سی اے اے : ڈاکٹر کفیل ممبئی سے گرفتار

0
0

یو این آئی
لکھنؤ؍؍اترپردیش کے ضلع گورکھپور میں واقع بابا راگھو داس میڈیکل کالج اینڈ اسپتال سے معطل چل رہے ڈاکٹر کفیل کو بدھ کی رات ممبئی ائیرپورٹ سے اشتعال انگیرز تقریر کرنے کے پاداش میں یو پی ایس ٹی ایف نے گرفتار کرلیا۔یو پی۔ایس ٹی ایف کے انسپکٹرجنرل امیتابھ یش کے مطابق ‘‘ڈاکٹر کفیل کو ایس ٹی ایف نے ممبئی سے گرفتار کیا ہے اور انہیں لکھنؤ لایا جارہا ہے ۔ایس ٹی ایف کے دو افسران انسپکٹر بجیندر شرما اور انسپکٹر پرمود ورما نے ڈاکٹر کفیل کو گرفتار کیا ہے ۔ مسٹر یش کے مطابق ڈاکٹر کفیل کو 13 دسمبر 2019 کو علی گڑھ کے سول لائن پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 153(اے ) کے تحت درج مقدمے کے پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر کفیل خان پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ میں مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا الزام ہے ۔ایف آئی آر کے تحت ڈاکٹر کفیل شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف 12 دسمبر کوتقریبا 600 طلبہ کی موجودگی میں خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی طلبہ کے اندر ہندو، مسلم،پارسی،سکھ اور عیسائیوں کے تحت نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ۔ایف آئی آر کے مطابق اپنے تقریر کے دوران ڈاکٹر کفیل نے کہا تھا کہ‘‘ موٹا بھائی ہمیں ہندو۔مسلم تو بنا رہا ہے لیکن وہ ہمیں انسان نہیں بنا رہا ہے ۔ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر کفیل نے مبینہ طور سے کہا ہے کہ ‘‘سی اے اے کے ذریعہ ہم اپنے گھروں میں ان چوروں کو روزگاردے رہے ہیں جو ہمارے پڑوس میں چوری کررہے ہیں’’۔ڈاکٹر کفیل پر الزام ہے کہ اپنی تقریر میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ آر ایس ایس کے اسکولوں میں ا س بات کی تعلیم دی جاتی ہے کہ ہر داڑھی رکھنے والا شخص‘دہشت گرد’ہوتا ہے ۔قابل ذکر ہے کہ 12 دسمبر کو ڈاکٹر کفیل کی جانب سے علی گڑھ کے باب سید پر خطاب کے دوران معروف سماجی کارکن یوگیند یادو بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر کفیل کی گرفتاری کے بعد مسٹر یادو نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر کفیل نے اپنے خطاب کے دوران ایک لفظ بھی ایسا استعمال نہیں کیا تھا جوسماجی ہم آہنگی کو ذق پہنچاتی ہوں۔ڈاکٹر کفیل 30 جنوری کو سنٹرل ممبئی کے ممبئی باغ میں ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے والے تھے ۔ڈاکٹر کفیل کے بھائی عدیل خان کے مطابق ڈاکٹر کفیل کو ممبئی ائیر پورٹ سے گرفتار کیا گیا ہے ۔ڈاکٹر کفیل یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے آبائی شہر گورکھپور کے بابا راگھوداس میڈیکل کالج سے 2017 میں بچوں کے اموات کا سانحہ پیش آنے کے بعد سے لگاتار معزول چل رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا