گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول فضل آباد کوٹ کی عمارت بوسیدہ اور خطرئو جان

0
0

اسکول میں تدریسی عملہ بھی نایاب درجہ چہارملازم بھی نہیں ہیڈ ماسٹر ہی گھنٹی بجاتے ہیں دروازہ کھولتے بند کرتے ہیں
آکاش ملک / افتخار جعفری

سرنکوٹ؍؍محکمہ ایجوکیشن کی جانب سے بہتر تعلیمی نظام کو یقینی بنانے کے لئے کئی اہم اقدامات کئے جاتے ہیں وہیں زمین سطح پر صورت حال نہایت ہی خراب ہے۔ متعدد دوردراز علاقے ایسے ہیں جہاں اسکولوں میں عمارتوں سمیت تدریسی عملہ کی کمی بھی پائی جا رہی ہے۔یہی حال گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول فضل آباد کوٹ کی ہے جہاں تدریسی عملہ کی کمی سمیت اسکول کی عمارت بھی بوسیدہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لوگوں نے اسکول میں جانی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔مقامی لوگوں نے ذرائع ابلاغ نمائندگان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسکول 1978 میں قائم کیا گیا تھا جسکی 2012 میں رمسا اسکیم کے تحت عمارتوں کی توسیع کی گئی جس میں ایک عمارت کو تعمیر کیا گیا جبکہ دوسری عمارت کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے بچوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔وہیں جب مذکورہ بالا اسکول کے طلاب سے بات کی گئی تو انہوں ںے کہا کہ بارش ہونے پر اسکول کی بوسیدہ چھت سے پانی ٹپکتا ہے وہیں سیمنٹ اور چھت میں نصب پتھر بھی گرتے رہتے ہیں جس کی وجہ جانی نقصان کا اندیشہ لاحق رہتا ہے۔اس ضمن میں جب مذکورہ اسکول ہیڈ ماسٹر سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ تدریسی عملہ کی کمی کے باعث اسکول گھنٹی بھی انہیں خود مارنی پڑتی ہے چونکہ اسکول میں کلاس چہارم کا کوئی بھی ملازم موجود نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تدریسی عملہ بھی پورا نہیں ہے جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔اسکول کی بوسیدہ عمارت کے حوالے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ سالوں سے کوئی تعمیری کام نہیں ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ رمسا اسکیم کے تحت دو عمارتوں کو تعمیر کرنا تھا تاہم محض ایک ہی عمارت کی تعمیر مکمل کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بارہا میٹنگوں میں اس متعلق اعلیٰ آفیسران کو گوش گذار کیا گیا تاہم کسی نے اس اسکول کی طرف دھیان نہیں دیا ہے اور نہ ہی کوئی اقدام کیا ہے۔اس ضمن میں مقامی لوگوں نے سی او پونچھ سے اپیل کی ہے کہ جلد سے جلد اسکول کی عمارت تعمیر کی جائے اور تدریسی عملہ کی کمی کو بھی پورا کیا جائے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا