جموں یونیورسٹی میں ’’ غلط خبریں ۔ایک بدعت ‘‘ کے موضوع پر تبادلہ خیال کی نشست منعقد
لازوال ڈیسک
جموں؍؍جموں یونیورسٹی کے بزنس سکول آڈیٹوریم میں انڈیا فسٹ فائونڈیشن کی جانب سے ’’ غلط خبروں کا پھیلائو۔ ایک بدعت ‘‘ کے موضوع پر تبادلہ خیال کی ایک نشست منعقد ہوئی۔اس پروگرام میں جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر منوج دھر ، بھارتی فوج کے بریگیڈیئر برجیش پانڈے ،اے آئی جی ( کمیونکیشن ) پی ایچ کیو منوج کمار پنڈت، ڈائریکٹر انفارمیشن ڈاکٹر سید سحرش اصغر اور سینئر صحافی اشونی کمار نے شرکت کی۔وائس چانسلر نے اس موقعہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو سماج کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اختراعی نوعیت کے خیالات لے کر آگے آنا چاہیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس سے منصوبہ بندی کے عمل میں مدد ملتی ہے۔پروفیسر دھر نے کہا کہ جموں یونیورسٹی نے کیمپس کے اندر غلط خبروں کے پھیلائو کے رُجحان پر قابو پانے کے لئے سوشل میڈیا پالیسی متعارف کی ہے اور یہاں قواعد و ضوابط کے تحت سوشل میڈیا کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پالیسی سے یونیورسٹی کی ساکھ برقرار رہے گی۔وائس چانسلر نے جھوٹی خبروں کے پھیلائو پر روک لگانے کے لئے متعلقین سے متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری نظام میں غلط خبروں کا پھیلائو مسائل پیدا کرتا ہے اور اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے متحرک لائحہ عمل اپنانا ناگزیر ہے۔وائس چانسلر نے کہا کہ حکومت کو خبروں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ لوگوں کا اعتماد برقرار رہے اور جھوٹی خبروں کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ لوگو ںکو بھی اس سلسلے میں خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا لوگوں کے درمیان رائے قائم کرنے میں اہم رول ادا کرتا ہے لہٰذا اس سلسلے میں سخت قوانین لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔وائس چانسلر نے اس طرح کا جانکاری پروگرام منعقد کرنے کے لئے آئی ایف ایف کی کوششو ںکی سراہنا کی اور اُمید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ایسے پروگرام منعقد کئے جاتے رہیں گے۔بریگیڈئیر برجیش پانڈے اور اے آئی جی منوج کمار پنڈت نے اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ غلط خبروں کے پھیلائو کو قابو کرنے کے لئے فوج اور پولیس کا اہم رول بنتا ہے۔اُنہوں نے اِس وَبا پر قابو پانے کے لئے سرکاری ایجنسیوں کی بروقت مداخلت پر زور دیا۔ڈائریکٹر انفارمیشن ڈاکٹر سیّد سحرش اصغر نے جھوٹی خبروں کے پھیلائو پر روک لگانے کے لئے محکمہ کی جانب سے اُٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات دیں۔اُنہوں نے صحیح اور حقیقت پر مبنی خبروں کو عام لوگوں تک بروقت پہنچانے کے لئے محکمہ کی جانب سے کئے جارہے اقدامات کے بارے میں بھی تفصیلات دیں۔ڈاکٹر سحرش نے کہا کہ صحیح خبروں کی بروقت ترسیل سے جھوٹی خبروں کی خود بخود نفی ہوجاتی ہے۔اُنہوں نے محکمہ اطلاعات کی جانب سے پیشہ وارانہ طریقے پر ٹویٹر اور فیس بُک اکائونٹ کے بارے میں بھی بتایا۔ڈاکٹر سحرش نے میڈیا سے وابستہ افراد سے تلقین کی کہ وہ محکمہ کی جانب سے دستیاب سہولیات کا بھرپور استفادہ کریں تاکہ صحیح خبروں کو بروقت عوام تک پہنچایا جاسکے۔دریں اثنا سینئر صحافی اشونی کمار نے موضو ع پر اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے اُن اقدامات کا ذِکر کیا جن سے جھوٹی خبروں کو مؤثر طور روکا جاسکتا ہے ۔اُنہوں نے صحافت کے قواعد و ضوابط بھی سختی سے پابندی پر زور دیا ۔ اُنہوں نے کہا کہ غلط خبروں کو روکنا اور تحقیقات کے بعد صحیح خبر کو عوام تک پہنچانا ایک صحافی کی بنیادی ذمہ داری ہے۔