مرکز کی جانب نہیں ہوئی کوئی لاپروائی: یوسف

0
0

یواین آئی

نئی دہلی نظام الدین مرکز سے کورونا وائرس انفیکشن کے معاملہ سامنے آنے کے بعد وہاں کی انتظامیہ نے واضح کیا ہے سب کچھ اچانک ہونے کی وجہ سے لوگ یہاں پھنسے رہ گئے پھر ان کی طرف سے کوئی غفلت نہیں برتی گئی ہے۔مرکز کے منتظمین میں سے ایک مولانا یوسف سلونی نے منگل کے روز ایک بیان جاری کرکے کہا کہ تبلیغی جماعت کا یہ مرکز پوری دنیا کا مرکز ہے اور گزشتہ ایک سو برسوں سے عام لوگوں تک اسلامی تعلیم پہنچانے کا کام کرتا رہا ہے۔ یہاں آنے والوں کا پروگرام ایک سال پہلے طے ہوتا ہے اور جو لوگ بھی یہاں آتے ہیں وہ صرف تین سے پانچ دن یہاں قیام کرتے ہیں۔ اس کے بعد مختلف علاقوں میں اسلامی تعلیمات کے کام پر نکل جاتے ہیں۔مولانا سلونی نے کہا کہ جب ’جنتا کرفیو‘ کا اعلان ہوا، اس وقت بہت سے لوگ مرکز میں موجود تھے۔ اسی دن مرکز کو بند کر دیا گیا۔ باہر سے کسی کواندر آنے نہیں دیا گیا اور جو لوگ یہاں رہ گئے تھے، انہیں گھر بھیجنے کا انتظام کیا جانے لگا۔ اکیس مارچ کو ہی ریل خدمات بند ہونے لگیں، تو باہر کے لوگوں کو بھیجنا مشکل ہو گیا تھا۔ اس کے باوجود دہلی اور ارد گرد کے تقریباً 1500 لوگوں کو گھر بھیجا گیا لیکن قریب 1000 لوگ مرکز میں باقی رہ گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ جنتا کرفیو کے ساتھ ساتھ 22 سے 31 مارچ تک کے لئے دہلی میں لاک ڈاو¿ن کا اعلان ہو گیا۔ بس یا پرائیویٹ گاڑیاں بھی ملنی بند ہو گئیں۔ ایسے میں پورے ملک سے آئے لوگوں کو ان کے گھر بھیجنا مشکل ہو گیا۔مولانا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی اروند کیجریوال کا حکم مانتے ہوئے لوگوں کو باہر بھیجنا درست نہیں سمجھا گیا اور انہیں مرکز میں ہی رکھنا مناسب سمجھا گیا۔ چوبیس مارچ کو نظام الدین تھانے کی جانب سے نوٹس بھیج کر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا۔ اس کے جواب میں پولیس کو بتایا گیا کہ مرکز کو بند کر دیا گیا ہے۔ یہاں سے 1500 لوگوں کو ان کے گھر بھیج دیا گیا ہے لیکن 1000 لوگ جانے سے رہ گئے ہیں جنہیں بھیجنا مشکل ہے۔ پولیس کو یہ بھی جانکاری دی کہ یہاں رہنے والوں میں کچھ غیر ملکی شہری بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے لاک ڈاو¿ن پر مکمل عمل کرتے ہوئے ایس ڈی ایم کو عرضی دے کر 17 گاڑیوں کے لئے کرفیو پاس کا مطالبہ کیا گیا تاکہ یہاں پھنسے ہوئے لوگوں کو گھر بھیجا جا سکے لیکن گاڑیوں کے لئے کرفیو پاس جاری نہیں کئے گئے۔ پچیس مارچ کو تحصیلدار اور ڈاکٹروں کی ایک ٹیم آئی جس نے کچھ لوگوں کی جانچ کی۔ چھبیس مارچ کو انہیں ایس ڈی ایم دفتر میں بلایا گیا اور ضلع مجسٹریٹ سے بھی ملاقات کرائی گئی۔ یہاں بھی مرکز میں پھنسے ہوئے لوگوں کی معلومات دی اور کرفیو پاس کا مطالبہ کیا۔ ستائس مارچ کو چھ افراد کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے طبی جانچ کے لئے لے جایا گیا۔انہوں نے کہا کہ 28 مارچ کو ایس ڈی ایم اور عالمی ادارہ صحت کی ٹیم 33 لوگوں کو جانچ کے لئے لے گئی، جنہیں راجیو گاندھی کینسر اسپتال میں رکھا گیا۔ 28 مارچ کو اسسٹنٹ پولیس کمشنر لاجپت نگر کے پاس سے نوٹس آیا کہ مرکز شرائط و قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ دوسرے ہی دن اس نوٹس کا مکمل جواب دے دیا گیا۔مولانا سلونی نے کہا کہ 30 مارچ کو اچانک سوشل میڈیا میں افواہ پھیل گئی کی کورونا وائرس کے متاثرین کو مرکز میں رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں ایسی خبریں آنے کے بعد وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ اگر ان کو حقیقت معلوم ہوتی تو وہ ایسا نہ کرتے۔انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے پولیس اور حکام کو مسلسل جانکاری دی گئی کہ یہاں لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں۔ جماعت میں لوگ پہلے سے یہاں آئے ہوئے تھے۔ انہیں اچانک اس بیماری کی اطلاع ملی۔ اس بیماری کی معلومات حاصل کرنے کے بعد کسی کو بھی بس اڈے یا سڑکوں پر گھومنے نہیں دیا اور مرکز میں بند رکھا گیا جیسا کہ وزیر اعظم کا حکم تھا۔ مرکز کی انتظامیہ نے پوری ذمہ داری سے کام کیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا