دہلی تشدد پر کشن ریڈی کا ردعمل

0
0

ایک ہاتھ میں جھنڈا اور دوسرے میں پتھرقوم پرستی نہیں
یواین آئی

حیدرآباد؍؍مرکزی مملکتی وزیرداخلہ کشن ریڈی نے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے دورہ کے موقع پر قومی دارالحکومت نئی دہلی میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہاتھ میں جھنڈا تھام کر دوسرے سے فرائض انجام دینے والے ملازمین پولیس پر پتھر مارنے کو قوم پرستی نہیں سمجھاجاسکتا۔کشن ریڈی نے حیدرآباد میں بی جے پی کے ریاستی دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکز،امریکہ کے پہلے شہری کے دورہ کے موقع پر تشدد کی سازش کی جڑوں کی گہرائی تک پہنچے گااوراس کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ کئی فورمس میں حکومت نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کا مقصد کسی بھی ہندوستانی شہری کو نقصان پہنچانا نہیں ہے ۔بعض ادارے اور سیاسی جماعتیں منافرت پھیلاتے ہوئے گڑبڑکررہی ہیں جوملک کے لئے مناسب نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایسی طاقتیں جو نریندر مودی حکومت کا سیاسی طورپر سامنا نہیں کرسکتیں وہ اقلیتی طبقہ کے جذبات سے کھلواڑ کرتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد برپا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ تشدد منصوبہ بند ہے اور اس کی مصدقہ اطلاع ان کے پاس ہے ۔یہ صورتحال جان بوجھ پر پیدا کی گئی ہے تاکہ اقلیتوں کو غیر محفوظ بنایاجائے اور یہ کہا جائے کہ ان کو پاکستان و بنگلہ دیش بھیج دیاجائے گا۔سی اے اے سے کسی بھی ہندوستانی کو کوئی اثر نہیں ہوگا۔یہ ان ممالک کے ستائے ہوئے اقلیتوں کے لئے ہے ۔انہوں نے اقلیتوں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے جھوٹے پروپگنڈہ پر یقین نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ دہلی میں نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا،پولیس ملازم ہلاک ہوا اور یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب وزیراعظم مودی ہندوستان کی شبیہ بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ سرمایہ کاری،غربت کا خاتمہ،دیہی ہندوستان میں بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی،مزید صنعتوں کا قیام عمل میں لایاجاسکے اور ساتھ ہی ہندوستان کو پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت والا ملک بنایاجاسکے ۔انہوں نے واضح کیا کہ شاہین باغ کے نام پر سڑکوں کو بند کرنا مزید برداشت نہیں کیاجائے گا۔کشن ریڈی نے کہاکہ صبر ختم ہوتاجارہا ہے ۔ہم ریاستوں سے کہہ رہے تھے کہ وہ شاہین باغ کے مظاہرین کی جانب سے شاہراہ کو بند کرنے کے باوجود مظاہرین کے ساتھ نرمی سے نمٹے تاہم اب ہمیں سختی دکھانی پڑے گی کیونکہ ہماری نرمی کو ہماری کمزوری سمجھاجارہا ہے ۔انہوں نے سی اے اے کے خلاف پروپگنڈہ کے لئے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کو ذمہ دار ٹہرایا اور کہاکہ رکن پارلیمنٹ کی جانب سے استعمال کردہ زبان کافی سخت اور حقیقت سے بعید تھی۔ایسے وقت جب دہلی میں آتشزنی ہورہی تھی،کانگریس اور مجلس دونوں حیدرآباد میں مخالف سی اے اے ریلیوں میں مصروف تھیں۔انہوں نے کہاکہ ان جماعتوں نے ان کے آسان سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا ہندوستان میں ایک بھی مسلم سی اے اے سے متاثر ہوا ہے ؟انہوں نے سی اے اے کے خلاف تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد کی پیشکشی کے ریاستی حکومت کے فیصلہ پر نکتہ چینی کی۔انہوں نے کہاکہ مرکزی ایکٹ کے خلاف حیدرآباد کی بلدیہ بھی قرارداد منظور نہیں کرسکتی۔کشن ریڈی جو حیدرآبادمیں تھے نے اپنے دورہ کو مختصر کردیا اور دہلی کے لئے روانہ ہوگئے ۔انہوں نے سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ امن کو برقراررکھنے میں مدد کریں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا