پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کا الزام ،ایک ملزم گرفتار
کنن میں احتجاجی ہڑتال ، صدائے احتجاج بلند، لوگوں میں غم و غصہ
لازوال ڈیسک/کے این ایس
سرینگر؍؍شمالی ضلع کپوارہ میں جمعہ کو اُس وقت غم واندواہ کی لہر دوڑ گئی جب یہاں22سالہ نوجوان کی راجستھان میں ہلاکت کی خبر پھیل گئی ۔ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ سابق فوجی اہلکارکے بیٹے کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر کچھ افراد نے ’ماب لنچنگ‘ (ہجومی تشدد) کا نشانہ بنا کر ابدی نیند سلادیا ۔راجستھان پولیس نے معاملے کی نسبت ایک ملزم کو گرفتار کیا جبکہ تحقیقاتی عمل ہنوز جاری ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ سے کے ’کونن‘ سے تعلق رکھنے والا ایک سابق فوجی اہلکارکا22سالہ بیٹے ، باسط احمد خان ولد مرحوم بشیر احمد خان حال ہی غم ِ روزگارکی تلاش میں راجستھان جا پہنچا ،جہاں اس نے ایک کمپنی میں بطور ’ایونٹ بوائے ‘ملازمت حاصل کی ۔یہاں پہنچنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق باسط ایک کمپنی میں ’ایونٹ بوائے‘کے طور کام کرتا تھا، جس دوران ممبئی سے تعلق رکھنے والی کمپنی میں کام کر رہے کچھ لوگوں نے باسط کی شدید مار پیٹ کی ،جس دوران مزکورہ نوجوان شدید زخمی ہوکربے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑا ۔ذرائع مذید نے بتایا کہ باسط کوشدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ،جہاں ڈاکٹروں نے انکی حالت دیکھ کرفوری طور آپریشن کرنا شروع کیا ،جس دوران نوجوان کی موت واقع ہوئی۔اس دوران جمعہ کے صبح نوجوان کی ہلاکت کونن پورہ علاقے میںجنگل کے آگ کی پھیل گئی اور علاقے کے مرد اور خواتین نے سڑکوں پر نکل کر واقعے کے خلاف زور دار احتجاج کر کے قاتلوں کو سخت سے سخت دلانے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ کشمیر نیوز سروس کے کپوارہ نامہ نگار نے مزید جانکاری فراہم کرتے ہوئے جاں بحق نوجوان کا والد فوج میں کام کرتا تھا جو دو سال ق جاںبحق ہوا ہے۔جبکہ باسط اپنی والدہ اور دو بہنوں کی پرورش کرتا تھا۔اس دوران جے پور پولیس نے بتایا واقعے کے حوالے سے ایک کیس درج کر کے ایک ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جبکہ مارپیٹ میں ملوث باقی افراد کی تلاشی جا رہی ہے۔ادھرایس ایس پی کپواڑہ نے کے این ایس کو بتایا کہ مہلوک نوجوان اور دوسرے نوجوان کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا ،جس دوران واقعہ پیش آیا انہوں نے بتایا پولیس اور ضلع انتظامیہ متاثرہ کنبے کو نوجون کی نعش گھر لانے میں اپنا تعاون پیش کرے گی۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ مرکزی سرکار کی جانب سے کشمیری طلبا،تاجر اور عام لوگوں کی حفاظت کے حوالے سے نوڈل افسر بھی تعینات کئے گئے ہیں تاہم غیر کشمیریوں کو بیرون ریاست مارپیٹ،تنگ طبی کا سلسلہ برابر جاری ہے۔