گورکھپور کے بابا راگھوداس میڈیکل کالج میں آٹھ ماہ میں تقریباً 1309 معصوم بچوں کی موت

0
0

یواین آئی

گورکھپور؍؍اترپردیش کے گورکھپور میں واقع بابا راگھوداس میڈیکل کالج (بی آر ڈی) میں واقع بچوں کے امراض کے وارڈ میں آج 13 اور معصوموں کی موت ہوجانے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 1309 ہوگئی ہے ۔سرکاری ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ اس میڈیکل کالج میں علاج کے دوران جنوری میں 152، فروری میں 122، مارچ میں 159، اپریل میں 123، مئی میں 139، جون میں 137، جولائی میں 128 اور اگست میں 309 معصوموں کی موت ہوئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جن بچوں کی اس دوران موت ہوئی ہے ان میں دماغی بخار کے شعبہ، نوزائیدہ بچوں کے آئی سی یو اور بچوں کے آئی سی یو وغیرہ شعبہ میں زیر علاج بچے شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مرنے والوں میں گزشتہ یکم جنوری سے اب تک دماغی بخار میں مبتلا بچوں کے علاج کے دوران بی آر ڈی میڈیکل کالج میں 183 بچوں کی موت ہوچکی ہے ۔بی آئی ڈی میڈیکل کالج میں بچوں کے امراض کے وارڈ میں مریضوں کی تعداد بڑھنے سے صورتحال سنگین ہے ۔ وارڈ میں 150 بستر پر 345 مریض داخل ہیں۔ ایک بستر پر تین تین مریضوں کو رکھنا پڑ رہا ہے ۔ مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر بستروں کے ساتھ ڈاکٹروں کی بھی کمی ہے ۔کالج کے پرنسپل پی کے سنگھ کے مطابق اس مسئلہ کی اطلاع اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی دے دی گئی ہے ۔رویندر گورکھپور کے ڈویژنل کمشنر انل کمار اور ڈسٹریکٹ مجسٹریٹ راجیو روتیلا اور ڈی آئی جی نلابجا چودھری کل رات گئے میڈکل کالج پہنچے اور کالج کے پرنسپل ڈاکٹر پی کے سنگھ سے ملاقات کرکے پورے معاملے کی معلومات حاصل کی اور پھر بچوں کے امراض کے وارڈ میں جا کر وہاں مریضوں اور تیمارداروں سے بات چیت کی۔ڈویژنل کمشنر انل کمار نے بتایا کہ مانسون کے دوران بیماریاں تیزی سے پھیلتی ہیں۔ گاؤں کے لوگ نازک حالت میں مریضوں کو داخل کراتے ہیں۔ اگر وقت رہتے علاج کرایا جائے تو ایسی نوبت نہیں آئے گی۔ اس لئے اگست اور ستمبر میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے ۔میڈیکل کالج میں علاج کیلئے آنے والوں میں گورکھپور اور بستی ڈویژن کے سات اضلاع کے علاوہ مشرقی اترپردیش کے مختلف اضلاع سمیت بہار اور پڑوسی ملک نیپال کے مریض داخل ہیں۔مسٹر سنگھ نے بتایا کہ این آئی سی یو میں زیادہ نازک حالت والے بیمار بچے آتے ہیں جن میں بیشتر وقت سے پہلے پیدا ہونے والے ، کم وزن والے ، یرقان، نمونیا اور متعدی امراض میں مبتلا بچے شامل ہوتے ہیں۔ دماغی بخار میں مبتلا بچے بھی عین وقت پر اسی اسپتال میں نازک حالت میں پہنچتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر وقت رہتے انہیں علاج کیلئے لایا جائے تو بڑی تعداد میں نوزائیدہ بچوں کی اموات روکی جا سکتی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا