ذیشان الہی منیر تیمی
تاریخی، سیاسی اور جغرافیائی اعتبار سے مشہور و معروف اورنگ آباد کی سرزمیں پر موجود "ایلوڑا گوفہ” قدیم تاریخی اثاثہ ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی شہرت یافتہ بھی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس کی زیارت کرنے اور اس کی عجیب و غریب تصاویر، نقش و نگار اور پرنٹنگ کو دیکھنے کے لئے صرف ہند ہی نہیں بلکہ بیرون ہند کے شوقین سیاح تشریف لاتے ہیں اور یہاں آکر بھارت کی عظمت رفتہ کو دیکھ کر دانتوں تلے انگلیاں دبانے لگتے ہیں۔اگر تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس گوفہ کو بنانے میں Trikutakas, vakafaka, shiva, kalachuri, chalukya اور vadava جسی حکومتوں کا ہاتھ رہا اسے 600 سے لے کر 1000 BC کے درمیان بنایا گیا واضح رہے کہ اس گوفہ میں بودھ، سناتم اور جین دھرم کی تاریخی نقاشی ہے۔ایلوڑا میں کل 34 گوفائیں ہیں 1 سے لے کر 12 تک بودھ مذہب کی نقاشی ہے جس میں گوتم بودھ کی تصاویر کے ساتھ ساتھ دھیان لگانے کے لئے چھوٹے چھوٹے گوفہ بھی بنایا گیا ہے، 13 سے لے کر 29 تک کی گوفائیں سناتم دھرم کی نقش و نگار پر مشتمل ہے اس میں پرنٹنگ، دیوی اور دیوتاؤں کی تصاویر کے ساتھ ساتھ کیلاس نامی مشہور مندر بھی ہے، 30 سے لے 34 تک یہ جین مذہب کی نقش و نگار اور اس مذہب سے جڑے ہوئے یادگار ملتا ہے۔ اجنتا ایلوڑا گوفہ کی اسی تاریخی اور جغرافیائی حیثیت کو مد نظر رکھتے ہوئے 8 مارچ کو مانو کالج اورنگ آباد کے طلبہ کی ایک ٹیم اس گوفہ کو دیکھنے کے لئے نکلی۔جس میں شمشاد، سلامل انصاری، شہاب الدین، محمد سمیع، ابصار، اظہر، علی تیمی اور کاتب سطور (ذیشان الہی منیر تیمی )شامل تھے۔ہم لوگ تقریبا 10 بجے صبح گاڑی پر سورار ہوکر پہلے خلد آباد گئے یہاںپر مغل شہنشاہ اورنگ زیب اور ان کے بیٹے اعظم کے قبر کی زیارت کی پھر ایلوڑ پر مغل شہنشاہ اورنگ زیب اور ان کے بیٹے اعظم کے قبر کی زیارت کی پھر ایلوڑا گوفہ کے لئے نکلے چند منٹ کے بعد ہم لوگ وہاں پہنچ گئے وہاں جاکر سب سے پہلے ہم لوگوں نے کھانا تناول کیا پھر ٹکٹ لے کر گوفہ کے اندر داخل ہوئے وہاں پر ہند اور بیرون ہند کے بہت سے سیاح موجود تھے۔یہاں پہنچ کر ہم لوگوں نے گوفہ نمبر 1 سے 30 تک کا باغور مشاہدہ کیا وہاں کی نقش و نگار، پہاڑ کو بیچ سے تراشنے کا انداز، مجسمے اور پینٹنگ کو دیکھ کر ہم لوگ دنگ رہ گئے اور سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ اتنا قدیم گوفہ بلا کسی سائنس و ٹکنالوجی کے کیسے بنا؟ معماروں نے کیسے اور کس چیز سے پہاڑ کو تراشا؟ کون سا ایسا پینٹ تھا جو اتنا سال گزرنے کے بعد بھی موجود ہے؟ ان تمام سوالات کے پیش نظر اس زمانے کی دماغ اور سوچ کو میں سلام کرتا ہوں۔ اس گوفہ کو دیکھتے اور گھومتے ہوئے تین گھنٹے گزر گئے لیکن ہم لوگوں کو پتہ ہی نہیں چلا کہ وقت کیسے گزر گیا پھر اس دن کی خوبصورت یادوں، نقش و نگار اور تصاویر کو اپنے ذہن و دماغ میں بساکر ہم لوگ لوٹ آئے۔