نئی دہلی، (یو این آئی ) دنیا کے نمبر ایک بلے باز اور کپتان وراٹ کوہلی کی نیوزی لینڈ کے دورے میں بلے سے ناکامی ٹیم انڈیا کو بھاری پڑ رہی ہے ۔وراٹ نیوزی لینڈ کے دورے میں اپنی صلاحیتوں سے کوسوں دور ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ٹیم انڈیا کو ون ڈے سیریز میں 0-3 سے اور ویلنگٹن میں پہلے ٹیسٹ میں 10 وکٹ کی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اگرچہ اس سے پہلے ہندستان نے ٹی -20 سیریز 5-0 کے ریکارڈ فرق سے جیتی تھی لیکن اس وقت ٹیم میں روہت شرما جیسے تجربہ کار بلے باز موجود تھے جو ٹیم کو سنبھال رہے تھے ۔وراٹ نے اس دورے میں ٹی -20 سیریز میں 45، 11، 38 اور 11 رن، ون ڈے سیریز میں 51، 15 اور نو رن اور پہلے ٹیسٹ میچ میں دو اور 19 رنز بنائے ۔ یہ اسکور اس بلے باز کی ساکھ سے میل نہیں کھاتے ہیں جس کا لوہا پوری دنیا مانتی ہے ۔ اگرچہ ویلنگٹن میں سوا تین دن میں میچ 10 وکٹ سے ہارنے کے بعد وراٹ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایک شکست سے ٹیم خراب نہیں ہو جاتی اور صرف ا سکور سے ان کی بلے بازی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔انہوں نے کہا تھا کہ ان کی بلے بازی ٹھیک ہے اور صرف کچھ وقت کریز پر گزارنے کی بات ہے ۔ یہ دلچسپ ہے کہ ون ڈے سیریز میں وراٹ کا بلا تقریبا خاموش رہا تھا اس کے باوجود وہ ھیملٹن میں نیوزی لینڈ الیون کے خلاف بیٹنگ پریکٹس کرنے نہیں اترے ۔وراٹ نے اس سے پہلے کولکتہ میں بنگلہ دیش کے خلاف دن رات ٹیسٹ میں 136 رنز بنائے تھے جبکہ اندور میں وہ بنگلہ دیش کے خلاف کھاتہ کھولے بغیر آؤٹ ہوئے تھے ۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں وشاکھاپٹنم میں 20 اور ناٹ آؤٹ 31 اور پنے میں ناٹ آؤٹ 254 رن کی اپنی بہترین اننگز کھیلی تھی۔غیر ملکی زمین پر ہندوستانی بلے بازوں کو ہمیشہ ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جب دنیا کے نمبر ایک بلے باز سستے میں آؤٹ ہو جائیں تو ٹیم پر دباؤ بڑھ جاتا ہے ۔ ایسا ہی کچھ ہندستانی ٹیم کے ساتھ ویلنگٹن ٹیسٹ میں ہوا۔ دونوں اوپنر پرتھوی شا اور مینک اگروال ٹیم کو اچھا آغاز نہیں دے پائے اور ٹیم کے سب سے قابل اعتماد بلے باز چتیشور پجارا کو سستے میں آؤٹ ہونا ٹیم پر دباؤ بڑھا گیا۔پجارا نے پہلی اننگز میں 11 اور دوسری اننگز میں بھی 11 رنز بنائے ۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ نیوزی لینڈ کے دورے میں سب سے زیادہ شاندار فارم دکھانے والے بلے باز لوکیش راہل کو ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ روہت شرما چوٹ کی وجہ سے جب ٹیسٹ ٹیم سے باہر ہو گئے تھے تو ان کی جگہ شبھمن گل کو شامل کیا گیا تھا جبکہ اپنی فارم کی وجہ سے راہل ٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنانے کے دعویدار تھے ۔ راہل نے ٹی -20 سیریز میں 56، ناٹ آؤٹ 57، 27، 39 اور 45 اور ون ڈے میں ناٹ آؤٹ 88، چار اور 112 رن بنائے تھے ۔ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ٹیم مینجمنٹ نے راہل کو ٹیسٹ ٹیم سے باہر کیوں رکھا۔ راہل ٹیم کو اوپننگ میں یا پھر مڈل آرڈر میں دونوں ہی جگہ مضبوطی دے سکتے تھے ۔ راہل کے رہنے سے وراٹ کے اوپر سے بھی بوجھ کم ہو جاتا۔دنیا کی نمبر ایک ٹیم شاید یہ مان بیٹھی تھی کہ وہ وراٹ کے دم پر نیوزی لینڈ سے ٹیسٹ سیریز میں نمٹ لے گی۔ لیکن سوا تین دن کے کھیل میں ہندستان کا پہلی اننگز میں 165 رنز پر اور دوسری اننگز میں 191 رنز پر لڑھک جانا سب نے دیکھا۔ وراٹ بے شک مانتے ہیں کہ ٹیم 29 فروری سے کرائسٹ چرچ میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں واپسی کر لے گی لیکن کپتان کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ٹیم کے بلے باز اپنے کھیل کو بہتر کر لیں۔پہلے ٹیسٹ کی کارکردگی نے ہندوستان کے 2002-03 کے نیوزی لینڈ کے دورے کی یاد دلا دی ہے ۔ تب ہندستان ویلنگٹن میں پہلا ٹیسٹ 10 وکٹ سے ہار گیا تھا۔ اس میچ میں وریندر سہواگ، راہل دراوڑ، سچن تندولکر، سورو گنگولی اور وی وی ایس لکشمن جیسے بڑے بلے بازوں کی موجودگی کے باوجود ہندستانی ٹیم پہلی اننگز میں 161 اور دوسری اننگز میں 121 رن پر سمٹ گئی تھی۔ھیملٹن میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں بھی حالات اور بدتر ہوئے تھے اور ہندستان دونوں اننگز میں 99 اور 154 رن ہی بنا پایا تھا۔ ہندستان نے یہ مقابلہ چار وکٹ سے گنوایا تھا۔ اس میچ کی پہلی اننگز کا عالم یہ تھا کہ ہندوستان کے پانچ وکٹ 40 رن تک گر گئے تھے اور دوسری اننگز میں اس کی پوزیشن پانچ وکٹ پر 85 رنز کی ہو گئی تھی۔کرائسٹ چرچ میں ہندوستانی بلے بازوں خاص طور پر کپتان وراٹ کو لمبی اننگز کھیلنی ہوگی تبھی ہندستان سیریز میں واپسی کر پائے گا اور سیریز کو برابر کر پائے گا۔