نا قابِلِ حصول بنا دِیا اسنے مجھکو،

0
0

اپنے بھی چھو نے سے اب ڈر رہے مجھکو؛
قریب سے دیکھا جب میں نے اسکو؛
سانس لینا بھی مشکل ہو گیا مجھکو؛

رات کو جب سوتی ہوں، تو اِک درد بڑا ستاتا ھے؛
صبح کی سہر گر دیکھ نہ سکوں، تو جی میرا گبھراتا ھے

اِک اکیلے کمرے میں قید ہو گئ ہوں؛
با غی تو نہ تھی،پھر بھی تنہا ہو گئ ہوں؛

میں دور سے ہی اپنے بچوں کی،
آنکھیں پڑھ لِیا کرتی ہوں؛
اندر سے تو ٹوٹ چُکی ہوں پھر بھی،
اُن سے مُسکرائی ہوءی دکھتی ہوں؛

جِن ننھے ہاتھں کو چھوڑا نہ تھ میں نے؛
پوری رات سو نہ پائی کیسے چھوڑا اب میں نے؛
دور ہوں، مجبورہوں ؛
درد سے چور ہوں،کرونا نہ چھو پایے اسلیے اپنوں سے بھا گی ہوں؛
رکھو بھروسہ ﷲ پر ، اور صاف صفائی ضروری ہے ;
اب وقت آگیا ہے، ایکتا دِکھا نی ضروری ہے
مِلجھل کے کام کریں گے، اب کؤرونا کو ہرانا ہے؛
ابھی تو جینا اور بھی ہے ابھی” تبسُم” باکی ہے
احتیاتی سے کام کرے،ابھی حوسلے ٹوٹے نا باکی ہے،
اخری سانس تک لڑنا ہے، کیوکی اب کرونا کو ہرانا ہے۔
~(عائشہ فاروق
اسلامیہ فریدیایہ یونیورسٹی کشتواڑ
بی ایڈ ۔ایم ایڈ طالب علم کشتواڑ

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا