متعلقہ محکمے اور سرکار کی عدم توجہی پر سماج کا زی حس طبقہ حیران و پریشان
چشموں کو بچانے کے لئے کار گر اقدامات نہ اٹھانے پر یہ مسئلے مستقبل میں سنگین رخ اختیار کر سکتا ہے :ماہرین
کے این ایس
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں قدرتی چشمے بہتر دیکھ ریکھ اور صفائی نہ کرنے کے نتیجے میں باقی بچے مٹھی بھر شفاف پانی فراہم کرنے والے چشمے دن بہ دن صحفہ ہستی سے نابود ہو رہے ہیں ۔اس دوران چشموں کے حوالے سے سرکار اور متعلقہ محکمے کی خاموشی پر عوامی حلقوں نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے ۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر باقی بچے چشموں کو بچانے کے لئے فوری طور اقدامات نہیں اٹھائے گئے ،تو مستقل میں پینے کے پانی کے حوالے سے عوام کو سخت مشلکلات کا منا کرناپڑیگا ۔ ماہرین اور سماج کے زی حس طبقے نے سرکار اور خاص کر متعلقہ محکمے کے ساتھ ساتھ عوام کو اس حوالے سے فوری اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر پینے کا شفاف فراہم کرنے والے قدتی چشموں کی وجہ سے ایک منفرد مقام رکھتا تھا ،تاہم گزشتہ کئی سال کے دوران یہاں کے جنگلات کی طرح کچھ خود غرض عناصر نے ان آب حیات جیسا پانی فراہم کرنے والے چشموں کو صحفہ ہستی سے نابود کر کے ان پر مکان،دکان یا بیت الخلا تعمیر کئے ہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود ہزاروں چشموں میں سے اب فقط چشمے باقی بچ گئے ہیں ۔ کشمیر نیوز سروس نے پوری وادی کشمیر میں ان چشموں کی خستہ حالی کے حوالے سے نمائندوں سے تفصیلات جمع کئے ہیں، جن سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں موجود قدرتی چشمے اب سینکڑوں کی تعداد تک پہنچ کر رہ گئے ہیں۔ کے این ایس کے نامہ نگار کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ ،شوپیان،کولگام،اننت ناگ ،بجبہاڑہ، اونتی پورہ ،ترال،چر سو،کاکا پورہ،پانپور ،وچی،کے علاوہ ضلع بارہمولہ ،کپوارہ،ہندوارہ ،اوڑی، بانڈی پورہ ،بڈگام ،سوپور ،گاند بل ،صفا پورہ وغیرہ علاقوں میں دس سال قبل ایک اندازے کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں قدرتی چشمے یہاں کے لوگوں کو آب حیات جیسا پانی پینے اورہزاروں ایکٹر اراضی کو سنچائی کے لئے فراہم کرتے تھے تاہم گزشتہ کئی سال کے دوران سرکار اور خاص کر محکمے کی غفلت شعاری اور کچھ خود غرض لوگوں نے بیشتر چشموں کو صحفہ ہستی سے نابود کر کے ان چشموں پر مکان ،دکان تعمیر کرنے کے علاوہ بیت الخلا تعمیر کئے ہیں جس کے نتیجے میں اب یہ تعداد انگلیوں پر گننے کے قابل بن گیا ہے ۔اس حوالے سے مختلف علاقوں میں رہائش پزیر لوگوں نے نمائندوں کلے ساتھ بات کرتے ہیوئے کہا ہے کہ اب جو چشمی بچے ہیں ان کی بھی صیح انداز میں نہ دیکھ ریکھ اور نا ہی صفائی کی جاتی ہے انہوں نے بتایا کچھ علاقوں میں ان چشموں کو صفا رکھنے کے لئے مختلف رضا کار تنظیموں کے اہلکاروں اور کچھ کالج طلبا نے ایک صفائی مہم کے دوران ان چشموں کی شان رفتہ بحال کرنے اور صفائی ستھرائی کے لئے اقدامات اٹھائے تھے ،تاہم اس کے بعد کسی نے بھی ان کی حفاظت یا صفائی نہیں کی ہے ۔کے این ایس کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی کے مختلف چشموں کی صفائی کے لئے کچھ میونسپل کمیٹیوں کو رقومات بھی فراہم کئے گئے ہیں تاہم زمینی سطح پر اس حوالے سے کوئی بھی اقدام نہیں اٹھا یا گیا اور نا ہی کوئی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے ۔ سرکار اور محکمے کے ساتھ ساتھ سماج کے بے ضمیر افراد کی ان سماج دشمن سرگرمیوں پر زی حس طبقہ پریشان و حیران نظر آ رہا ہے ۔ ادھر ماہرین کا مننا ہے کہ اگر اس حوالے سے فوری طور ان چشموں کو بچانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھایا گیا تو مستقبل قریب میں چشمے صرف ناموں تک محدود رہیں گے جو بعد میں ایک سنگین مسئلہ پیدا کر سکتا ہے انہوں اس بات کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ سرکار اور عوام مل کر ان چشموں کو بچانے اور شان رفتہ بحال کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے۔