کچھ نہ کہہ کر بھی بہت کچھ بولتی آنکھیں
ستائے مجھ کو ہر لمحہ ،مگر نہ کچھ کہے تری آنکھیں
ان آنکھوں میں دیکھی ہے ،بہت سی خواہشیں ہم نے
مگر خاموش رہ کر ،کچھ بھی نہ کہتی تری آنکھیں
ان آنکھوں کو برسنا بھی کبھی سکھلا دیا ہوتا
کہ زخم دل ہی دھل جاتے ،بتاتی کچھ تو تری آنکھیں
کہ سب کچھ مرگیا،اب پتھریلی ہو چکی آنکھیں
بھلے نہ کچھ کہے ہم سے ،بڑی بھولی ہے تری آنکھیں
سمجھنا ہے جسے سمجھے اے صالحہ ! ان آنکھوں کی کہانی کو
بڑا پر درد ہے قصہ ،بھلا ہے چپ رہے تری آنکھیں
٭٭٭
صالحہ صدیقی
(جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی)
Email: [email protected]