یواین آئی
واشنگٹن؍؍امریکہ کی ایک عدالت نے پارلیمانی جانچ میں رکاوٹ ڈالنے ، گواہوں کو متاثر کرنے اور جھوٹ بولنے کے معاملے میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قریبی معاون اور سیاسی مشیر راجر اسٹون کو قصوروار قراردیتے ہوئے 40 ماہ کی سزا سنائی ہے ۔فی الحال اسٹون کو جیل نہیں بھیجا گیا ہے اور وہ اس فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کرسکتے ہیں۔ ضلع جج اے می جیکشن برمن نے کہا ہے کہ اسٹون کی غلط کاموں کی وجہ سے انہیں سزا ملی ہے اور انہوں نے تو یہاں تک بھی کہہ دیا ہے کہ اسٹون نے انہیں سوشل میڈیا پر دھمکی دینے کی بھی کوشش کی تھی۔نہوں نے کہا کہ ان کی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کی غلط کاموں کی وجہ سے ان پر مقدمہ چلایا گیا اور قصوروار قرار دیا گیا۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ راجر نے اپنے آپ کو اہم معاملے کے درمیان ڈال دیا تھا۔ راجر نے خود کو بچانے کے لئے جھوٹ بولا ہے اور یہ ملک کے بنیادی اداروں کے وجود کے لئے خطرہ مانا جاسکتا ہے ۔اس معاملے میں استغاثہ کے وکیلوں نے اسٹون کو سات سے 9 برسوں کی سزا دیئے جانے کی درخواست کی تھی لیکن اٹارنی جنرل ولیم بر نے اس سفارش کو ٹھکراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سزا بہت زیادہ ہوگی۔عدالت کے فیصلے کے بعد اسٹون کو حراست میں نہیں رکھا جائے گا اور اس کے پاس اعلی عدالت میں اپیل کرنے کا حق ہے ۔