زیادہ پروٹین والی غذا ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھائے

0
0

مسلز بنانے اور جسمانی وزن میں کمی کے لیے زیادہ پروٹین والی غذاوں کا استعمال عام کیا جاتا ہے مگر اس کے نتیجے میں دل کی شریانوں کی صحت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پروٹین سے بھرپور غذائیں جسمانی وزن میں کمی کے لیے مفید ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے حالیہ برسوں میں ان کی مقبولیت بھی بڑھی ہے، مگر اس حوالے سے جانوروں اور لوگوں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں زیادہ پروٹین کے استعمال اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا۔اسی وجہ سے محققین نے جاننے کا فیصلہ کیا کہ زیادہ پروٹین والی غذائیں کس حد تک دل کی صحت پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔تحقیقی ٹیم نے چوہوں پر اس کے تجربات کیے اور تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر میٹابولزم میں شائع ہوئے۔تحقیق کے دوران چوہوں کو زیادہ چکنائی والی غذا کا استعمال کرایا گیا مگر کچھ چوہوں کی غذا میں چکنائی اور پروٹین کی مقدار زیادہ تھی جبکہ دیگر کو زیادہ چکنائی اور کم پروٹین والی خوراک استعمال کرائی گئی۔محققین نے بتایا کہ چوہوں کی غذا میں 15 سے 46 فیصد کیلوریز پروٹین پر مشتمل تھیں اور انہوں نے دریافت کیا کہ زیادہ چکنائی اور زیادہ پروٹین والی غذا سے شریانوں میں چربیلا مواد جمع ہونے لگا بلکہ اس کی مقدار زیادہ چکنائی اور کم پروٹین والی خوراک کھانے والوں کے مقابلے میں بدترین سطح پر پہنچ گئی۔تحقیق کے مطابق زیادہ چکنائی اور زیادہ پروٹین والی غذا کھانے والے چوہوں کے جسمانی وزن میں کوئی اضافہ نہیں ہوا حالانکہ وہ بہت زیادہ چکنائی کھارہے تھے مگر ان کی شریانوں میں زیادہ چکنائی اور کم پروٹین والی غذا کھانے والے چوہوں کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ چربیلا مواد اکٹھا ہوا۔یہ چربیلا مواد غیرمستحکم قسم کا تھا جو پتلا ہونے کے ساتھ شریانوں کی دیوار آسانی سے توڑ سکتا تھا جس سے خون کی بندش اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا۔یہ تحقیق پہلی بار نہیں جس میں بتایا گیا کہ پروٹین سے بھرپور غذاوں کا استعمال دل کی شریانوں میں چربیلے مواد کو بڑھاتا ہے مگر نتائج سے اس طرح کی غذا کے اثرات کو زیادہ گہرائی میں سمجھنے میں مدد ملتی ہے، آسان الفاظ میں نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ غذائی پروٹین کس طرح غیرمستحکم چربیلے مواد کی جانب لے جاسکتا ہے۔محققین نے بتایا کہ ممالیہ جاندار (انسان بھی ان میں شامل ہیں) کی اس طرح کے چربیلے مواد کے خلاف جسم ہی پہلی دفاعی دیوار ثابت ہوتا ہے، خون کے سفید خلیات کی ایک قسم اس مواد کی موجودگی کو دریافت کرکے اسے صاف کرتی ہے۔تاہم کئی بار وہ یہ کام نہیں کرپاتا جس سے شریانوں میں مواد کی سطح بڑھنے لگتی ہے اور خون کے سفید خلیات کی یہ قسم مرجاتی ہے۔محققین نے اس میکنزم کو سمجھنے کے لیے یہ دیکھا کہ غذائی پروٹٰن کس طرح ہضم ہوتا ہے جو بعد میں امینو ایسڈ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔انہوں نے دریافت کیا کہ زیادہ پروٹین والی غذا کے استعمال سے امینو ایسڈز کی سطح میں اضافہ ایک اور پروٹین ایم ٹور کو متحرک کردیتی ہے جو خون کے سفید خلیات کی اس مخصوص قسم میں موجود ہوتا ہے۔جب یہ پروٹین متحرک ہوتا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا