کئی کلومیٹرپیدل چل کرپہنچتے ہیں اسکول:سجاد احمد
ہردیومنہاس
ڈوڈہ؍؍یہ بات قابل ذکر ہے کہ سرکار کی جانب بچّوں کی پڑھائی کے لئے گائوں گائوں میں سرکاری اسکول کھولے گئے۔ جس کا مقصدتھاکہ کوئی بھی بچّہ تعلیم کے بغیرنہ رہے۔ لیکن کئی جگہوں پر ایسادیکھنے کوہی نہیں مل رہاہے۔ضلع ڈوڈہ کے ایسے بہت سارے اسکولوں کو دوسرے اسکولوں کے ساتھ ضمکیاگیاہے جس کی وجہ سے وہاں کے نزدیکی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوںکو بہت ساری پریشانیوں کاسامناکرناپڑرہاہے۔طلباوطالبات کوتعلیم حاصل کرنے کے لیے اب کئی کلومیٹردورجاناپڑرہاہے۔جس سے نہ طلباوطلبات بلکہ والدین بھی پریشان ہورہے ہیں۔ایساہی مسئلہ ایجوکیشن زون بھاگواہ گورنمنٹ پرائمری اسکول باڑی کا سامنے آیاہے۔اسکول کو لورہائی اسکول زاڈان کے ساتھ کلب کردیاگیاہے۔اسی سلسلے میں نمایندہ’ لازوال‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے سجاد احمد نے بتایاکہ انکے بچوں کو لورہائی اسکول زاڈان میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاناپڑتاہے جوکہ کافی دورہے۔بچے چھوٹے چھوٹے ہیں۔سجاد احمدنے بتایاکہ نہ ہی وہ نیوپرایمری اسکول چکان جاسکتے ہیں جہاں کہ اسکول چکان کے لیے بہت ہی خراب راستہ ہے۔ ہروقت پسیاں گرتی رہتی ہیں۔سجاد احمد کا اس سلسلے میں کہناہے کہ 2013میں پرائمری اسکول باڑی کی چھت آندھی طوفان سے اْڑگئی تھی۔جس کے کچھ سال بعد اسکول کو لور ہائی اسکول زاڈان کے ساتھ کلب کردیاگیا۔اسکول کوکلب ہونے کے بعد بچوں کو کافی دور زاڈان ہائی اسکول جاناپڑتاہے۔ سجاد کاکہناہے کہ بچوں کی سہولیات کے لیے اس بارے میں انہوں نے کئی مرتبہ ایجوکیشن کے افیسران کے نوٹس میں لایالیکن کوئی حل نہ نکلا۔سجاد کا اسی بارے میں کہناہے۔نمایندہ ’لازوال ‘نے اس بارے میں جب زونل ایجوکیشن آفیسر بھاگواہ سے فون پر رابطہ کرناچاہ توزونل ایجولیشن آفیسربھاگواہ نے فون کال کاجواب ہی نہیں دیا۔