جموں کشمیر بینک اسامیوں کی کالعدمی تانا شاہی فیصلہ

0
0

یہ فیصلہ حد درجہ امتیازی بھی ہے اور نا انصافی پر بھی مبنی ہے: تاریگامی
لازوال ڈیسک

جموں؍؍سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے یونین ٹریٹری انتظامیہ کی طرف سے جموں کشمیر بینک کی جانب سے مشتہر کی گئی ساڑھے چودہ سو اسامیوں کی کالعدمی کو تانا شاہی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ حد درجہ امتیازی بھی ہے اور نا انصافی پر بھی مبنی ہے جس کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے کہیں اور سے جاری کئے جاتے ہیں اور ہماری یونین ٹریٹری انتظامیہ بغیر سوچے سمجھے ان احکامات کو عملی جامہ پہناتی ہے۔بتادیں کہ یونین ٹریٹری انتظامیہ نے گزشتہ روز محکمہ خزانہ کو ہدایت دی کہ وہ آئی بی پی ایس کے ذریعہ جموں وکشمیر بینک میں 2 سو 50 پروبیشنری افسروں اور 12 سو بینکنگ ایسوسی ایٹوں کے لئے ایک منصفانہ اور شفاف بھرتی عمل کا آغاز کرے۔موصوف لیڈر نے اس فیصلے کے بارے میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یو این آئی اردو کو بتایا: ’انتظامیہ کا جموں کشمیر بینک کے ڈھائی سو پروبیشنری افسروں اور بارہ سو بینکنگ ایسو سی ایٹوں کے بھرتی عمل کو یکایک کالعدم قرار دینا انتہائی امتیازی اور نا انصافی ہے، یہ تاناشاہی حکمنامہ ہے، اس کو واپس لیا جانا چاہئے اور بھرتی عمل کو حتمی شکل دی جانی چاہئے‘۔تاریگامی نے کہا کہ اس فیصلے سے جموں کشمیر میں بھرتی عمل پر سوالیہ نشان کھڑا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا: ’یہ بھرتی عمل دو برسوں سے چل رہا ہے آج یکایک ایسا کیا ہوا کہ سرکار نے یہ فیصلہ لیا جس سے جموں کشمیر میں بھرتی عمل پر ایک سوالیہ ننشان کھڑا ہوا ہے‘۔یوسف تاریگامی نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ دو برسوں کے بعد انتظامیہ کو ایسا کیا نظر آیا کہ یہ بھرتی عمل ہی کالعدم کرنا پڑا جس کا انہیں کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نظروں میں ایسا کرنے کے لئے حکم نامہ کہیں سے جاری ہوتا ہے اور ہماری یونین ٹریٹری انتظامیہ بغیر سوچے سمجھے ان احکامات کو عملی جامہ پہناتی ہے۔موصوف لیڈر نے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھرتی عمل کو حتمی شکل دی جانی چاہئے تاکہ امیدواروں کے جذبات کو مجروح نہ کیا جائے۔قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر بینک میں جاری بھرتی عمل کو کالعدم قرار دینے کے خلاف درجنوں امیدواروں نے جمعہ کے روز یہاں بینک ہیڈکوارٹر کے باہر اپنا شدید احتجاج کیا اور یونین ٹریٹری انتظامیہ کے علاوہ بینک ھٰذا کے خلاف نعرے بازی کی۔ احتجاجی امیدواروں کا سوالیہ انداز میں کہنا تھا کہ جو امتحانات آئی بی پی ایس کی جانب سے لئے گئے ہیں ان کو دوبارہ اسی ادارے سے منعقد کرانے سے حکومت کیا حاصل کرنا چاہتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا