کشمیر میں نئی سیاسی پارٹی جموںو کشمیر ورکرس پارٹی کے قیام علان

0
0

نئی د ہلی؍؍ مرکزی حکومت کے زیر انتظام ریاست جموں وکشمیر میں سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لئے نئی سیاسی پارٹی کا آج نئی د ہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں علان کیا گیا ہے۔ اس نئی سیاسی پارٹی کا نام جموں وکشمیر ورکرس پارٹی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سیاسی پارٹی کے ذمہ داران نے جموں وکشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے ہٹائے جانے کے بعد وہاں پر ہوئے گرام پنچایت کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس وقت کا میاب ہونے والے سرپنچوں کا ایک وفد دہلی آیا ہوا ہے۔ میر جنید کی قیادت میں آئے ہوئے اس وفد کی کئی مرکزی وزراء سے ملاقات ہوئی ہے اور آج وفد نے وزیر اعظم نرندر مووی کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میر جنید اور عابد سلام نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 اور 35 اے ہٹانے جانے کے بعد وہاں پر ہونے والے گرام پنچایت کے انتخابات کا سیاسی جماعتوں نے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا لیکن ہم نے کشمیر کے نوجوانوں خاص طور سے سیاسی پارٹیوں کے ورکرس کو یکجا کرکے تقریباً تین ہزار نشستوں پر انتخاب لڑنے کے لئے کھڑا کیا تھا جس میں سے 27 سو لوگوں کو کامیابی ملی تھی۔ انہوں نے بتایا کی ابھی تک کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے رہنما کشمیری عوام کو بہلاپھسلا کر حکومت کر نے میں مست تھے لیکن اب قوم جاگ چکی ہے اور وہاں کے نوجوانوں نے حکومت کی سب سے پہلی سیڑھی گرام پنچایت کے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور انہیں کامیابی بھی ملی ہے۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کشمیر میں امن بحالی کے لئے کام کیا ہے ہم نے کبھی بھی دہشت گردوں کو پناہ نہیں دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس لیے حکومت کو ریاست میں ترقیاتی کاموں کے لئے ہماری طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔انہوںنے کہا کہ کشمیر میں اس وقت پوری طرح سے امن ہے، اس لیے مرکزی حکومت کو وہاں پر اسمبلی کو بحال کرنے کے لئے کام شروع کر دینا چاہئے۔ وہاں کے لوگوں کے جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کشمیر ی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہاں پر امن بحالی کے بعد مرکزی حکومت کے زیر انتظام ریاست کا درجہ ختم کرکے پہلے جیسی ایک خودمختار ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا حکومت کو اب اس پر غور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا ماحول خراب کرنے میں جتنا ہاتھ پاکستان کا ہے اس سے کہیں زیادہ حریت کانفرنس اور پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس وغیرہ کے ہیں۔اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے ذریعے لائن آف کنٹرول پر کی جانے والی گولی باری سے گاؤں میں رہنے والوں کی حفاظت کے لئے بنکر بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا