ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے امریکا کی جانب سے فلسطین اسرائیل تنازع کے پْرامن مجوزہ منصوبے کی حمایت کرنے والے عرب ممالک کو غدارقرار دے دیا۔خبررساں اداروں کے مطابق ترک صدر نے پارلیمنٹ میں اپنی پارٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘بعض ایسے عرب ممالک ہیں جو امریکی منصوبے کی حمایت کرتے ہیں وہ یروشلم (بیت المقدس) کے ساتھ، اپنے لوگوں کے ساتھ اور اس سے بھی اہم بات کہ پوری انسانیت کے خلاف غداری کررہے ہیں’۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم (بیت المقدس) اسرائیل کا ‘غیر منقسم دارالحکومت’ رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔دوسری جانب ترکی کے وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘امریکا کا نام نہاد امن منصوبہ ابھی نومولود ہے’۔انہوں نے امریک منصوبے سے متعلق کہا تھا کہ ‘یہ ایک الحاق کا منصوبہ ہے جس کا مقصد دو ریاستی حل کو ختم کرنا اور فلسطین کے علاقوں پر غصب کرنا ہے۔آج پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب ادوان نے مزید کہا کہ اگر خطے کی صورتحال کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو ترکی شام کے شمال مغربی صوبے ادلیب میں فوجی آپریشن شروع کرسکتا ہے کیونکہ روس کی حمایت یافتہ شامی سرکاری فوج کے حملوں سے ترکی میں پناہ گزینوں کی ایک نئی لہر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ ترکی تارکین وطن کی تازہ آمد کو نہیں سنبھال سکتا ہے۔خیال رہے کہ ترک صدر نے کہا تھا کہ روس کے حملے کے بعد انقرہ صبر سے محروم ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے روس پر خطے میں تنازعات کو روکنے سے متعلق معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبے میں مغربی پٹی میں اسرائیلی آباد کاری کو تسلیم کرلیا گیا اور ساتھ ہی مغربی کنارے میں نئی بستیاں آباد کرنے پر 4 سال کی پابندی لگادی۔اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ہمراہ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘اس طرح فلسطینیوں کے زیر کنٹرول علاقہ دگنا ہوجائے گا’۔اس منصوبے میں امریکا نے اسرائیل کو اسٹریٹجک اہمیت کی حامل وادی اردن کو ضم کرنے کی بھی منظوری دی جو مغربی کنارے کا 30 فیصد علاقہ ہے جبکہ دیگر یہودی بستیوں کے الحاق کی اجازت بھی شامل ہے۔منصوبے کے جواب میں فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو اوسلو معاہدے کے تحت سلامتی تعاون سے دستبردار ہونے پیغام پہنچا دیا۔محمود عباس نے اسرائیلی وزیراعظم کو خبردار کیا ہے کہ اب فلسطین اوسلو کے معاہدے پر عملدرآمد سے آزاد ہے۔