بی ایس این ایل براڈ بینڈ سروس ہنوز معطل
سوشل میڈیا کا مبینہ غلط استعمال ،مقدمہ باضابط طور پر درج
کے این ایس
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں5اگست2019سے جاری انٹر نیٹ کرفیو کی وجہ سے جہاں کشمیر کی معیشت اور روزگار پر منفی اثرارت مرتب ہورہے ہیں ،وہیں بیشتر میڈیا ادارے بھی انٹر نیٹ سہولیت سے اب محروم ہیں ،کیونکہ سرکاری مواصلاتی کمپنی ’بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ (بی ایس این ایل ) براڈ بینڈ سروس ہنوز معطل ہے جسکی وجہ سے صحافیوں کو ذہنی کوفت کا سامنا ہے ۔ادھر تیز رفتار موبائیل انٹر نیٹ خدمات منقطع رہنے سے طلبہ کو شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے ۔یاد رہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سخت کارروائی کرتے ہوئے سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون سرینگر نے ایک مقدمہ درج کیا ہے ۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر میں اگرچہ مرحلہ وار بنیادوں پر کسی حد انٹر نیٹ خدمات مشروط اور محدود رسائی کیساتھ بحال کردی گئی ہیں ،تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی ’بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ (بی ایس این ایل ) براڈ بینڈ سروس 5اگست2019سے مسلسل بند ہے ۔یہ سروس بند رہنے سے بیشتر میڈیا ادارے انٹر نیٹ سہولیت محروم ہیں جسکی وجہ سے صحافیوں کو محکمہ اطلاعات ورابطہ عامہ کے دفتر میں قائم میڈیا سہولیاتی مرکز کے چکر اب لگا نے پڑتے ہیں ۔انٹر نیٹ خدمات میسر نہ ہونے کے سبب صحافیوں کو ذہنی کوفت کا سامنا ہے جبکہ اُنہیں پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ (بی ایس این ایل )نے انتظامیہ پر واضح کیا کہ لاکھوں ویب سائٹس میں محض 400سے500ویب سائٹس کو سفید فہرست میں شامل کرنا ناممکن ہے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ (بی ایس این ایل )نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلیک لسٹیڈ ویب سائٹس کی فہرست فراہم کرے ،تاکہ آگے بڑھا جاسکے ۔ادھر بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ (بی ایس این ایل )حکام نے بھی اسکی تصدیق کی۔یاد رہے کہ کشمیر میں سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ (بی ایس این ایل )کی زائد از 6ماہ سے بند براڈ انٹر نیٹ خدمات امکانی طور پر بحال کرنے کیلئے کمپنی نے مالی بحران کے باوجود کروڑ وں روپے مالیت کا ’فائر وال‘ اور دیگر ساز وسامان خریدا ۔اس کے علاوہ کمپنی نے صارفین کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک رسائی کو روکنے کیلئے ہارڈ ویئر فائر وال نصب کرنے کا عمل بھی شروع کردیا ۔حکان نے پہلے مرحلے پر 303وائٹ لسٹیڈ ویب سائٹس کی فہرست جاری کی تھی ،جس میں بعد ازاں مزید توسیع کرکے 481وائٹ لسٹیڈ ویب سائٹس کی فہرست جاری کی ،تاہم اس میں قومی سطح کی خبر رساں ایجنسیوں کو شامل نہیں کیا گیا ،جسکی وجہ سے حکام کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔ادھر انتظامیہ کے حکمنامے کے مطابق وادی میں انٹرنیٹ سروسز پر عائد پابندی 24 فروری تک برقرار رہے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ کے پرنسپل سیکریٹری ،شالین کابرا کی جانب سے جاری کیے گئے حکمنامے کے مطابق’خفیہ ایجنسیوں اور پولیس کی رپورٹ کے مطابق وادی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے استعمال پر پابندی کے باوجود ’ورچوال پرائیویٹ نیٹ ورک‘ (وی پی این) کے ذریعے اس کا استعمال ہو رہا ہے۔حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ وادی میں گزشتہ ہفتے امان و امان کو خراب کرنے کے ارادے سے افواہیں پھیلائی گئیں،جس کی وجہ سے انتظامیہ کو عارضی طور پر وادی میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنا پڑا تھا، اس لیے انتظامیہ امن و امان کے پیش نظر رکھتے ہوئے انٹرنیٹ خدمات پر عائد پابندیوں کو 24 فروری تک برقرار رکھنے کا فیصلہ لیا۔اس دوران وائٹ لسٹ ویب سائٹ کی فہرست میں اضافہ کیے جانے کے تعلق سے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ’اس مرتبہ وائٹ لسٹ ویب سائٹس کی تعداد1485 کر دی گئی ہے اور مرحلہ وار بنیادوں پر مزید ویب سائٹ کو وائٹ لسٹ زمرے میں شامل کیا جائے گا۔جموں و کشمیر میں گزشتہ چھ ماہ سے زائد عرصے تک انٹرنیٹ خدمات معطل رکھنے کے بعد انتظامیہ نے رواں برس جنوری مہینے کی24 تاریخ کو2۔ جی موبائل انٹرنیٹ بحال کی تھیں۔گذشتہ روز لیفٹیننٹ گور نر کے مشیر ،کے کے شرما نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر میں مکمل انٹر نیٹ بحالی آئندہ چند ماہ میں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے حالات آہستہ آہستہ بہتری کی طرف گامزن ہیں ۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے واضح ہدایات میں انٹر نیٹ تک رسائی کو عام لوگوں کا بنیادی حق قرار دیا تھا ۔سپریم کورٹ آف انڈیا نے حکام کو ہدایت دی تھی کہ جموں کوکشمیر میں انٹر نیٹ کی بحالی کو یقینی بنایا جائے ۔اس دوران تیز رفتار انٹر نیٹ خدمات منقطع رہنے سے طلبہ کو شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے۔سوموار کو غیر جموں وکشمیر کے طلبہ نے سرینگر میں اس حوالے سے اپنا احتجاج بھی پر یس کالونی میں درج کر ایا ۔دریں اثنائسوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سخت کارروائی کرتے ہوئے سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون سرینگر نے مختلف سوشل میڈیا صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔پولیس کے مطابق ایف آئی آر، ان افراد کے خلاف درج کی گئی ہے جنہوں نے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کیا۔ یہ مقدمہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج کیا گیا ہے۔جموں و کشمیر انتظامیہ نے ایک حکم نامہ زیر نمبرHome-03(TSTS) Of 2020بتاریخ 14جنوری 2020جاری کیا ہے جس میں غلط معلومات ؍افواہوں کی تشہیر کیلئے شرپسند عناصر کے ذریعہ سائٹس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے تمام سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ حکم نامے کے مطابق افواہوں کو روکنے، غلط اور جعلی خبروں کو پھیلانے پر روک لگانے کیلئے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔حکم نامے کے مطابق علیحدگی پسند نظریے اور غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے شرپسندوں کی جانب سے سوشل میڈیا سائٹس کے غلط استعمال کی اطلاعات آ رہی ہیں۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی کے باوجود بھی مختلف وی پی اینز کا استعمال کرکے شرپسند عناصر وادی کشمیر کی موجودہ سکیورٹی صورتحال کے بارے میں افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ جموں وکشمیر میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگنے کے بعد لوگ پراکسی سرور کے ذریعہ اس کا استعمال کر رہے تھے۔ حکام کی جانب سے اس کے نوٹیفکیشن کے بعد سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون سرینگر میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔