وکلاء نے ’پہاڑی زبان ‘میں چھ ماہی کورس متعارف کئے جانے پر راجوری یونیورسٹی وائس چانسلر کا شکریہ ادا کیا
لازوال ڈیسک
جموں؍؍پہاڑی طبقہ سے تعلق رکھنے والے وکلاء نے باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں ’پہاڑی زبان ‘کو بطور آپشنل کورس متعارف کئے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔پریس ریلیز کے مطابق ہائی کورٹ جموں میں وکالت کر رہے وکلاء نے جموں میں منعقدہ ایک میٹنگ میں کہاکہ چائس بیسڈ کریڈٹ سسٹم کے طور پر پوسٹ گریجویشن سطح پر راجوری یونیورسٹی میں چھ ماہی پہاڑی کورس متعارف کیاجانا خوش آئند قدم ہے، جس کے لئے انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر جاوید مسرت، رجسٹرار یونیورسٹی ڈاکٹر اشفاق احمد زری اور ڈئین اکیڈمک افیئرز پروفیسر اقبال پرویز کا خیر مقدم کیا۔ مقررین نے کہاکہ عرصہ دراز سے پہاڑی طبقہ کی یہ دیرینہ مانگ تھی جس کو پورا کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ پہاڑی زبان ہندوستان کے کئی خطوں میں بولی جاتی ہے جیسے ہماچل پردیش کے گڑھوال علاقے ، شملہ کے پہاڑی خطے ، جموں و کشمیر میں کرناہ کپواڑہ ، کیرن، اوڑی بارہمولہ، پونچھ‘راجوری‘ کلگام‘شوپیان‘ اننت ناگ، گاندربل اور دیگربستیوں میں ، جبکہ سرحد کے اس پار ، مظفرآباداور میر پور کے کئی علاقاجات میں بھی اس زبان کے لاکھوں بولنے والے موجود ہیں۔ انہوں نے وائس چانسلر سے مانگ کی کہ باقاعدہ پہاڑی شعبہ قائم کیاجائے تاکہ پہاڑی لوک ادب، تہذیب وتمدن اور ثقافت کی ترویج وترقی ممکن ہو۔ شرکاء نے پہاڑی زبان بولنے والے طبقہ سے وابستہ طلبا سے کہاکہ وہ سبھی چھ ماہی پہاڑی کورس کو آپشنل کے طور اپنائیں اور اپنی مادری زبان کی عصرِ حاضر میں ترقی وترویج میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ پہاڑی زبان میں وسیع تر ادبی مواد موجود ہے ۔اس میٹنگ میں ایڈووکیٹ راجہ محمود خان،ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ، شمس الدین شاز، مظہر علی خان، تاریز خان، ضمیر مسلم قریشی، اشفاق خان کے علاوہ جموں وکشمیر پہاڑی ریولیوشنری موؤمنٹ کے کارکنان موجود تھے۔