aaناظم علی خان
مینڈھرجموں وکشمیر پیر پنجال عوامی پارٹی کے ریاستی سیکریٹری مشتاق حمد فانی نے اخباری نمائندوں کو اپنے دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ضلع پونچھ جسکا عرض و طول سرینگر کے ضلع کلگام ، شوپیاں، پلوامہ ،بڈگام، اور بارہ مولہ سے لیکر راجوری کے بدھل،تھنہ منڈی بالاکوٹ بھروتی کی حدود ضلع راجوری کی تحصیل نوشہرہ سے ملتی ہیں۔ پرانے پونچھ کانقشہ کچھ اور ہے جس سے راجوری کولگ کر دیا گیا تھا۔جس ضلع میں حکمران جماعت نے اپنے سیاسی مفاد کی خاطر دوسرے ضلع کا قیام کر دیا ۔ وہاں کی عوام نے اس پر بھی اتفاق نہ کرتے ہوئے دو اور اضلاع کے قیام کے لیئے احتجاج شروع کر دیا جو لگا تار جاری ہے اور توقعہ بھی ہے کہ اُنکا یہ مطالبہ پورا ہو جائے گا۔اسکا سہرا وہاں کی بیدار عوام کو دیا جائے یا دور اندیش حکمرانوں کو جنھوں نے تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف میں اپنا نام درج کروایا اور عوامی راحت پر مبنی ایک کارنامہ انجام دیا۔ اسکے بر عکس مینڈھر سب ڈویژن جس کی تین تحصلیںجغرافیائی حدود پڑوسی ملک کی مختلف مقامات سے لیکر راجوری کے تھنہ منڈی ، منجا کوٹ اور بالاکوٹ بھروتی کی حدود نوشہرہ کے قریب تک ووقوع پزیر ہیں۔یہاں کی عوام کو انتخابات کے وقت اقوام کے خطرات سے ڈرا کر سیاسی دنگل میں جیت حاصل کر لی جاتی ہے۔جو مینڈھر کے لیڈران کے ہاتھ ایک نسخہ کیمیاءصرف الیکشن کے چند ایام اس مہم کو چند اشتراک والے افراد کے ذریعہ مدعا بنا لیا جاتا ہے۔ جس کے لیئے کسی ہینگ پھٹکڑی کی کوئی ضرورت نہیں۔ پھر سبھی خطرات بھول جاتے ہیں صرف ذاتی خطرہ کے ہدف کو ہی ترجیح دی جاتی ہے ۔ عوای مفاد مفادِ عامہ مانا جاتا ہے ۔ جسے انجام دینا دقیانوسی تصور ماناجاتا ہے اور مفاد خاصہ کو ترجیحات کی بنیادپر انجام دیا جاتا ہے ۔ الیکشن کے دور میں عوامی جذبات سے کیئے گئے فیصلے کے نتائج کافی دیر کے بعد نمودار ہوتے ہیں جو سنگین ہوتے ہیں جسے نسلیں برباد ہونے کے امکانات بھی موجود ہوتے ہیں ۔ جنکی طرف دھیان دینا عوام کو راحت پہنچانا ہے۔ جو ہمارے محبوب لیڈران کے نصاب میں سرے سے خارج ہے اور مشاورت بھی ایسی رفقائِ کار کی ہوتی ہے جو آئینہ کے سامنے کھڑے ہونے والے شخص کی مانند ہے جسے آئینہ میں اپنا ہی عکس نظر آتا ہے باقی کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا ہے ۔سیشن کورٹ اور سی جی ایم کورٹ پونچھ میں 70%کیس مینڈھر کے ہیں جنھیں نپٹانے کے لیئے یہاںکے عوام کو پونچھ جانا پڑتا ہے اور اسی طرح ضلع آفیسران بھی پونچھ میں بیٹھتے ہیں جبکہ راجوری کی نوشہرہ تحصیل میں تمام ٹیکنیکل محکمہ جات کے ضلع آفیسران پہلے سے ہی وہاں کی عوام کی راحت کے لیئے موجود ہیں۔ اب ایک ضلع کا قیام عمل میںلایاگیا اور دو اضلاع کا مطالبہ اور جاری ہے جسکے لیئے وہاں کی عوام اور لیڈران مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ اسکے بر عکس ہمارے لوگوں نے بھی سیاسی طورپر مطالبہ شروع کیا ہے ۔ جس میں تمام سیاسی جماعتیںاپنا کردار دیکھا دیکھی نبھائیں گی۔ جسکا ہدف آنے والا الیکشن ہے ۔جبکہ عوامی راحت پر مبنی ایسے مسائل دوران اقتدار حل کیئے جا سکتے تھے ۔ لہذا حکمران جماعت کو چاہئے کہ وہ ضلع راجوری کی آبادی اوررقبہ کے تناسب کو مد نظر رکھتے ہوئے وہاں دی جانے والی تمام سہولیات مینڈھر کو بھی فراہم کریں تاکہ عوام کے سامنے بر سر اقتدار جماعت کا منصفانہ رویہ آئے ۔ جسے یہاں کے عوام خر دبینی نظروں سے بخوبی معائینہ کر رہے ہیں ۔