حیدرآباد؍؍آندھراپردیش کے ضلع مغربی گوداوری میں ایک کسان اور اس کے بیٹے نے انوکھا تجربہ کیا جس کے نتیجہ میں ان کی فصل میں کافی اضافہ ہوگیا۔سننے میں عجیب لگتا ہے تاہم ان دونوں نے فصل میں اضافہ کے لئے میوزک تھراپی کا استعمال کیا جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئے ہیں۔مغربی گوداوری ضلع کے راویلاپالم کے رہنے والے چٹی بابو نے وجیانگرم کے قریب 30ایکڑ اراضی خریدی تھی اور وہ گزشتہ 30برس سے اس اراضی پر کھیتی کا کام کررہا تھا۔اس کا بیٹا کرن بہتر تعلیم کے باوجود کاشتکاری میں دلچسپی دکھانے لگا۔یہ کسان گزشتہ 30برس سے نارئل کی کاشت کررہا تھا۔اس نے چاکلیٹ کی تیاری کے لئے ناریل کا درخت اگایا۔بہتر فصل کے لئے کسان اور اس کے بیٹے دونوں نے مل کر میوزک تھراپی کاشت شروع کردی۔آندھرایونیورسٹی کے پروفیسر وینکٹیشور راو نے کہا [؟]میوزک تھراپی کے ذریعہ کاشت کا پہلے ہی استفادہ امریکہ میں کیاجارہا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ محبت سے اگانے پر پودے بہتر طورپر بڑھتے ہیں۔جانوروں کی طرح پودے بھی موسیقی کوسمجھتے ہیں۔عوام یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ گائے اور بھینس موسیقی سننے کے بعد زائد دودھ دیتی ہیں۔میوزک تھراپی درختوں کے لئے بھی کام کرتی ہے ۔سلور گاوں کے رہنے والے سرینواس راو نے کہا کہ 30ایکڑ اراضی پر اسپیکرس لگائے گئے ہیں۔یہ موسیقی صبح پانچ بجے تا 8بجے اور شام میں پانچ بجے تا آٹھ بجے سنائی جاتی ہے ۔عموما جب بھی موسیقی لگائی جاتی ہے ،فصل بہتر ہوتی ہے ۔یہ ایک انوکھا طریقہ ہے جو کچھ ممالک میں کامیاب رہا ہے ۔اس سے پودوں کی تیز تر بڑھنے میں مدد ملتی ہے ۔