ جنت کے باغ میں ہے اس حوالے سے ڈاکٹر اس حدیث کا مصداق ہوتا ہے۔ ڈاکٹر قوم کا وہ سرمایہ ہے جس ک تکریم وتوقیر تمام انسانوں پر فرض ہے۔ یہ بات ہم سب کے لٸے مناسب نہیں کہ جب ہم معمولی کوٸی کمی اپنے ہسپتالوں میں محسوس کرتے ہیں تو ہم بغیر سوچے آسمان سر پر اٹھاتےہیں جو کہ ہماری کمزور سوچ کا اظہار ہے۔ہمیں اس بات کا احساس کرنا ہے کہ یہ ڈاکٹر صاحبان اور صحت سے جڑے دیگر افراد بھی اسی پریشانی کے شکار ہے جو ہم محسوس کرتے ہیں۔ڈاکٹر حضرات ایک قوم کے لیے کس قدر اہم اور معنی خیز ہے اس کاادرک کرونا کے اس عالمی وبا میں ہوا۔جو شخص جس مقام کا حامل ہوتا ہے وہ اس قدر ذمہ داریوں کے زنجیر میں بھی قید ہوتا ہے۔اس احساس کا فہم ہم سب کو خود میں بیدار کرنا ہے پھر ہم اس محکمے سے منسلک لوگوں کے مساٸل سمجھ سکتے ہیں۔ اس نازک گھڑی یا civid-19 کے جنگ میں ہم سب کو ذمہ دارانہ کردار نبھا کر قوم کے محسنوں کے ہر بات پر عمل پیرا ہونا ہے اور خود میں یہ شعور بیدار کرنا ہے کہ ہم ان کی عظمت کو بار بار بے معنی تنقید سے ٹھیس نہیں پہنچاٸیں گے کیونکہ ہر پریشانی میں یہ جان ہتھیلی پر لے کر قوم کو مصیبت سے نکلنے کی راہ دکھاتے ہیں۔ جموں کشمیر کے تمام محکمہ صحت سے منسلک افراد ہزاروں مساٸلوں کے شکار ہیں کیونکہ ان کے پاس اس ٹیکنالوجی کی صدی میں بھی سازوسامان کا بندوبست نہیں۔اللہ آپ تمام صاحبان کی یہ خدمت قبول کرکے آپ کو حفظ و امان میں رکھے۔ وادی کے ڈاکٹر صاحبان باقی دنیا کے شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے افراد سے زیادہ خدمت کے معملے میں سنجیدگی رکھتے ہیں کیونکہ یہ لوگ اس چمن کے سپوت ہیں جس کے بارے میں یہ بات حق ہے کہ ”راستے کے پتھروں نے دیا پانی مجھے“ اس لٸے ہمیں انکی عظمت اور قابلیت پر فخر ہے۔ پورا قوم آپ صاحبان کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اللہ آپ کی اس محنت کو قبول کرکے پوری انسانیت کو اس مصیبت سے نجات عطا کرے۔آمين

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا