باربارہڑتال پھروہی حال

0
0

جموں وکشمیرمیں سب کچھ بدل گیا،خصوصی درجہ ہٹنے کے بعدایک نئے دورکے آغازکے دعوے جاری ہیں،لیکن زمینی صورتحال پرنظردوڑائی جائے تواندھیراہی اندھیراہے،پچھلے تین روزمحکمہ صحت عامہ کے عارضی ملازمین نے کام چھوڑ ہڑتال کیاکی پینے کے پانی کولیکرہاہاکارمچ گئی، پی ایچ ای کارکنوں نے صوبہ جموں کے پی ایچ ای ملازمین متحدہ محاذ کے بینر تلے ہڑتال کی ۔ وہ 7 فروری سے چیف انجینئر ، پی ایچ ای بی سی روڈ کمپلیکس کے دفتر میں احتجاجی دھرنا پر بیٹھے ۔ وہ مطالبہ کررہے تھےکہ ان کی زیر التواءتنخواہ کو باقاعدہ کیا جائے ، تمام کیڈر کے ڈی پی سی کو منظم کیا جائے ، خالی آسامیوں کو پ±ر کیا جائے ، عملے کے لئے واٹر اسٹیشنوں پر مکانات / واٹر اسٹیشنز اور بنیادی سہولیات اورپمپنگ کی مرمت / بحالی کی جائے۔ پی ایچ ای سٹی- I ، شمالی ، جنوبی ، دیہی جموں ، پی ایچ ای ڈویژن کٹھوعہ ، سانبہ ، اکھنور ، ادھم پور ، جیسے تمام پی ایچ ای ڈویژنوں میں کام مکمل طور پر مفلوج رہا۔ راجوری ، نوشہرہ ، پونچھ ، ڈوڈہ ، رامبن ، ریاسی ، درماڑی گراو¿نڈ واٹر ڈرلنگ ڈویژن ، خریداری اور کشتواڑہرجگہ احتجاجی سلسلہ جاری رہا،ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لئے چیف انجینئر پی ایچ ای جموں کے ذریعہ محاذ کے رہنماو¿ں کو مدعو کیا گیا لیکن پہلے روز حکام نے مناسب جواب نہیں دیا پھر تمام امور کے تصفیہ تک اپنی احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا، یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں کہ جموں وکشمیر میں عارضی ملازمین کام چھوڑ ہڑتال پرگئے، ایساوقفے وقفے سے ہوتارہتاہے کیونکہ حکومتی سطح پردیانتداری سے ان کے مسائل کاازالہ نہیں ہوتا، محض یقین دہانیوں سے کام چلایاجاتاہے او رجب پھر سے عارضی ملازمین کے صبرکاپیمانہ لبریزہوتاہے، فاقہ کشی پرنوبت آتی ہے،تویہ لوگ پھر سے ہڑتال پرجاتے ہیں، عوام کو گوناں گوں مصائب کاسامنارہتاہے، کبھی پینے کے پانی کی قلت توکبھی بجلی محکمہ کے ڈیلی ویجروں کی ہڑتال سے بجلی بحران پیداہوتاہے، یعنی ہڑتالیں اور خدمات میں خلل عوام کامقدر بن چکی ہیں، جب اتنا کچھ بدل گیاہے تو یہ ہڑتال کی نوبت بھی نہیں آنی چاہئے، ڈیلی ویجروں کی مستقلی پرحتمی فیصلہ لیاجاناچاہئے اور مسئلے حل کردیاجاناچاہئے۔ہڑتال کی روایت کاخاتمہ ہوناچاہئے اور ملازمین طبقہ اور عام لوگوں کوپریشانیوں کاسامنانہیں ہوناچاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا