’بغیر ہاتھ دھوئے گاﺅں میں داخل ہونا منع ہے‘

0
0

کرگل کے لاتو گاﺅں کے نوجوانوں کا انوکھا اقدام
یواین آئی

سرینگرلداخ یونین ٹریٹری کے ضلع کرگل میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نزدیک واقع لاتو نامی گاﺅں کے نوجوانوں نے کورونا وائرس نامی وبا کو اپنے گاﺅں سے دور رکھنے کے لئے ایک انوکھا اقدام اٹھایا ہے۔ گاﺅں کے نوجوانوں نے اپنے گاﺅں کے داخلی پوائنٹ پر پانی کی ایک ٹینکی، صابن اور سینی ٹائزر جیسی حفظان صحت سے متعلق چیزیں دستیاب رکھی ہیں اور داخلی پوائنٹ پر متعدد جگہ پر جلی حروف میں لکھا ہے کہ ‘بغیر ہاتھ دھوئے گاﺅں میں داخل ہونا منع ہے’۔ واضح رہے کہ خطہ لداخ جو گذشتہ برس 31 اکتوبر کو جموں وکشمیر سے الگ ہوکر ایک یونین ٹریٹری بن گئی، میں اب تک کورونا وائرس کے 13 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔ تاہم مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں سے کچھ مکمل طور پر صحت یاب ہوچکے ہیں۔ لاتو نامی گاﺅں جو قصبہ کرگل سے قریب 22 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے، کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گاﺅں کے نوجوانوں نے داخلی پوائنٹ پر پانی کی ٹینکی، صابن اور سینی ٹائزر رکھنے سے یہ پیغام عام کرنا چاہا ہے کہ ہمیں کورونا وائرس سے بچنے کے لئے صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ لاتو کے رہائشی جاوید نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘ہمارے نوجوانوں نے مل کر یہ قدم اٹھایا ہے۔ ہم نے نہ صرف گاﺅں کے داخلی پوائنٹ پر ہاتھ صاف کرنے کے انتظامات نہیں کئے ہیں بلکہ گاﺅں کے اندر بھی لوگوں کے لئے یہ سہولیات دستیاب رکھی گئی ہیں’۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہمارے نوجوان اصل میں یہ پیغام عام کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے اسی سے ہم اس وبائی بیماری سے چھٹکارا پاسکتے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں نے گاﺅں میں یہ مہم اس لئے شروع کی ہے کیونکہ گاﺅں میں بزرگوں اور دوسرے لوگوں کو کورونا وائرس کے پھیلنے کے خطرات کا اندازہ نہیں ہے۔ ایسے اقدامات سے وہ لوگ جو پڑھے لکھے نہیں ہیں، بھی صفائی کا خاص خیال رکھنا شروع کریں گے’۔ ظہیر نامی ایک استاد نے بتایا: ‘میں لاتو کا رہائشی نہیں ہوں لیکن میں وہاں بحیثیت استاد ایک اسکول میں تعینات ہوں۔ یہ جو تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں یہ مقامی نوجوانوں نے لی ہیں۔ وہ ایک سرحدی علاقہ ہے اور وہاں فوٹو جرنلسٹس کا پہنچنا مشکل ہے۔ مقامی نوجوان چاہتے ہیں کہ دوسرے گاﺅں یا علاقوں میں بھی لوگ ایسے اقدامات اٹھائیں تاکہ ہر ایک صفائی کی ضرورت کو سمجھے’۔سرحدی اسکولوں کے لئے کام کرنے والی ایک این جی او جے کے ایس چندی گڑھ کے عہدیدار جے کمار نے بتایا: ‘سنہ 2010 میں اس گاﺅں کے لوگوں نے منفی دس ڈگری سینٹی گریڈ میں اپنے گاﺅں کی سڑک تعمیر کی تھی۔ اس گاﺅں کے لوگ کافی فارورڈ اور محنتی ہیں’۔دریں اثنا ایک رپورٹ کے مطابق لاتو کو پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے لیکن باوجود اس کے وہاں کے نوجوانوں نے گاﺅں کے داخلی پوائنٹ پر رکھی جانے والی ٹینکی کے لئے شنگو دریا سے پانی لایا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا