بارودجوڑیں یاوبائوں سے لڑیں؟

0
0

اسلحہ کی دوڑمیں دُنیاکی بڑی طاقتیں اپناسب کچھ لُٹادیتی ہیں لیکن ایک جان لیوابیماری کروناوائرس کے سامنے تمام کی تمام طاقتیں بے بس ہیں جس سے معلوم ہوتاہے کہ سائنس وٹیکنالوجی، صحت وتعلیم پرجس قدر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اُس قدر حکومتوں کو اسلحہ کی دوڑ میں اپناسب کچھ برباد کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کروناوائرس کے قہر نے اب تک ہزاروں لوگوں کو موت کے آغوش میں سلادیاہے، قریب104ممالک و اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے، ورلڈہیلتھ آرگنائیزیشن کاکہناہے کہ کروناکے پھیلنے کے پیچھے سیاسی عدم توجہ ہے، اُنہوں نے انتباہ دیاتھاکہ یہ تباہی پوری دنیاکواپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے جس کیلئے بروقت اقدامات کی ضرورت ہے لیکن کروناکے قہرسے پہلے کی ایک تشویشناک رپورٹ سے ظاہرہوتاہے کہ اسلحے کی دوڑ میں دنیاکس قدر اندھی ہوچکی ہے، ایک رپورٹ مظہر ہے کہ مشرق وسطی میں بارود کے ڈھیر میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیاہے ۔ پچھلے پانچ برسوں میں امریکی ہتھیاروں کی برآمدات کے آدھے حصے کا رخ جو مشرق وسطیٰ کی طرف تھا اس میں سے آدھا سعودی عرب پہنچا ہے جو اس کشیدہ حصے میں ہتھیار درآمد کرنیوالا دنیاکاسب سے بڑا ملک بن چکا ہے ۔اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیش ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 2015 سے 2019 تک عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برآمدات میں 2010-2014 کے مقابلے میں 5.5 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔سویڈنی محققین کے ہتھیاروں کی برامدات کا ایک دوسرا رخ یہ بھی دکھایا ہے کہ اس عرصے میں امریکی برآمدات میں جہاں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے وہیں روسی برامدات میں اٹھارہ فیصد کی زبردست کمی آئی ہے ۔انسٹیٹیوٹ کے ایک اعلیٰ محقق پیٹر ویزمین کے مطابق ہتھیاروں کی یہ بڑی منتقلی مظہر ہے کہ ہتھیار درآمد کرنے والے ممالک میں جنگی طلب میں اضافہ ہوا ہے ۔امریکہ سے اس دوران شپمنٹ میں 23فیصدکا اضافہ بتایا جاتا ہے ، جس کے ساتھ ہی عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برآمدات میں امریکہ کا حصہ بڑھ کر 36فیصد ہوگیا ہے ۔امریکا نے 2015سے 2019 کے درمیان مجموعی طور پر 96ملکوں کو بڑے ہتھیار مہیا کئے ہیں۔کشیدہ خطے میں مبینہ طور پر ایران کا اثر ختم دیکھنے کو بے تاب سعودی عرب کی ہتھیاروں کی درآمدات میں 14-2010کے مقابلے میں 130 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ 19-2015کے درمیان عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برآمدات میں 12 فیصد حصہ سعودی عرب کا رہا۔پیٹر ویزمین کے نزدیک مشرق وسطیٰ کو اتنے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی برآمدات خطرناک ہے ۔ انتہائی تنازعات میں گھرے اس خطے میں ہتھیاروں کا زبردست ڈھیر مسلسل تشدد کا سامنا کرنے والوں میں ممکنہ طور پر کشیدگی اور بڑھا سکتا ہے ۔پیٹر ویزمین کے مطابق اگرچہ روس ہتھیاروں کی برآمدات میں امریکہ سے پچھڑ گیا ہے ، باوجودیکہ وہ اس محاذ پر دوسرے نمبر پر ہے ۔ دنیا کا تیسرا بڑا ہتھیار برآمد کرنے والا ملک اب فرانس ہے جس کی بر آمدات کاعالمی سطح پر حصہ اب 7.9 فیصد بتایا جاتا ہے ۔متاثرہ خطے میں فرانس کا آدھے سے زیادہ ہتھیار مصر اور قطر خریدتے ہیں۔ چوتھے نمبر پر جرمنی ہے ۔رپورٹ کے مطابق چین دنیا میں ہتھیار برآمد کرنیوالے ملکوں میں پانچویں مقام پر ہے جس کا سب سے بڑا خریدار بظاہر پاکستان ہے جس نے 14۔2010 میں 51 فیصد اور 2015سے 2019تک 73 فیصد حربی درآمدات کی ہیں۔انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ان نو برسوں میں ہندستان کی جانب سے ہتھیاروں کی درآمد میں کوئی 39 فیصد کی کمی آئی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا