آج پوری دنیا اس عالمی وبا کورونا کے زیراثر خوف و ہراس میں مبتلا ہے کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیل چکا ہے کاروبار حیات بند ہوچکا تجارت، تعلیم، مذہبی اجتماعات، سیاحت غرض تمام شعبہ ہائے زندگی معطل ہو کر رہ گئے ہیں بیماری کی نا تو علامات واضح ہیں نہ ہی وجوہات پوری دنیا کی سات ارب آبادی شدید ذہنی دباؤ اور خوف و ہراس میں مبتلا ہے کم ترقی یافتہ ممالک تو دور ترقی یافتہ ممالک بھی اس وائرس سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ملک کے اندرونی حالات بھی مسلمانوں کے لیے تشویش کا باعث ہے ہر کسی کو اپنے سامنے موت منڈلاتی ہوئی نظر آ رہی ہے ان حالات میں ہمیں جو بھی نیوز مل رہی ہے وہ اور زیادہ پریشان کن اور خوف و ہراس میں مبتلا کرنے والی ہے ایسے حالات میں ہم کیا کریں کیا ہم خوف و ہراس کا شکار ہو جائیں یا ان حالات سے نکلنے کی کوشش کریں قرآن وسنت میں ہمیں ایسے مسائل کے حل کی طرف نشاندہی کی گئی ہے ان حالات میں ہمیں اللہ کی طرف رجوع ہونے کی ضرورت ہے اللہ کی کتاب قرآن مجید سے رجوع ہونے کی ضرورت ہے دعا و استغفار کرنے کی ضرورت ہے اللہ تعالی سورہ نحل میں ارشاد فرماتے ہیں "کون ہے جو بے قرار کی دعا کو سنتا ہے جب کہ وہ اسے پکارے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے اور تم کو اگلوں کے بعد زمین میں خلیفہ بنا دیتا ہے” آج ہم سب بے قرار ہیں اور ہماری پکار کو سننے والی ذات اللہ کی ہے وہی ہم سے اس تکلیف کو دور کرنے والا ہے لیکن اس شرط پر کہ اس کے فرماں بردار بن کر رہے سورۃ بقرہ میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہ” جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کرے پس بے شک میں قریب ہی ہوں میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب کہ وہ مجھے پکارے بس چاہیے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں”
دعا عبد کو رب سے جوڑنے والی چیز ہے دعا مانگنا اللہ کو بہت پسند ہے دعا میں اناء صغیر اناء کبیر کے سامنے جھکتی ہے تو یہ ادا اللہ کو بہت پسند آتی ہے انا کبیر اللہ کی ذات باری ہے اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں اننی انا اللہ "بےشک میں ہی اللہ ہوں” انا رب العالمین "میں ہی رب العالمین ہوں ” اور انسان کی ذات انا صغیر ہے انسان کے اندر بھی اللہ نے انا رکھی ہے تبھی تو وہ کہتا ہے میں نے ایسا کیا میں نے ویسا کیا اور اپنی بڑائی سے وہ خوش ہوتا ہے لیکن جب یہ انا ء صغیر اناء کبیر کے سامنے جھکتی ہے تو اس کے اندر عاجزی و انکساری آتی ہے وہ اپنے رب کے سامنے اپنےآپ کو بے بس پاتی ہے اس سے اس کے نفس کا تزکیہ ہوتا ہے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے "دعا عبادت کا مغز ہے” دعا مانگنا اللہ کو بہت پسند ہے اور دعا نہ مانگنا تکبر کی علامت اور متکبرین کا انجام جہنم ہے ایک اور جگہ قرآن مجید میں ارشاد باری ہے کہ
"میرے بندو جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک اللہ تمام گناہوں کو بخشنے والا ہے”
مندرجہ بالا آیات ہمیں مایوسی کے اندھیرے سے نکال کر امید کے اجالوں کی طرف لے جاتی ہے یہ آیات ہمیں ڈیپریشن سے نکالتی ہے جہاں ہر طرف خوف ہی خوف ہے اندھیرا ہی اندھیرا ہے مایوسی ہی مایوسی ہے پر اللہ رب العزت کی ذات ایسی ہے جو ہمیشہ ہمیں سہارا دیئے ہوئے ہے وہ ہر دم ہر لمحہ ہمارے ساتھ ہے وہ ہمیں معاف کرنے تیار ہے اگرچہ ہم اس کے بہت گنہگار بندے ہیں وہ مایوسی کو کفر کہتا ہے تو ہمیں ان حالات میں بھی امید کا دامن نہ چھوڑنا چاہیے اور اللہ کی طرف رجوع ہونا چاہیے ذکر اذکار دعا و عبادت قرآن کریم سے گہری وابستگی کے ذریعے اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لینا چاہیے اللہ نے دعا کی قبولیت کے اوقات بھی بتا دیے ہیں تہجد کا وقت صبح و شام کے اوقات جمعہ کا وقت ان تمام اوقات میں اللہ سے گڑگڑا کر ہمیں دل کی سچائی کے ساتھ دعا مانگنے کی ضرورت ہے یہ دعا ہی ہمیں ان مشکل اور صبر آزما حالات سے نکلنے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتی ہے اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تمام بیماریوں سے اور آفات سے محفوظ رکھے اور تجھ پر ایسا یقین کامل عطا کرے کہ دنیا کی مشکلات ہم پر آسان ہوجائے اور تیرا ایسا خوف ھمارے دلوں میں حائل کر دے کہ تیری نافرمانی مشکل ہو جائے آمین یا رب العالمین.
فرحت زید
محمد علی روڈ