سیاسی لیڈران پر پی ایس اے کا اطلاق جمہوری نظام پر سوالیہ نشان: الطاف بخاری

0
0

جموں کشمیر میں جمہوری عمل کی بحالی کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں پلیٹ فارم فرہم کیا جانا چاہئے
یواین آئی

سرینگر؍؍سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری نے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے اطلاق کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں جمہوری عمل کی بحالی کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں پلیٹ فارم فرہم کیا جانا چاہئے۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مین اسٹریم جماعتوں کے لیڈروں اور کارکنوں کو جموں کشمیر کے اندر یا باہر مقید رکھنا ملک کے جمہوری نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے۔موصوف سابق وزیر کا کہنا ہے کہ سابق وزرائے اعلیٰ اور دیگر سیاسی لیڈروں پر پی ایس اے کے اطلاق سے جموں کشمیر میں سیاسی عمل کی بحالی کی کاوشیں متاثر ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اس حوصلہ شکن حرکت سے وہ سیاسی کارکن مایوس ہوں گے جو جموں کشمیر میں سیاسی عمل کی بحالی کے لئے کوشاں ہیں۔بخاری نے جیلوں میں بند سیاسی لیڈروں اور کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ‘نہ صرف مین اسٹریم سیاست کی اعلیٰ قیادت مقید ہے بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں سیاسی کارکن جنہوں نے جموں کشمیر میں سیاسی عمل کے استحکام کے لئے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں، بھی قید خانوں میں ہیں، انہیں فوری طور پر بحال کرنے سے جہاں ان کے کنبے راحت کی سانس لیں گے وہیں جموں کشمیر کی منجمد سیاسی عمل بھی سر نو زندہ ہوگی’۔بخاری نے کہا کہ مرکزی حکومت کو جموں کشمیر کے عوام میں پایے جانے والی مایوسی اور بے بسی کے ماحول کو ختم کرنے کے لئے اعتماد سازی کے اقدام کرنے چاہئے تاکہ معنی خیز سیاسی عمل کی بحالی کو یقینی بنایا جاسکے۔بتادیں کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے گزشتہ روز چھ ماہ سے نظربند سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے عائد کیا۔ پی ایس اے کو انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ نے ایک ‘غیرقانونی قانون’ قرار دیا ہے۔ اس قانون کے تحت عدالتی پیش کے بغیر کسی بھی شخص کو کم از کم تین ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس قانون کا اطلاق حریت پسندوں اور آزادی حامی احتجاجی مظاہرین پر کیا جاتا ہے۔ جن پر اس ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اْن میں سے اکثر کو کشمیر سے باہر جیلوں میں بند کیا جاتا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا