ٹریفک حکام کے سامنے سب کچھ ہورہا ہے مگر محکمہ ٹریفک خاموش
اجمل ملک
رام بن ؍؍ اگر کسی نے ٹریفک پولیس کی کارکردگی دیکھنی ہوتووہ ضلع رام بن کے لنک سڑکوں اور رام بن سے بانہال کے درمیان 40کلو میٹر والے فاصلے پر جاکر دیکھیں آپ کو معلوم ہو جا ئے گاکہ محکمہ ٹریفک کس قدر اپنے فرض منصبی کے تئیں چاک و چوبند ہے۔محکمہ ٹریفک کی کارکردگی کا پتہ تو تب چلتا ہے جب مسافروں کو ایسے گاڑیوں میں لادا جاتاہے جیسے کسی ٹرک میں سامان لوڈ کیا جاتا ہے ضلع رام بن میں عموماًیہی وجہ انسانی جانوں کے ضیاں کا سبب بھی بنتی ہے جب گاڑیاں حادثہ کا شکار ہوکرنیچے کھائی میں جاگرتی ہیں اور پھر نتیجہ میں درجنوں گھر اجڑجاتے ہیں ۔ضلع رام بن میں گاڑیوں کا اوورلوڈہونا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ ان اضلاع میں یہ ایک معمول بن گیا ہے جوہر آئے دن کے ساتھ بڑھتاجارہاہے ضلع رام بن میںحادثہ کی وجہ اوور لوڈ نگ ہے جو متعلقہ حکام کی کاردگی پر سوالیہ نشان ہے مقامی عوام کا کہنا ہے کہ اس بگڑے ہوئے نظا م سے نہ ہی ٹریفک پولیس کوکوئی فرق پڑنے والاہے اور نہ ہی ڈرائیوروں کو بلکہ اس سے ان لوگوں کا نقصان ہوتا ہے جوہر روز اس نظام کے بیچ ان گاڑیوں میں سفرکرتے ہیں ۔عوام کا حکومت سے سوال ہے کہ آخرٹریفک پولیس کا کیا رول بنتاہے جوان اضلاع میں ڈرائیور کھلے عام ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑارہے ہیں ۔ان کی مانگ ہے کہ ٹریفک پولیس کو متحرک کیا جائے اور ڈرائیوروں کو قوانین کا پاسدار بنایا جائے آئے روز ٹریفک پولیس کی طرف سے رام بن سے بانہال تک متعدد جگہوں پر ناکے لگائے جاتے ہیں تاکہ جس گاڑی میں اوور لوڈ ہو اُسے اپنا جیب گرم کیا جا سکے جب کہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ جب ٹریفک حکام ناکے لگائے تو قانون کو توڑنے والے ڈرائیوں کو جرمانہ ہونا چاہئے تھا لیکن یہاں اس کے بر عکس ہو تا ہے جب بھی ٹریفک والے کسی گاڑی کو روکتے ہیں تو وہ صرف اور صرف اپنا ہفتہ وصول کر تے ہیںاور جب کسی گاڑی کو سڑک میں کھڑا کرتے ہیں تو میلو ں تک جام لگ جاتا ہے جس کی وجہ سے راہ چلتے اور گاڑیوں میں سوار مسافروں کو طرح طرح کی مشکلاتوں کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔ ضلع رام بن میں عموماًیہی وجہ انسانی جانوں کے ضیاں کا سبب بھی بنتی ہے پوچھنا والا کوئی نہیں اس کے علاوہ جتنے بھی لنک سڑکوں پر ٹاٹا سومو چلتی ہیں وہ اوور لوڈ ہو نے کے باوجود دس سے بارہ کوئنٹل راشن بھی دکانداروں کا لے جاتے ہیں لیکن انہیں ٹریفک اہلکار کچھ بھی نہیں کہتے ہیں ۔