سب ضلع ہسپتال بانہال کی نئی عمارت کا تعمیراتی کام سست روی کاشکار

0
0

لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا،حکومت سے کام میں سرعت کی التجا
ملک شاکر

بانہال؍؍سرکار کی طرف سے دی گئی سب ضلع ہسپتال بانہال کی عمارت جس میں 22 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس عمارت کا کام بھی کافی سست رفتاری سے چل رہا ہے جس کا تعمیراتی کام 2012 میں شروع ہوا تھا اور جو کہ 2014 میں اپنے اختتام کو ہونا تھا تاکہ ہسپتال کی نئی عمارت میں طبی کام کاج صحیح طریقے سے شروع ہو جس پر مقامی لوگوں نے بھی کئی مرتبہ اعلی افسران کے دوروں کے دوران اس ہسپتال کے جلدی تیار نہ ہونے پر وقتاً فوقتاً پیش آنے والے مشکلات کا اظہار کیا خاص طور پر جموں و سرینگر قومی شاہراہ پر رامبن بانہال کے درمیان کئی مقامات پر آئے روز جب کبھی بھی کوئی سڑک حادثہ پیش آتا ہے جو کہ ایک معمول بن چکا ہے اور ذخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لئے سب ضلع ہسپتال بانہال لایا جاتا ہے تو یہاں نئی عمارت کے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں وادی کشمیر کی طرف منتقل کیا جاتا ہے اور بہت سے مریضوں کو راستے میں ہی اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں اس سلسلے میں یہاں آنے والے آفیسران ہر مرتبہ لوگوں کو ہسپتال کی عمارت کا کام جلدی مکمل ہونے کی یقین دھانی کرتے ہیں۔ ہسپتال کی عمارت کاکام سست رفتاری سے ہونے سے یہاں مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں علاج و معالجہ کے لئے وادی کشمیر کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل ہونا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں مقامی لوگوں لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل ہے کہ سب ضلع ہسپتال بانہال کی نئی عمارت کو جلد از جلد پائے تکمیل تک پہنچایا جائے تاکہ دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کا علاج بانہال کے ہسپتال میں ہو سکے۔اور ساتھ ہی ڈاکٹروں کی خالی اسامیوں کو بھی پورا کیا جائے گذشتہ کئی عرصہ سے سب ضلع ہسپتال بانہال میں سرجن ہونے کے باوجود این ایس تھیسیا ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے یہاں آپریشن نہیں ہو پا رہے ہیں اور لوگوں کو مصیب کے وقت وادی کشمیر منتقل کیا جاتا ہے اور یا تو مریضوں کو پرایویٹ ہسپتالوں میں آپریشن کروانے پڑ رہے ہیں۔اور اس کے ساتھ ہی جنرل فیزیشن اور چایلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس سلسلے میں لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ یہاں ڈاکٹروں کی خالی اسامیوں کو جلد از جلد پورا کیا جائے تاکہ انہیں صحت کے حوالے سے مذید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا