کالج کنٹریکچول لیکچررس ماہانہ مشاہروں میں کٹوتی سے دل برداشتہ
یواین آئی
سرینگر؍؍انتظامیہ کی طرف سے ماہانہ مشاہرے میں اضافے کے بجائے کٹوتی جموں وکشمیر کے کالجوں میں کام کرنے والے کنٹریکچول لیکچرروں کے لئے باعث تشویش ہی نہیں بلکہ دل شکستگی اور افسردگی کا بھی سبب بن گیا ہے۔ان کالج لیکچرروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے مشاہرے میں کٹوتی ناانصافی ہی نہیں بلکہ ہمارے ساتھ بالخصوص اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ بالعموم استحصال کی آخری حد ہے۔ بتادیں جموں کشمیر انتظامیہ نے کالجوں میں کام کرنے والے گزیٹڈ کنٹریکچول لیکچرروں کا ماہانہ مشاہرہ 28 ہزار روپے سے گھٹا کر 15 ہزار روپے مقرر کیا ہے جبکہ نان گزیٹد کنٹریکچول لیکچرروں کا ماہانہ مشاہرہ 22 ہزار روپے کے بجائے 12 ہزار روپے مقرر کیا ہے۔ایک ڈگری کالج میں گزشتہ ایک برس سے کام کرنے والے ایک کنٹریکچول لیکچرر نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے ہمارے ماہانہ مشاہرے میں کٹوتی استحصال کی حد ہے جو کالجوں میں تدریسی عمل کے حد درجہ متاثر ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا: ‘ہمارے ماہانہ مشاہرے کو بڑھانے کے بجائے گھٹایا گیا ہے، یہ استحصال کی آخری حد ہے جس کے نتیجے میں ہم کالجوں کے بجائے سڑکوں پر دھرنا دینے پر مجبور ہوسکتے ہیں جو پھر کالجوں میں تدریسی عمل از حد متاثر ہونے کا باعث بن سکتا ہے’۔موصوف استاد نے کہا کہ ایک طرف حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ آئینی دفعات 370 اور 35 اے کی تنسیخ سے جموں کشمیر میں ترقی ہوگی دوسری طرف ہم دیکھ رہے ہیں کہ عوام کش اقدام کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے کالج، کنڑیکچول لیکچرروں پر ہی منحصر ہیں اگر یہ لوگ بائیکاٹ کریں گے تو کالجوں میں تدریسی عمل بند ہوجائے گا۔موصوف استاد کا کہنا تھا کہ ماہانہ مشاہرے میں کٹوتی سے ہمیں سات برس پیچھے دھکیلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ استحصال کے مترداف ہے، اس استحصال کے خلاف تمام اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے۔ایک استاد، جو وادی کے ایک کالج میں گزشتہ پانچ برسوں سے بحیثیت کنٹریکچول لیکچرر کام کرتا ہے، نے انتطامیہ کی طرف سے مشاہرے میں کٹوتی پر اظہار افسوس و تشویش کرتے ہوئے کہا: ‘یوں تو تمام سرکاری و نجی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی یا پرفارمنس کی بنیادوں پر تنخواہیں بڑھائی جاتی ہیں لیکن ہمارے، جو سب سے اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ ہے، کے ماہانہ مشاہرے میں کمی کی گئی ہے یہ انتہائی دل شکن بات ہے اور ہمارے ساتھ بہت بڑا استحصال ہے’۔انہوں نے کہا کہ یہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کا صلہ یہی ہے کہ مشاہرہ کم کیا جائے گا۔موصوف نے کہا کہ نئے کالجوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے اور ان میں بھی بھرتی کرنے کی ضرورت ہے لیکن جب مشاہرہ کم ہو تو اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان دوسرے ذرائع معاش کی تلاش کریں گے۔قابل ذکر ہے کہ کالج کنٹریکچول لیکچررس عرصہ دراز سے نوکریاں مستقل کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جس کے لئے انہوں نے کئی بار احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔ ان کا کہنا ہے کہ زبانی طور پر ہمیں کئی بار جاب سکیورٹی کی یقینی دہانی کی گئی بلکہ ماہ جنوری کی چھ تاریخ کو جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کے مشیر کے کے شرما نے بھی ہمیں نوکریاں مستقل کرنے کی یقین دہانی کی لیکن فی الوقت یہ سب زبانی جمع خرچ ہی ثابت ہوا ہے۔