یواین آئی
نئی دہلی؍؍مرکز میں حکمراں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) سے تعلقات توڑنے کے بعد کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس کے ساتھ مل کر مہاراشٹر میں حکومت بنانے والی شیو سینا نے بدھ کے روز لوک سبھا میں جموں و کشمیر کے معاملے پر مرکزی حکومت کی حمایت اور وضاحت کی کہ وہ اب بھی اس معاملے میں اپنا پرانا موقف برقرار رکھے ہوئے ہے۔شیوسینا کے اروند ساونت نے جموں وکشمیر اور لداخ سے متعلق مالی سال 2019 – 20 کے ضمنی گرانٹ کے مطالبات زر اور مالی سال 2020-21 کے لئے گرانٹ کے مطالبات زر پر بحث کرتے ہوئے کانگریس کو جہاں سخت آڑے ہاتھوں لیا وہیں کچھ باتوں پر بھارتہ جنتا پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کرنا ان کی پارٹی کے بانی بالا صاحب ٹھاکرے کا خواب تھا۔ شیوسینا مودی سرکار کے اس اقدام سے سب سے زیادہ خوش تھی۔ آج جموں وکشمیر کا بجٹ قانون ساز اسمبلی کی بجائے پارلیمنٹ میں پیش کیا جارہا ہے ، لیکن یہ فخر کی بات نہیں ہے۔کانگریس کی نشستوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب جموں و کشمیر میں ترنگا جلایا جاتا ہے تو یہاں کوئی درد کا اظہار نہیں کرتا ، 40 ہزار افراد ہلاک ہوگئے لیکن کسی نے غم کا اظہار نہیں کیا۔ جب بچوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا تو کوئی بھی غم کا اظہار نہیں کرتا۔ جب کسی دہشت گرد کو مارا جاتا ہے تو ، اسے ‘ہیرو’ بنایا جاتا ہے اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں اس کے نام کے نعرے لگاتے ہیں۔انہوں نے کہا ، ’’میں چاہتا ہوں کہ جب ہمارے (کشمیر میں) ترنگا لہرائے جائیں تو ہمارے کانگریس کے ساتھی اکٹھے کھڑے ہوں۔‘‘ کیا آپ کو بھارت ماتا کی جئے بولنے کے لئے ان (حکومت) کی اجازت درکار ہے؟ ‘‘ شیوسینا ممبر نے واضح کیا کہ پارٹی ریاست میں کانگریس کے ساتھ ہے ، لیکن اس نے اپنے اصولوں کو ترک نہیں کیا۔