کورونا:سپریم کورٹ نے کچھ ہدایات دیں، شنوائی 7اپریل کو

0
0

افواہ، دہشت اور گھبراہٹ پیدا کرنےوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے:چیف جسٹس
یواین آئی

نئی دہلیسپریم کورٹ نے ملک میں کورونا وائرس کے مد نظر قومی سطح پر لاک ڈاو¿ن کے وجہ سے مہاجر مزدوروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ہدایات جاری کرنے سے متعلق عرضی کے پر شنوائی آئندہ منگل تک ملتوی کر دی اور کچھ ہدایات بھی دی ہیں۔چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے اور جسٹس ایل ناگیشور راو¿ کی خصوصی بینچ نے ایڈووکیٹ آلوک شریواستو اور رشمی بنسل کی عرضیوں کی آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مشترکہ طور پر شنوائی کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے بارے میں سنجیدگی سے سنا۔ عدالت نے سوشل میڈیا پر کورونا سے متعلق فرضی خبریں پھیلانے والے کے خلاف کاروائی کرنے اور ڈاکٹروں کا ایک پینل تشکیل دینے سمیت کئی ہدایات دی ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے شنوائی سات اپریل تک ملتوی کر دی۔ سالسٹر جنرل تشار مہتا نے کورونا وائرس سے نمٹنے ، مہاجر مزدوروں کے لیے کیے جانے والے انتظامات، عوام کو سوشل ڈسٹینسنگ کی ترغیب اور ان کی ضروری اشیاءکی سپلائی کے لیے کیے جانے والے منصوبوں، وائرس یا اس کے مشتبہ مریضوں کے لیے کیے گئے طبی اقدامات کی تفصیل دی۔ انہوں نے مرکز کی جانب سے اسٹیٹس رپورٹ بھی پیش کی، جن میں کورونا وائرس کے مد نظر کیے جانے والے منصوبوں کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے ۔ مسٹر مہتا نے اپنے دفتر سے ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ ہندوستان میں کورونا وائرس پانچ جنوری کو پہنچا تھا اور حکومت نے 17 جنوری سے اس کے خلاف تیاریاں شروع کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہجرت کرنے والے 10 افراد میں سے تین کے وائرس سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک کے گاوو¿ں میں ابھی تک کورونا وائرس نہیں پہنچا ہے لیکن شہروں سے گاو¿ں کی جانب ہجرت سے اس کا اندیشہ قوی ہو گیا ہے ۔ حالانکہ حکومت نے یہ دعویٰ کیا کہ اب ہجرت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ اب کوئی بھی سڑک پر نہیں ہے ۔ سالسٹر جنرل نے بتایا کہ اس دوران چھ لاکھ 63 ہزار افراد کو پناہ دیا گیا ہے اور 22 لاکھ 88 ہزار افراد کو کھانہ اور دیگر ضروری اشیاءکی سہولتیں مہیا کروائی جا رہی ہیں۔ عدالت نے ان کے اس بیان کو ریکارڈ میں لے لیا۔مسٹر مہتا نے کہا کہ کورونا کے سلسلے میں پھیلائی جانے والی فیک نیوز ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ اس پر عدالت نے کہا کہ عوام میں افواہ، دہشت اور گھبراہٹ پیدا کرنا کورونا وائرس سے زیادہ خطرنا ہے ، یہ کورونا سے زیادہ زندگیاں تباہ کر سکتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے ۔عدالت نے ہدایات میں کہا کہ حکومت یہ بھی یقینی بنائے گی کہ جن افراد کی ہجرت اس نے روکی ہے ، ان سبھی کو کھانہ، کیمپ اور طبی امداد کی کوئی کمی نہ ہونے پائے ۔ کورونا وائرس اور اس سے بچاو¿ وغیرہ کی اطلاعات کے لیے مرکزی حکومت 24 گھنٹے میں ایک پورٹل بنائے گی۔ ساتھ ہی ڈاکٹروں کی کمیٹی بنائے گی جس میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) جیسے اہم اداروں کے ڈاکٹروں کو شامل کیا جائے گا۔ بینچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ کیمپوں میں رکھے گئے افراد کی تشویش کم کرنے کے لیے تمام کمیونٹی کے نمائندوں اور مذہبی رہنماو¿ں کا تعاون لیا جائے تاکہ کیمپوں میں رہنے والوں کے درمیان افواہ پھیلنے سے روکا جا سکے ۔ عدالت نے ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں کورونا پر دائر عرضیوں کی شنوائی پر روک لگانے والے مرکزی حکوت کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ جسٹس راو¿ نے کہا کہ یہ مناسب نہیں ہوگا کیونکہ ہائی کورٹ ریاست کے مسائل کو زیادہ اچھے سے سمجھ سکتے ہیں۔ قبل ازیں سالسٹر جنرل نے کہا کہ پورے ملک کے ایئرپورٹ پر 15.5 لاکھ اور سی پورٹ پر 12 لاکھ افراد کی اسکریننگ کی گئی ہے ۔ عرضی گزاروں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ریاستوں کو ہدایت دینا چاہیے ۔ جسٹس راو¿ نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ میں ریاستوں اور اضلاع کے لیے التزامات ہیں جو مرکزی اتھارٹی کی ہدایات پر عمل درآمد کے تئیں پابند ہیں لہٰذا عدالت کو ریاستوں کو خصوصی ہدایت دینے کی ضروت نہیں ہے ۔ وکلاءنے بھی اپنے اپنے گھر سے ہی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دلائل دیں۔ سالسٹر جنرل تشار مہتا کے یہاں داخلہ سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری بھی موجود تھے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا