گاندھی جی زندہ ہوتے تو انگریزی حکومت کی طرح بی جے پی اور آرایس ایس کو بھگادیتے : اسامہ عاقل

0
0

مدھوبنی؍؍آر نہال ؍ سی اے اے، این آرسی، این پی آر کے خلاف مقامی کلکٹریٹ کے سامنے جاری دھرنا سے خطاب نوجوان مضمون نگار وشاعر اسامہ عاقل نے کیا۔
رات کی فکر کئے بغیر عمردراز عورتوں کا ہجوم دیکھا گیا۔ دھرنا میں موجود جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے اسامہ عاقل نے کہاکہ سی اے اے، این آرسی، این پی آر کی بات مرکزی حکومت نے چھیڑ کر نہ صرف ہم لوگوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو بیدار کردیا ہے بلکہ ہمیں آئین میں جو حقوق حاصل ہیں اسے بھی ہم سمجھنے لگے ہیں۔ بابا صاحب بھیم رائو امبیڈکر نے ملک کا آئین بنایا تو اس میں ملک کے ہر شہری کو اپنے حق کے لئے احتجاج کرنے کا اختیار دیا تھا جو جمہوری ملک کے لئے بہت ہی مفید اور مستحکم امر ہے۔ انہی طاقتوں کے بدولت شہریت ترمیم سیاہ قانون کو ہم واپس کراکر دم لیں گے شاعر اسامہ عاقل نے کہا کہ :
ہر اک بات کو زیر غور بھی دیکھیں گے
قسمت سے کچھ ظلم وجور بھی دیکھیں گے
گاندھی جی کے نقش قدم پر چل کے ہم
آزادی کا دوسرا دور بھی دیکھیں گے
انہوںنے کہاکہ بابائے قوم مہاتما گاندھی اگر کچھ دن اور ہوتے تو ملک کی ایسی حالت نہیں ہوتی۔ جس طرح سے انہوںنے ملک کے عوام کی طاقت کے بدولت گورے انگریزوں کو ملک سے کھدیڑ کر بھگایا تھا اسی طرح آر ایس ایس اور اس کی شعبہ جات تنظیموں پر روک لگاکر یہاں سے بھگانے کا کام کرتے۔ لیکن آر ایس ایس تنظیم کو یہ اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ زندہ رہے تو ہماری تنظیم پر دائرہ تنگ ہوجائے گا او رہم ہندو مسلم کو تقسیم کرنے کا کام نہیں کرسکیںگے۔ آر ایس ایس کے ایک شخص گوڈسے نامی شخص نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو30 جنوری 1948 میں گولیوں سے چھلنی کرڈالا۔ ہم لوگ متحد ہوکر ایسے گوڈسے وادیوں کو ملک سے کھدیڑیں تاکہ ملک میں جو گنگا جمنی تہذیب ہے وہ برقرار رہ سکے۔ کیوںکہ ہمارے ملک کی خوبصورتی ہندو، مسلم کی محبت سے ہے لیکن آر ایس ایس والے اس بھائی چارہ کو قائم نہیں رہنے دینا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آر ایس ایس کے اشارہ پر چلنے والی مرکز کی بھاجپا حکومت مذہبی جذبات اْبھار کر انتشار پھیلانا چاہتی ہے۔ بابری مسجد پھر تین طلاق مدعا لایا گیا لیکن ہماری خاموشی نے ان کے منصوبے پر پانی پھیر دیا۔ اسی سے بوکھلاکر انہوںنے شہریت ترمیم سیاہ قانون نافذ کردیا اور این آرسی، این پی آر لانے کی بات کہہ دی۔ لیکن انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ قوم اگر جاگتی ہے تو اپنی قربانیاں دے کر ملک سے انگریزوں کو بھی مار بھگاتی ہے۔ ملک کے آئین کے خلاف لئے گئے فیصلے کے خلاف بھی آخری دم تک تحریک چلاسکتی ہے۔ اسی کا نظارہ دہلی کے شاہین باغ سے لے کر ملک کے مختلف حصے میں ہزاروں شاہین باغ کی شکل میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ مدھوبنی کا کلکٹریٹ کے سامنے جاری دھرنا بھی دہلی کیشاہین باغ سے کم نہیں ہے۔ اس کی گواہی یہاں کی خواتین کا حوصلہ دے رہا ہے جو اتنی رات گزرجانے کے بعد بھی شدید ٹھنڈ میں سیاہ قانون کے خلاف احتجاج پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ اخیر میں انہوںنے شاعرانہ انداز میں کہاکہ:
تجھے آئین میں تبدیلیاں لانے نہیں دیں گے
ہم اپنے ملک سے جمہوریت جانے نہیں دیں گے
اٹھائی ہے یہی آواز ہر مذہب کے لوگوں نے
ترنگے کی جگہ بھگوے کو لہرانے نہیں دیں گے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا