سائبر پولیس متحرک ،پوچھ تاچھ کا عمل شروع ،ہندوارہ میں ایک گرفتار
کے این ایس
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں سوشل میڈیا تک رسائی پر عائد پابندی اور وی پی این کیساتھ استعمال کے خلاف دائر مقدمہ کے عمل کو پولیس کی سائبر ونگ نے آگے بڑھاکر 10افراد سے پوچھ تاچھ کی ہے جبکہ ہندوارہ میں ایک نوجوان کو سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق جموں وکشمیر پولیس نے سوشل میڈیا کے مبینہ غلط استعمال پر پوچھ تاچھ کا عمل شروع کردیا ہے ۔یاد رہے کہ پولیس نے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر پہلے ہی ایک ایف آئی درج کی ہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ صحیح اور غلط میں واضح فرق ہے اور جو کوئی بھی غلط استعمال کے دائرے میں آئے گا ،اُسے کوئی رعایت نہیں دی جائیگی ۔پولیس کے سربراہ ،دلباغ سنگھ نے حالیہ دنوں ایک پریس بریفنگ کے دوران یہ انتباہ جاری کیا تھا ۔پولیس نے اب سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر پوچھ تاچھ کا عمل شروع کیا ہے اور10افراد کو اس ضمن میں طلب بھی کیا گیا ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پولیس نے100کے قریب افراد کی نشاندہی کی تھی ،جنہوں نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا تھا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے ،علیحدگی پسندی اور ملی ٹنسی سے متعلق پروپگنڈا کرنا غلط استعمال ہے ۔ادھر ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر پولیس نے سوشل میڈیا کے ایک ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکائونٹس کی جانچ پڑتال کی اور10مشتبہ افراد سے مبینہ طور پر اس کے غلط استعمال کے الزام میں تفتیش کی گئی۔وادی میں سوشل میڈیا پر پابندی عائد ہے لیکن صارفین’ وی پی اینز‘ کے ذریعے سوشل میڈیا استعمال کر رہے ہیں۔انتظامیہ کے ذریعے وی پی این کو بلاک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور مواصلاتی کمپنیوں نے فائر وال بھی قائم کئے ہیں۔ تاہم مواصلاتی کمپنیاں ابھی تک مکمل طور پرسوشل میڈیا تک رسائی پر روک لگانے میں کامیاب نہیں ہوپائی ہے۔سائبر پولیس اسٹیشن اور انسداد عسکریت پسندی یونٹ کے سربراہ طاہر اشرف نے کشمیر نیوزسروس( کے این ایس) کو بتایا کہ معاملے کے حوالے سے گزشتہ تین روز سے تحقیقات جاری ہے۔انہوں نے بتایا پولیس مزید مشتبہ اکانٹوںکی نشاندہی کرنے میں مصروف ہے ۔جو غلط اور بے بنیاد خبریں سوشل میڈیا پر پھیلا کرپر امن حالات کو بگاڑنے پر تلے ہوئے ہیں ادھردہلی سے شائع ہونے والے ایک معروف انگریزی روزنامہ اکنامک ٹائمز کو بتایا ہے’ہم فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب اور انسٹاگرام پر ایک ہزار سے زیادہ ہینڈلز کی تحقیقات کر رہے ہیں، جو افراتفری اور وادی کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔طاہر اشرف نے کہا کہ یہ افراد وادی میں افواہیں پھیلا رہے ہیں، شدت پسندی اور علیحدگی پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک(وی پی این ) کا غلط استعمال بھی غیر قانونی سرگرمیوں کے دائرے میں آتا ہے کیونکہ حکومت نے جموں و کشمیر میں عارضی طور پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔طاہر اشرف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر حریت رہنما ،سید علی شاہ گیلانی کی موت کی افواہوں کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے سوشل میڈیا صارفین کے خلاف کاروائیاں تیز کردی ہیں۔ پولیس گذشتہ تین ہفتوں میں سوشل میڈیا پر دو ویڈیوز کو وائرل کرنے والے افراد کی بھی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سید علی گیلانی نے اپنی دفن کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور سیاسی اور مذہبی اعتقاد کے بارے میں کہا تھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردہ ویڈیوز پر گیلانی کی رہائش گاہ سے دو افراد سے پوچھ گچھ کی ہے، انہیں بڈگام پولیس نے حراست میں لیا تھا۔اس سے قبل سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سخت کارروائی کرتے ہوئے سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون، سرینگر نے مختلف سوشل میڈیا صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ادھر ہند وارہ سے کے این ایس نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ پولیس نے افواہ بازی کے الزام میں ایک نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔پولیس نے ایک بیان جاری کیا ہے ،جس میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے کے حوالے سے ہندوارہ پولیس کو جانکاری حاصل ہوئی ۔پولیس نے بتایا ہے کہ بعض نوجان سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرکے غلط معلومات اور افواہیں پھیلا رہے ہیں ۔پولیس نے بتایا کہ اس ضمن میں ایک ایف آئی آر زیر نمبر25/20زیر دفعہ 153-153A/505آئی پی سی درج کی ہے ۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران ایک نوجوان ،وسیم مجید ڈار ساکنہ واسکورا ہندوارہ کو حراست میں لیا گیا ۔پولیس نے لوگوں سے ایک مرتبہ پھر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں ۔