سیاحوں کی آمد میں ریکارڈ کمی

0
0

متعلقہ محکمہ سیاحتی پالیسی مرتب کرنے میں مصروف
یواین آئی

سرینگر؍؍آئین ہند کی دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کی منسوخی اور ریاست کے بٹوارے کے فیصلوں کے قریب چھ ماہ بعد وادی کشمیر میں اگرچہ معمولات زندگی بحال ہوئے ہیں اور مواصلاتی و انٹرنیٹ سہولیات کی بحالی کا سلسلہ بھی جاری ہے تاہم شعبہ سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جس کے حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ سدھرنے کے بجائے بد سے بدتر ہورہے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سال گزشتہ کے پانچ اگست سے ماہ دسمبر تک وادی میں سیاحوں کی تعداد میں 86 فیصدی کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث شعبہ سیاحت سے بالواسطہ یا بلا واسطہ طور جڑے سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کا روزگار ختم ہوا ہے۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 و دفعہ 35 کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں سے قبل ہی حکومت کی طرف سے دو اگست کو ایک ایڈوائزری جاری ہوئی تھی جس میں وادی میں مقیم سیاحوں اور امر ناتھ یاتریوں کو فی الفور وادی چھوڑنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ متذکرہ ایڈوائزری کو اگرچہ سال گزشتہ کے ماہ اکتوبر میں واپس لیا گیا لیکن شعبہ سیاحت پر کوئی خاص اثر مرتب نہیں ہوا۔دریں اثنا یو این آئی اردو نے سیاحوں کی آمد میں آئی غیر معمولی گرائوٹ کے سلسلے میں جب ناظم سیاحت کشمیر نثار احمد میر سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے فون کاٹ دیا کہ ‘میں ایک میٹنگ میں ہوں’۔ تاہم اس کے بعد بار ہا کوششوں کے باوجود بھی فون نہیں اٹھایا۔ تاہم محکمہ سیاحت کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ محکمہ سیاحت، سیاحت کے فروغ کے لئے ایک سیاحتی پالیسی مرتب کررہا ہے جس میں تمام متعلقین کا خیال رکھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ملک کے مختلف حصوں کے ساتھ ساتھ کئی بیرونی ممالک میں بھی جموں کشمیر میں سیاحت کے فروغ کے لئے مہمیں چلانے کا اہتمام کرے گا۔ حکومت سرمایہ کاروں کی وساطت سے بھی سیاحت کو فروغ دینا چاہتی ہے جس کے لئے ماہ اپریل میں انوسٹر سمٹ متوقع ہے۔سیاحت کے مختلف شعبوں سے جڑے نوجوانوں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست کے بعد اگر کوئی غیر ریاستی یا غیر ملکی سیاح وارد وادی ہوتا بھی تھا لیکن چین میں پھیلے کرونا وائرس نے رہی سہی کسر بھی نکال دی۔انہوں نے کہا: ‘پانچ اگست کے بعد وادی میں شعبہ سیاحت ٹھپ ہی ہے تاہم ایک دو ماہ بعد غیر ریاستی وغیر ملکی سیاحوں کا، آٹے میں نمک کے برابر ہی سہی، وراد وادی ہوتے تھے لیکن چین میں پھیلے کرونا وائرس نے رہی سہی کسر نکال دی اب کوئی بھی سیاح یہاں کا رخ کرنے کی زحمت نہیں کررہا ہے’۔اس گروپ نے کہا کہ شعبہ سیاحت سے جڑے تمام لوگوں جن میں ٹرانسپورٹرس، شکارہ والے، ہاؤس بوٹ والے، ہوٹل مالکان، ٹور اینڈ ٹرولز وغیرہ شامل ہیں، دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس شعبے سے بالواسطہ یا بلاواسطہ جڑے سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان بے روزگار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم بہار کی آمد کے منتظر ہیں ہوسکتا ہے کہ باغ گل لالہ کے کھلنے کے ساتھ سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوجائے اور ہمارے مالی مشکلات کا ازالہ ہوجائے۔انہوں نے حکومت سے وادی میں موبائیل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ سہولیات کی کلی بحالی کا مطالبہ کیا تاکہ سیاح یہاں آنے کے لئے آمادہ ہوسکیں۔دریں اثنا یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے جب شہرہ آفاق جھیل ڈل اور اس کے متصل مشہور زمانہ باغات کا دورہ کیا تو ان باغات کو معمول کے برعکس سیاحوں سے مکمل طور پر خالی پایا۔موصوف نامہ نگار نے جب ایک باغ کے ذمہ دار سے سیاحوں کے کلی طور پر غائب ہونے کے بارے میں بات کی تو انہوں نے کہا: ‘پانچ اگست کے بعد شعبہ سیاحت ٹھپ ہے، یہاں خال ہی کوئی سیاح آتا ہے، ہم سمجھتے تھے کہ حالات سدھرنے اور انٹرنیٹ بحال ہونے کے بعد سیاحوں کے آنے میں اضافہ ہوگا لیکن یہاں حالات اس کے برعکس ہیں، اس شعبے کے حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ بد سے بد تر ہورہے ہیں’۔موصوف ذمہ دار نے کہا کہ سیاحوں کے بغیر جہاں ایک طرف اس شعبے کو بے تحاشا نقصان سے دوچار ہونا پڑرہا ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان بے روزگار ہورہے ہیں وہیں دوسری طرف ان باغوں کی رونق بھی سیاحوں کی عدم موجودگی کے باعث پھیکی پڑ رہی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں گزشتہ دس برسوں کے دوران سب سے کم تعداد میں سیاح وارد وادی ہوئے۔ جموں کشمیر کے جی ڈی پی کو شعبہ سیاحت آٹھ فیصدی کنٹریبیوٹ کرتی ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق وادی میں سال گزشتہ کے ماہ اگست کی پانچ تاریخ سے سیاحوں کی تعداد میں 86 فیصدی کمی واقع ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اگست 2019 میں وادی میں سیاحوں کی تعداد 10 ہزار 1 سو 30 تھی جبکہ سال 2018 کے ماہ اگست میں 85 ہزار 5 سو 34 سیاح وارد وادی ہوئے تھے اور سال 2017 کے ماہ اگست میں 1 لاکھ 64 ہزار 3 سو 95 سیاحوں نے وادی کی سیر کی تھی۔ اعداد وشمار کے مطابق سال گزشتہ کے ماہ اگست سے ماہ دسمبر تک وادی کی سیر پر آنے والے سیاحوں کی کل تعداد صرف 43 ہزار 59 ہے جبکہ سال 2018 میں اسی وقت کے دوران 3 لاکھ 16 ہزار 4 سو 24 سیاح وارد وادی ہوئے تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا