مہارجائوں کے مِٹتے نشان:پونچھ کا قلعہ اب کھنڈراورمحض ایک ڈھانچہ

0
0

حکومتی وسیول سوسائٹی کی عدم توجہی سے عظیم میراث مِٹتے مِٹتے مٹ رہی ہے
نمائندہ لازوال

پونچھ ؍؍ضلع پونچھ اپنی خوبصورتی میں لاثانی ہے اور ضلع پونچھ خاص کر پونچھ شہر اپنی خوبصورتی بے مثال ہے شہر کے اندر موجود قلعہ پونچھ شہر کی ایک بڑی توجہ ہے اور اس کی تاریخ 16 ویں صدی عیسوی کی ہے۔ جس قلعہ پونچھ کو راجہ رستم خان نے 1713 ء میں تعمیر کیا تھا۔ اس قلعے کی تعمیر کئی سال راجہ رستم خان کی کوشش سے ہوئی ، جو فن تعمیر کا عاشق تھا۔ قلعے کا فن تعمیر مغل فن تعمیراتی انداز سے متاثر ہے۔راجہ کے دور بعد سکھ دور میں عمارت کے مرکزی بلاک میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں ، جو سکھ تعمیراتی انداز میں کی گئیں۔ قلعے کے اگلے حصے کا موجودہ ڈھانچہ راجہ موتی سنگھ نے بنایا تھا ، جس نے ایک یورپی معمار کی خدمات حاصل کی تھیں۔ اور قلعہ پونچھ ضلع پونچھ کی خوبصورتی بیان کرتا ہے مگر افسوس اس بات پر ہے کہ آج کے دور میں جس قلعہ پونچھ کی عمارت میں تحصیل حویلی کا تحصیلدار بیٹھتا ہے اور اس کے ہمراہ دیگر آفیسر بیٹھتے ہیں اور اس عمارت کی اتنی خستہ حالت ہے کہ بیان کرنا مشکل ہے کیونکہ قلعہ پونچھ کی عمارت چاروں اطراف سے آہستہ آہستہ بوسیدہ ہو کر ٹوٹ رہی ہے مگر انتظامیہ کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جاتی قدیم زمانے کی جو ایک نشانی ہمارے پاس ہے ہم آہستہ آہستہ اس کو کھو رہے ہیں ۔اس عمارت کے اندر کچرا جمع ہے ۔صفائی ستھرائی کا کوئی دھیان نہیں دیا جاتا ۔اس سلسلے میں ایڈوکیٹ بھانو پرتاب نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسطرح بے رخی نہ اختیار کرے اور نہ ہی اس قیمتی عمارت کو ضائع کرے کیونکہ عمارت کے اندر صفائی ستھرائی کا بہترین بندوبست نہیں ہے اور عمارت کا ٹوٹا حصہ دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہے اور انتظامیہ کو کوئی بھی فکر و احساس نہیں ۔انہوں نے کہا کہ باہر سے رنگ و روغن کرنے سے عمارت کی خوبصورتی نہیں ہو سکتی جب تک کہ اندر سے صاف ستھرائی کا بہترین بندوبست نہ کیا جائے اور عمارت کو دوبارہ سے تعمیر نہ کیا جائے تب تک اس عمارت کی حالت بہتر نہیں ہو سکتی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا