شائستہ بخاری
(جموں وکشمیر)
محبت نا سہی تم سے
محبت نا سہی تم سے مگر پھر بھی محبت ہے
تمہاری طفلگی سے طفلانہ ان اداؤں سے
تیری نظروں کے یہ معصوم خنجر
جیسے ساون ہو شگوفوں کا
تیرے چشموں میں یوں یہ تیرتے خواب
سمندر پار کرنے کو اکسائے
تمہارا یوں میرے خاطر بڑھا بننا
بڑھا بن کر بڑھوں سے یوں بڑھے انداز میں لڑنا
کبھی غصّے کی گولی سے
کبھی معصوم بولی سے
کبھی دھمکی کے منظر سے
کبھی اشکوں کے خنجر سے
کبھی خاموش رہ کر غل مچانا
غل مچا کر ضد کرنا
ہائے!!!!!!!!!!
تمہای ہر ادا پر پیار آتا ہے
ہاں جی بھر کے آتا ہے
تمہاری طفلگی سے طفلگی کو دل مچلتا ہے
تیرا ہونے کو دل کرتاہے
تیری معصوم خواہش پر مر مٹنے نکلتا ہے
تیرے معصوم سپنوں کے بکھرنے سے یہ ڈرتا ہے
مگر جانا میرے جانا
میں کیسے تجھ سے تیرا بچپنا چھینوں
میں کیسے تجھ کو شعلوں کی نظر کر دوں
میں کیسے دکھ کے ساغر میں تجھے یوں کودتا دیکھوں
نہیں!!!!!!!!!
تم سے محبت نا سہی پھر بھی محبت ہے۔۔۔۔۔ہاں پھر بھی محبت ہے